فرمانِ الٰہی:اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا0۔ترجمہ:بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔ (پ5، النساء: 103)اور فرمانِ نبوی ہے:اللہ پاک نے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کیں، جو انہیں باعظمت سمجھتے ہوئے مکمل شرائط کے ساتھ ادا کرتا ہے، اللہ پاک کااس کے ساتھ وعدہ ہے کہ وہ اس کو جنت میں داخل فرمائے گا اور جو انہیں ادا نہیں کرتا،اللہ پاک کا اس کے لئے کوئی وعدہ نہیں، چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو جنت میں داخل فرمائے۔(مکاشفہ القلوب، صفحہ 356)یوں تو ساری ہی نمازوں کے بے شمار فضائل ہیں، لیکن آئیے!نمازِ ظہر کی تعریف اور اس کی فضیلت کے متعلق پڑھئے اور پابندیِ وقت کے ساتھ ساری نمازیں ادا کرنے کی نیت کیجئے۔ظہر کا معنی:ظہر کا ایک معنی”ظَہِیْرَۃ(یعنی دوپہر)ہے، چونکہ یہ نماز دوپہر کے وقت ادا کی جاتی ہے،اس لئے اسے ظہر کی نماز کہا جاتا ہے۔آئیے! اب اس کے فضائل جانتی ہیں:1۔سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے ظہر کی نماز باجماعت پڑھی،اس کے لئے اس جیسی 25 نمازوں کا ثواب اور جنت الفردوس میں 70 درجات کی بلندی ہے۔ (شعب الایمان، جلد 7، صفحہ 138، حدیث:9762)2۔حضور تاجدارِمدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار رکعتوں پر محافظت کی، اللہ پاک اس پر آگ حرام فرما دے گا۔( نسائی، صفحہ 31، حدیث:1813)3۔حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس دن گرمی ہو،اس دن نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھو، کیونکہ گرمی کی شدت دوزخ کی سانس سے ہے۔(شرح معانی الآثار،ص262،حدیث:1181)4۔حضرت اسامہ بن زید رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ظہر کی نماز دوپہر کے وقت پڑھتے۔(شرح معانی الآثار،ص259،حدیث:1153)5۔حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے روایت ہے،میں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم،حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے بڑھ کر ظہر کی نماز کو جلدی پڑھتے کسی ایک کوبھی نہیں دیکھا۔(شرح معانی الآثار،ص260،حدیث:1163)اللہ پاک ہمیں روزانہ پابندیِ وقت کے ساتھ پانچوں نمازیں ظاہری،باطنی آداب کے ساتھ، دلجمعی سے پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

پڑھتی رہو نماز کہ جنت میں جاؤ گی ہوگا وہ تم پہ فضل کہ دیکھتی ہی جاؤ گی