نبی اور رسول کی تعریف : "نبی" اس بشر ( یعنی انسان ) جس کی طرف رب العالمین نے مخلوق کی ہدایت کے وحی بھیجی ہو۔  اور ان نبیوں میں سے جو نئی شریعت "اسلامی قانون اور رب العالمین کے احکام" لے کر آئے ؛ اسے "رسول" کہتے ہیں۔

رب العالمین نے مخلوق کی ہدایت کے لیے کم و بیش 1لاکھ 24ہزار انبیائے کرام علیہم السّلام بھیجے ، جن میں بعض بعض سے بلند درجے پر فائز تھے اور ان تمام انبیا کے سردار ہمارے پیارے آخری نبی حضرت سیدنا محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں۔

انہیں انبیا میں رب العالمین کے ایک نبی حضرت سیدنا یحییٰ علیہ السّلام بھی ہیں۔

آپ علیہ السّلام حضرت زکریا علیہ السّلام کے فرزند ہیں ، آپ کی ولادت سے پہلے ہی حضرت زکریا علیہ السّلام کو بشارت دے دی گئی تھی اور رب العالمین نے آپ کا نام رکھا۔ آپ علیہ السّلام کا سلسلہ حضرت داؤد علیہ السّلام تک جا پہنچتا ہے۔ آپ کا قراٰنِ مجید میں مختصر تذکرہ سورہ انعام آیت نمبر 85 میں کیا گیا ہے ۔ جبکہ تفصیلی ذکر درجہ ذیل 3 سورتوں میں ہوا۔(1) سورہ آل عمران ،آیت 38تا40 ،(2) سورہ مریم ، آیت 7تا15، (3) سورہ انبیآء ، آیت 89 ،90 چنانچہ قراٰنِ مجید سے حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی چند صفات کا ذکرجاتا ہے :

(1) حضرت یحییٰ علیہ السّلام نرم دل ، طاعت و اخلاص اور عمل صالح کے جامع تھے اور رب العالمین سے بہت ڈرنے والے تھے۔ قراٰنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔ ﴿وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةًؕ-وَ كَانَ تَقِیًّاۙ(۱۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اپنی طرف سے نرم دلی اور پاکیزگی دی اور وہ ( اللہ سے) بہت زیادہ ڈرنے والا تھا۔(پ 16، مریم:13) اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت یحیٰ علیہ السّلام کی 3 صفات بیان فرمائی ہیں :(1) اللہ پاک نے انہیں اپنی طرف سے نرم دلی عطا کی اور ان کے دل میں رِقَّت و رحمت رکھی تا کہ آپ علیہ السّلام لوگوں پر مہربانی کریں اور انہیں اللہ پاک کی اطاعت کرنے اور اخلاص کے ساتھ نیک اعمال کرنے کی دعوت دیں ۔(2) اللہ پاک نے انہیں پاکیزگی دی ۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں کہ یہاں پاکیزگی سے طاعت و اخلاص مراد ہے۔ اور حضرت قتادہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ پاکیزگی سے مراد عملِ صالح ہے۔(بغوی، 3/159،مریم، تحت الآیۃ: 13)(3) وہ اللہ پاک سے بہت زیادہ ڈرنے والا تھا۔ آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے خوف سے بہت گریہ و زاری کرتے تھے یہاں تک کہ آپ علیہ السّلام کے رخسار مبارکہ پر آنسوؤں سے نشان بن گئے تھے ۔

(2) آپ علیہ السّلام والدین کے فرمانبردار اور ان سے اچھا سلوک کرنے والے تھے ۔تکبر کرنے والے اور اپنے رب کے نافرمان نہ تھے۔ قراٰنِ مجید میں ارشادِ باری ہے:﴿وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا(۱۴)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور وہ متکبر ، نافرمان نہیں تھا۔( پ 16، مریم:14)

(3) آپ علیہ السّلام نیکیوں میں جلدی کرنے والے تھے۔

(4) آپ علیہ السّلام رب العالمین کے حضور دل سے جھکنے والے تھے۔

(5) آپ علیہ السّلام رب العالمین کو بڑی رغبت اور بڑے ڈر سے پکارنے والے تھے۔ قراٰنِ مجید میں ارشادِ باری ہے:﴿اِنَّهُمْ كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ نیکیوں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں بڑی رغبت سے اور بڑے ڈر سے پکارتے تھے اور ہمارے حضور دل سے جھکنے والے تھے۔ (پ17، الانبیآء:90)یہ چند صفات جو رب العالمین نے اپنی لاریب کتاب قراٰنِ مجید فرقان حمید میں ذکر فرمائیں۔ان صفات سے ہمارے لیے سیکھنے کو بہت کچھ ہے۔

(1) ہمیں بھی مخلوقِ خدا کے لیے اپنے قلوب کو نرم رکھنا چاہیے اور رب العالمین کی اطاعت اخلاص کے ساتھ کرنی چاہیے اور نیک اعمال میں کثرت کرنی چاہیے۔(2)والدین کا فرمانبردار بننا چاہیے بیشک والدین کی خدمت انسان کو بہت بلند مرتبے پر پہنچا دیتی ہے۔ اور جب والدین کی رضا حاصل ہو جائے تو رب العالمین اپنے اس بندے سے راضی ہو کر اس کو اپنی رحمت میں ڈھانپ لیتا ہے۔(3) ہمیں تکبر اور نافرمانی سے بچنا چاہیے۔ تکبر کرنے والا اپنے اعمال برباد کر دیتا ہے ۔ اور رب العالمین نافرمانی ہمیں کہیں آگ میں پہنچا دے۔ اس لیے ہمیں ہمیشہ ہر حال میں رب العالمین کا فرمانبردار رہ کر احکامات الٰہیہ پر عمل کرنا اور تکبر ، حسد ، جھوٹ ، غیبت ، چغلی ، کینہ ، بدگمانی ، وغیرہ ان باطنی و ظاہری امراض سے اپنے آپ کو بچانا ہے۔ اگر اس میں کامیاب ہو گئے تو ہم رب العالمین کی رحمت کے سائے میں رہیں گے ہمیشہ ۔

(4) آپ علیہ السّلام نیکیوں میں جلدی کرنے والے تھے۔ بیشک جب بھی نیکی کا ارادہ ہو تو اس کو جلد کر لینا چاہیے کہیں شیطان آپ کو روک نہ دے۔ ہمیں اس صفت سے یہی سیکھنے کو ملا جب بھی نیک کام کا ارادہ بنے تو ہمیں اس میں جلدی کر کے اپنے اعمال نامۂ کو نیکیوں سے بھرنا چاہیے۔ اگر ہم سستی کریں گے یا نیکی کو۔ ترک کر دیں گے تو یہ ہمارے لیے نقصان کا سبب بن سکتی ہے ۔اس دن کے لیے جس دن ہر شخص چھوٹی سے چھوٹی نیکی کا محتاج ہوگا۔اس لیے نیک عمل چھوٹا ہو یا بڑا ہمیں ہر حال میں نیک کام کرنے ہیں اور ان نیکیوں کی برکت سے رب العالمین ہمیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے گا

اللہ رب العالمین ہمیں حضرت سیدنا یحییٰ علیہ السّلام کی ان صفات پر عمل کرنے والا بنائے اور انبیائے کرام علیہم السّلام کی مبارک حالات زندگی کو پڑھتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین