نماز کی فضیلت کے متعلق احکامِ ربانی:اقيمواالصلٰوة و اتو االزكوة واركعوامع الركعين0 (پ1: 43)ترجمۂ کنزالایمان: نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ظہر کی نماز کے فضائل:امام فقیہ ابو اللّیث سمرقندی رحمۃُ اللہِ علیہ(تابعی بزرگ)حضرت کعب الاحبار رحمۃُ اللہِ علیہ سے نقل کیا،اُنہوں نے فرمایا:میں نے توریت کے کسی مقام میں پڑھا(اللہ پاک فرماتا ہے:)اے موسیٰ!ظہر کی چار رکعتیں احمد اور اس کی اُمت پڑھے گی انہیں پہلی رکعت کے عوض(یعنی بدلے)بخش دوں گا اور دوسری کے بدلے ان (کی نیکیوں) کا پلہ بھاری کردوں گا اور تیسری کے لیے فرشتے موکل (یعنی مقرر) کروں گا کہ تسبیح (یعنی اللہ پاک کی پاکی بیان) کریں گے اور ان کیلئے دعائے مغفرت کرتے رہیں گے اور چوتھی کے بدلے ان کیلئے آسمان کے دروازے کشادہ گر(یعنی کھول) دوں گا،بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں اُن پر مشتاقانہ(یعنی شوق بھری) نظر ڈالیں گی۔ نمازِ ظہر پر 5فرامین مصطفے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔ سیّدہ عائشہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور صبح کی نماز سے پہلے دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔(بخاری ،ص1182)دوسری روایت میں ہے،آپ گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے،پھر باہر جاکرلوگوں کو نماز پڑھاتے تھے۔ (مسلم،ص730،حدیث:1699) حضرت عبداللہ بن سائب بن صیفی مخزومی رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم زوال کے بعد ،ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے ، پھر فرماتے:اس وقت آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور میں پسند کرتا ہوں کہ(دربارِ الٰہی میں) میرا نیک عمل بلند(یعنی پیش) کیاجائے۔(ترمذی،ص478 )حضرت علی بن ابی طالب رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور بعد میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔( ترمذی،ص598۔599۔ملخصاً)رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ اُمِّ حبیبہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:جو شخص ظہر سے پہلے چار اور ظہر کے بعد چار رکعتوں کی حفاظت کرے(یعنی یہ رکعتیں ہمیشہ پڑھے گاتو) اللہ پاک نے اسے آگ پر حرام قراردیا ہے،یعنی وہ جہنم کی آگ میں داخل نہیں ہوگا۔(ترمذی،ص 428 )