اے عاشقانِ نماز! آئیے! نمازِ ظہر پر 5 فرامینِ مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیے اور اپنے دلوں میں نمازِ ظہر کی اہمیت کو اجاگرکیجئے:نمبر 01 : حضرت حارث رَضِیَ اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں: حضرت عُثمان رَضِیَ اللہُ عنہ ایک دن تشریف فرما تھے اور ہم بھی بیٹھے تھے کہ مُؤذِّن آگیا، حضرت عُثمان رَضِیَ اللہُ عنہ نے پانی منگوا کر وُضو کیا، پھر فرمایا:میں نے نبیِّ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے۔میں نے سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے بھی سُنا:جو شخص میرے اس وضو کی طرح وضو کرے،پھر وہ ظہر کی نماز پڑھ لے تواللہ پاک اس کے گناہوں کو معاف فرمادیتا ہے یعنی وہ گناہ جو فجر اور اس ظہر کی نماز کے درمیان ہوئے ہوں،پھر جب عصر کی نماز پڑھتا ہے تو ظہر اور عصر کے درمیان کے گناہوں کومعاف فرمادیتا ہے، پھر جب مغرب کی نماز پڑھتا ہے تو عصر اور مغرب کے درمیان کے گناہوں کو معاف فرمادیتا ہے، پھر عشاء کی نماز پڑھتا ہے تو اس کے اور مغرب کے درمیان کے گناہوں کو معاف فرمادیتا ہے،پھرہوسکتا ہے کہ رات بھر وہ لیٹ کر ہی گزار دے،پھر جب اٹھ کر وضو کرے اور فجر کی نماز پڑھے تو عشا اور فجر کے درمیان کے گناہوں کی بخشش ہوجاتی ہے اوریہی وہ نیکیاں ہیں جو بُرائیوں کو دُور کردیتی ہیں۔(الاحادیث المختارۃ،1/450،حدیث: 324ملتقطاً)نمبر 02: حدیثِ پاک میں فرمایا:جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار پر محافظت کی،اللہ پاک اس پر آگ حرام فرما دے گا۔ (نسائی،ص 310،حدیث: 1813)نمبر 03 : نبیِّ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : جو دن رات میں 12 رکعتیں پڑھا کرے اس کے لئے جنّت میں گھر بنایا جائے گا ، چار رکعتیں ظہر سے پہلے ، دو رکعتیں ظہر کے بعد ، دو رکعتیں مغرب کے بعد ، دو رکعتیں عِشا کے بعد اور دو رکعتیں فجر سے پہلے۔ (ترمذی ، 1 / 423 ، حدیث : 414)نمبر 04 : فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں تہجد کی نماز کے برابر ہیں۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ، 4/272،حدیث:5991)نمبر 05 :حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب گرمی سخت ہو تو ظہر کو ٹھنڈا کرو کہ شدت گرمی وسعت دم دوزخ سے ہے۔(بخاری ، 76/1)اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

نماز و روزہ وحج و زکوٰۃ کی توفیق عطا ہو اُمّتِ محبوب کوسدا یارب