نماز کی تعریف:نماز کو صلوٰۃ اس لئے کہتے ہیں کہ اس میں سیدھا کرنے کا معنی پایا جاتا ہے، جیسے جب کوئی لکڑی(کی کجی) کو آگ کے ذریعے سیدھا کرتا ہے تو وہ کہتا ہے:صَلَّیْتَ الْعُوْدَ عَلَی النَّارِمیں نے لکڑی کو آگ پرسیدھا کیا۔یوں ہی نماز بندے کو اللہ پاک کی اطاعت و فرمانبرداری پر قائم اور سیدھا رکھتی اور اِس کی نافرمانی سے باز رکھتی ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ نماز کو صلوۃ اس لئے کہتے ہیں کہ یہ بندے اور اس کے ربّ کریم کے درمیان رابطہ ہے۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں، جلد 1، صفحہ 19) پارہ 18، سورۃ المؤمنین کی آیت 9، 10 اور 11 میں ارشاد ہوتا ہے:ترجمہ ٔکنزالایمان:اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں، یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس کی میراث پائیں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(فیضان نماز، صفحہ8)قال رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ، قرارِ قلب و سینہ، فیضِ گنجینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ حقیقت نشان ہے:قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا سوال ہوگا،اگر وہ درست ہوئی تو اس نے کامیابی پائی،اگر اس میں کمی ہوئی تو وہ رُسوا ہوا اور اس نے نقصان اُٹھایا۔(کنزالعمال، جلد 7، صفحہ 115، رقم18883، اسلامی بہنوں کی نماز، صفحہ 79)میرے آقا اعلیٰ حضرت،امامِ اہلِ سنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فتاویٰ رضویہ جلد 9، صفحہ 158تا159 پر فرماتے ہیں:ایمان تصحیحِ عقائد کے بعد جملہ حقوق اللہ میں سب سے اہم و اعظم نماز ہے، جس نے قصداً ایک وقت کی چھوڑی، ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرے، مسلمان اگر اُس کی زندگی میں اُسے بالکل چھوڑ دیں، اس سے بات نہ کریں، اس کے پاس نہ بیٹھیں، تو ضرور وہ اس کا سزاوار ہے۔(اسلامی بہنوں کی نماز، صفحہ 81)اے عاشقانِ نماز!زندگی برف کی مانند پگھل رہی ہے، کوئی نہ جانے کہ کب وقتِ اَجَل آ جائے، ہم اپنے حالات کا جائزہ لیں کہ کیا ہم پہلے سوال کے جواب کی تیاری کر چکے ہیں، جس کے بارے میں ہمیں بتا دیا گیا کہ سب سے پہلے نماز کا سوال ہوگا،جو مؤمن مردو عورت نماز کے پابند ہیں، اُن کا تو ان شاءاللہ بیڑا پار ہو جائے گا ۔بے نمازی کی سزائیں:نبیِ پاک، صاحبِ لولاک، سیاحِ افلاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو نماز کے معاملے میں سُستی کرےگا، اللہ پاک اُسے 15 قسم کی سزائیں دے گا، اِن میں سے چھ دنیا میں، تین موت کے وقت اور تین قبر میں اور تین قبر سے نکلنے کے بعد دے گا، دنیا و آخرت کی چند سزائیں یہ ہیں:1۔اللہ پاک اُس کی عمر سے برکت زائل کردے گا۔2۔اس کے چہرے سے نیک لوگوں جیسی نورانیت چھین لے گا۔3۔ذلیل ہو کر مرے گا۔4۔بھوکا مرے گا۔5۔اس کی قبر تنگ کردی جائے گی۔(فیضان سنت، صفحہ 983)اے بے نمازیو!اپنی ناتوانی پر ترس کھائیے اور سُستی بھگائیے، خوفِ خدا سے لرزئیے، سانس کی مالا ٹوٹ گئی تو صرف بے بسی اور افسوس رہ جائے گا اور پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی مر کے پائے گی سزا بے حد کڑی

