حضرت ابو ذر فرماتے ہیں کہ ہم ایک منزل پر آقا علیہ السلام کے ہمراہ تھے۔ حضرت بلال نے اذان کہی تو حضور علیہ السلام نے فرمایا بلال ٹھہرو پھر انہوں نے اذان دینے کا ارادہ فرمایا تو آپ علیہ السلام نے فرمایا بلال ٹھہرو وہ پھر اذان دینے لگے تو آپ علیہ السلام نے فرمایا بلال ٹھہرو حتیٰ کہ ہم نے ٹیلوں کا سایہ دیکھا پھر حضور علیہ السلام نے فرمایا گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے لہذا جب گرمی ہو تو نماز ٹھنڈی کرکے پڑھو۔

حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ حضور علیہ السلام نے ہمیں ظہر کی نماز زوال کے فوراً بعد پڑھائی پھر فرمایا ! گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے لہذا اس نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھو۔

امام احمد و ترمذی ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے راوی، کہ حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’نماز کے لئے اوّل و آخر ہے، اوّل وقت ظہر کا اس وقت ہے کہ آفتاب ڈھل جائے اور آخر اس وقت کہ عصرکاوقت آجائے۔(جامع الترمذي ، أبواب الصلاۃ، باب ماجاء في مواقیت الصلاۃ،1/202، حدیث : 151 )

بُخاری و مُسلِم ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں صلی اﷲ علیہ وسلم: ’’ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھو کہ سخت گرمی جہنم کے جوش سے ہے۔ دوزخ نے اپنے رب کے پاس شکایت کی کہ میرے بعض اجزا بعض کو کھائے لیتے ہیں اسے دو مرتبہ سانس کی اجازت ہوئی ایک جاڑے میں ایک گرمی میں ۔