(1)  یحییٰ علیہ السّلام کی ولادت کی بشارت، نیز اللہ پاک نے یحیٰ نام رکھا: حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی ولادت با سعادت سے پہلے ہی آپ کے والد یعنی حضرت زکریا علیہ السّلام کو رب نے آپ کی بشارت (خوشخبری) دے دی تھی اور ان کا نام "یحییٰ" خود اللہ پاک نے رکھا ہے۔ جس کو قراٰنِ مجید میں بیان بھی فرمایا گیا ہے۔ چنانچہ پارہ 16 سورہ مریم آیت نمبر 07 میں رب العزت نے ارشاد فرمایا: ﴿ یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا(۷) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیٰ ہے ،اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا۔ (پ16 ، مریم : 7)

یحییٰ علیہ السّلام کا مختصر تعارف: حضرت یحییٰ علیہ السّلام بھی اپنے والد حضرت زکریا علیہ السّلام کی طرح رب کے برگزیدہ نبی تھے۔ حضرت یحییٰ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے بنی اسرائیل کی طرف بھیجا تھا تا کہ بنی اسرائیل کو راہِ راست پر لایا جائے۔ آپ علیہ السّلام کا نامِ پاک یحییٰ ہے۔ آپ علیہ السّلام کا شجرہ نسب کچھ یوں بیان کیا گیا ہے "یحییٰ بن زکریا بن لدن بن مسلم بن صدوق" اور اسی طرح مزید آگے جاتے ہوئے حضرت سلیمان علیہ السّلام بن حضرت داؤد علیہ السّلام تک جا پہنچتا ہے۔

(1) قراٰنِ کریم میں یحییٰ علیہ السّلام کی صفات: آپ علیہ السّلام انتہائی اعلیٰ صفات کے مالک تھے۔ جن کو قراٰنِ مجید میں بھی بیان کیا گیا ہے۔اللہ پاک نے حضرت یحییٰ علیہ السّلام کو حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی تصدیق کرنے والا، اہل ایمان کا سردار، قوت کے باوجود عورت سے بچنے والا اور صالحین میں سے ایک نبی بنایا۔ انہی صفات کو اللہ پاک نے قراٰنِ مجید کے پارہ نمبر 03 سورہ آل عمران آیت نمبر 39 میں بیان فرمایا ہے: ﴿فَنَادَتْهُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ هُوَ قَآىٕمٌ یُّصَلِّیْ فِی الْمِحْرَابِۙ-اَنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكَ بِیَحْیٰى مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوْرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۳۹) ترجمۂ کنزالعرفان: تو فرشتوں نے اسے پکار کر کہا جبکہ وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ بیشک اللہ آپ کو یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور وہ سردار ہو گا اور ہمیشہ عورتوں سے بچنے والا اور صالحین میں سے ایک نبی ہوگا۔(پ 3 ، اٰلِ عمرٰن : 39)

(2، 3)نرم دلی اور خوفِ خدا: آپ علیہ السّلام نرم دل، طاعت و اخلاص اور عمل صالح کے جامع اور اللہ پاک سے بہت زیادہ ڈرنے والے تھے۔ انہی صفات کو اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں پارہ نمبر 16 سورہ مریم کی آیت نمبر 13 میں بیان فرمایا ہے: ﴿وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةًؕ-وَ كَانَ تَقِیًّاۙ(۱۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اپنی طرف سے نرم دلی اور پاکیزگی دی اور وہ ( اللہ سے) بہت زیادہ ڈرنے والا تھا۔(پ 16، مریم:13)

(4) والدین کے فرمانبردار: آپ علیہ السّلام ماں باپ کے فرمانبردار اور ان سے اچھا سلوک کرنے والے تھے۔ تکبر کرنے والے اور اپنے رب کے نافرمان نہ تھے۔انہی صفات کو اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں پارہ نمبر 16 سورہ مریم آیت نمبر 14 میں بیان فرمایا ہے:﴿وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا(۱۴)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور وہ متکبر ، نافرمان نہیں تھا۔( پ 16، مریم:14)

(5)نیکیوں میں جلدی کرنے، رب کو پکارنے والے: آپ علیہ السّلام نیکیوں میں جلدی کرنے والے، اللہ پاک کو بڑی رغبت اور بڑے ڈر سے پکارنے والے اور اللہ پاک کے حضور دل سے جھکنے والے تھے۔انہی صفات کو اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں پارہ نمبر 17 سورۃُ الانبیآء آیت نمبر 90 میں بیان فرمایا ہے: ﴿اِنَّهُمْ كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ نیکیوں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں بڑی رغبت سے اور بڑے ڈر سے پکارتے تھے اور ہمارے حضور دل سے جھکنے والے تھے۔ (پ17، الانبیآء:90)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے اور ان کی سیرت پڑھ کر اپنی زندگی کو سنوارنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین یارب العالمین ۔