نمازِ ظہر کس نبی نے سب سے پہلے ادا کی؟حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام نے اپنے فرزند کے جان محفوظ رہنے اور دُنبہ کی قربانی کرنے کے شکریہ میں ظہر کے وقت چار رکعتیں ادا کیں تو یہ نمازِ ظہر ہوگئی۔نمازِ ظہر کا نام رکھنے کی وجہ:ظہر کا ایک معنی ہے:ظَہِیْرَۃ(یعنی دوپہر)، چونکہ یہ نماز دوپہر کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لئے اسے ظہر کی نماز کہا جاتا ہے۔(شرح مشکل الاثار للطحاوی، جلد 3، صفحہ 34،31، ملخصاً، فیضان رمضان، صفحہ 114)نمازِ ظہر پر 5 فرامین مصطفیٰ:ہر نماز کے بے شمار فضائل ہیں، نماز بھی اللہ پاک کا عظیم الشّان انعام ہے، ہر نماز بے انتہا فضائل سے مالامال ہے۔یہاں ظہر کی نماز کے پانچ فضائل پڑھنے کی سعادت حاصل کیجئے:1۔بخاری و مسلم میں حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی،وہ فرماتے ہیں:ظہر کو ٹھنڈا کر کے پڑھو کہ سخت گرمی جہنم کے جوش سے ہے، دوزخ نے اپنے ربّ کے پاس شکایت کی کہ میرے بعض اجزاء بعض کو کھائے لیتے ہیں، اِسے دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت ہوئی، ایک جاڑے میں، ایک گرمی میں۔(بہار شریعت، جلد اول، حصہ سوم، صفحہ 446)2۔صحیح بخاری شریف باب الاذان للمسافرین میں ہے:حضرت ابوذر رَضِیَ اللہُ عنہ کہتے ہیں:ہم رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، مؤذن نے اذان کہنی چاہی، فرمایا: ٹھنڈا کر، پھر قصد کیا، فرمایا:ٹھنڈا کر، پھر ارادہ کیا، فرمایا:ٹھنڈا کر،یہاں تک کہ سایہ ٹیلوں کے برابر ہوگیا۔(بہار شریعت، جلد اول، حصہ سوم، صفحہ 446)ظہر کی نماز باجماعت ادا کرنے والے کے لئے اس کے ہر ہرحرف کے بدلے ڈھیروں نیکیاں ہیں اور اس پر لازوال انعامات کی بارش ہوتی ہے، چنانچہ3۔حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ کہتے ہیں کہ سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھے گا، اللہ پاک اس کو ہر ایک حرف کے بدلے میں جو اس کی زبان سے نکلا ہے، پانچ حوریں اور پانچ محل جنت میں عنایت فرمائے گا اور قیامت کے دن یہی نماز اُس کے پاس بُراق کی صورت میں آئے گی، جس پر وہ سوار ہو کر پل صراط سے چمکتی ہوئی بجلی کی طرح گزر جائے گا اور جنت میں داخل ہو گا۔ (فیضان سنت، ص997)سبحان اللہ۔4۔تاجدارِمدینہ، سُرورِ قلب و سینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص نمازِ ظہر باجماعت پڑھے تو اللہ پاک اس کے فجر سے لے کر ظہر تک کے گناہ معاف فرما دے گا، اگر نمازِ عصر باجماعت پڑھے تو اُس وقت کے گناہ بخش دے گا اور اگر نمازِ مغرب جماعت کے ساتھ پڑھے تو عصر و مغرب تک کے سب گناہ بخش دیئے جائیں گے اور اگر عشاء کی نماز باجماعت پڑھے تو اس وقت تک کے سب گناہ معاف ہو جائیں گے اور اگر نمازِ صبح باجماعت پڑھے تو رات بھر کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ظہر کے آخری دو نفل کے بھی کیا کہنے:5۔ظہر کے بعد چار رکعت پڑھنا سنتِ مؤکدہ و نفل ہیں کہ حدیثِ پاک میں فرمایا:جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار پر محافظت کی، اللہ پاک اس پر آگ حرام فرما دے گا۔( ترمذی، جلد 1، صفحہ 436، حدیث 428)علامہ سید طحطاوی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:سِرے سے آگ میں داخل ہی نہ ہو گا اور اس کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے اور اس پر(بندوں کے حق تلفیوں کے)جو مطالبات ہیں،اللہ پاک اس کے فریق کو راضی کر دے گا یا یہ مطلب ہے کہ ایسے کاموں کی توفیق دے گا، جس پر سزا نہ ہو۔(حاشیہ الطحطاوی علی الدر المختار، جلد 1، صفحہ 284)علامہ شامی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اس کے لئے بشارت ہے کہ سعادت پر اس کا خاتمہ ہو گااور وہ دوزخ میں نہ جائے گا۔(ردالمختار، ج2، ص547) اللہ پاک ہمیں نمازوں کی پابندی کا خیال رکھنے والا بنا کر ہر نماز کی فضیلت حاصل کرنے کی سعادت نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم