پردے کی اہمیت

Tue, 24 Aug , 2021
2 years ago

٭اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مسلمان مردوں اور عورتوں کو نگاہ نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے (پ۱۸،النور:۳۱)Xبے پردگی سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ناراض ہوتا ہے اور بے پردگی تباہی وبربادی کا سبب بنتی ہے(نور العرفان،پ۱۸،النور،ص۵۲۲،تحت الایۃ:۳۱ماخوذا)4احاديث مبارکہ: حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ خَلادرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا بیٹا جنگ میں شہید ہو گیاتو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے چہرے پرنِقاب ڈالے باپردہ بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں حاضِر ہوئیں ، اِس پر کسی نے حیرت سے کہا :اِس وقْت بھی آپ نے مُنہ پر نِقاب ڈال رکھا ہے؟ کہنے لگیں : میں نے بیٹاضَرور کھویا ہے، حیا نہیں کھوئی۔ (سُنَنُ اَبِی دَاود،کتاب الجھاد،باب فضل قتال الخ،۳ /۹،حدیث :۲۴۸۸) ٭ معراج کی رات سروَرِ کائنات، شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جو بعض عورَتوں کے عذابات کے ہولناک مَناظرمُلاحَظہ فرمائے، اُن میں یہ بھی تھا کہ ایک عورت بالوں سے لٹکی ہوئی تھی اور اُس کا دماغ کھول رہا تھا۔سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں عرض کی گئی کہ یہ عورت اپنے بالوں کو غیر مردوں سے نہیں چُھپاتی تھی۔ (اَلزَّوَاجِر، الکبیرۃ الثمانون بعد المائتین،۲/۹۷) ٭نبیٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے اِستفسار فرمایا:”عورت کے لیے کون سی چیزسب سے بہتر ہے “سبھی خاموش رہے ،حضرت سیّدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اپنے گھر آئے اور خاتونِ جنّت حضرت سیِّدہ فاطمۃ الزہرا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے یہی سوال پوچھا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے ارشاد فرمایا:”(عورتوں کے لیےسب سے بہتر یہ ہے کہ )مرد انہیں نہ دیکھیں اور نہ عورتیں غیر مردوں کو دیکھیں ۔“جب واپس آکرآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے یہ جواب بارگاہِ رسالت میں پیش کیا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے ۔(مسند البزار،ماروی علی بن زید الخ،۲/۱۵۹،حدیث:۵۲۶) ٭سرکارِ دو عالم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا :جب قیامت کا دن ہوگاتوایک مُنادی ندا کریگا۔اے اَہلِ مَجمع! اپنے سر جُھکاؤ آنکھیں بند کر لو ،تاکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شہزادی حضرت فاطِمہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا صِراط سے گزریں۔ (اَ لْجامِعُ الصَّغِیر،حرف الھمزۃ، ص۵۷، حدیث:۸۲۲ ) ایک وسوسے کا علاج :حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :جن احادیث میں عورتوں کا باہر نکلنا آتا ہے وہ یا تو پردہ فرض ہونے سے پہلے تھایا کسی ضرورت کی وجہ سے پردہ کے ساتھ تھا۔ان احادیث کو بغیر سوچے سمجھے بے پردگی کیلئے آڑ بنانا محض نادانی ہے۔(اسلامی زندگی ،ص۱۰)پردے کے 10فوائد: ٭ پردہ عزت کا محافظ ہے ٭پردے کی برکت سے دل کو پاکیزگی اور تقویٰ جیسی نعمتیں حاصل ہوتی ہیں ٭پردے سے حیا وغیرت جیسے اوصاف پیدا ہوتے ہیں ٭پردہ عفت و پاکدامنی کی نشانی ہے ۔٭پر دے کی برکت سے شیطانی وسوسے دور ہوتے ہیں جس کی وجہ سے تہمت ،بہتان اور بدگمانی سے حفاظت رہتی ہے ٭پردہ حیا پیدا کرنے کا ذریعہ ہے اور حیا ایمان کا ایک شعبہ ہے ٭پردہ ایک ایسے قلعے کی طرح ہے جس میں ہر ایک کو داخلے کی اجازت نہیں ہوتی ٭پردہ دراصل پرہیزگاری کی علامت ہے٭ پردے کی برکت سےمعاشرے کو بدکاری کی آفت سے نجات ملتی ہے ٭پردے کی برکت سے عبادت میں لذت حاصل ہوتی ہے ۔4سائنسی فوائد:٭حجاب پہننے سے منہ اور ناک کے ذریعے لگنے والی بیماریوں مثلاً ڈسٹ الرجی فلواور دیگروائرل ڈیزیززوغیرہ سے خواتین کو تحفظ حاصل ہو جاتا ہے۔٭ پردہ کرنے سے جِلد کے کینسر سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ ٭سر کو ڈھانپ کر رہنے والے افراد پیشانی کے امراض کا شکار کم ہوتے ہیں۔ ٭ برقعہ پہننے والی خواتین کی نہ صرف جلدچہرہ ناک منہ اوربالوں کو تحفظ حاصل ہوتا ہے بلکہ وہ مضرِ صحت آلودگیوں وائرس اورنظامِ تنفس نیز اس سے متعلقہ دیگر اعضا کے امراض سے بھی محفوظ رہتی ہیں ۔بے پر دگی کے3 دنیوی نقصانات : ٭بے پر دگی سے بدنگاہی میں اضافہ ہوتا ہے اور بدنگاہی حافظے کی کمزوری اور محتاجی وتنگدستی کا سب سے بڑا سبب ہے ٭بے پر دگی جھگڑوں اور بعض اوقات قتل و غارت کا سبب بن جاتی ہے ٭بے پر دگی کی وجہ سے انسان بدکاری جیسے بدترین گنا ہ میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔بے پردگی کے 2اخروی نقصانات: ٭جس نے نامحرم سے آنکھ کی حفاظت نہ کی اس کی آنکھ میں آ گ کی سلائی پھیری جائے گی (بحرالدموع،ص۱۷۲) ٭ جو کوئی اپنی آنکھوں کو حرام نظر سے پُر کرے گا اللہ عَزَّ وَجَلَّ قیامت کے روز اُس کی آنکھوں کو آ گ سے بھردے گا ۔(مکاشفۃ القلوب،الباب الاول فی بیان الخوف،ص۱۰) مزید معلومات کے لیےشیخِ طریقت امیرِ اہل سنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس قادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتاب”پردے کے بارے میں سوال جواب“ کا مطالعہ فرمائیے۔

سنّتوں بھری زِنْدَگی گزارنے کے لئے دعوتِ اِسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو جائیے۔