ہر مسلمان عاقل و بالغ،مرد و عورت پر پانچ وقت کی نمازفرض ہے،اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے،جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑے گا وہ سخت گناہ گار اور عذابِ نار کا حق دار ہے۔

جنت اے بے نمازیو! کس طرح پاؤ گی؟ ناراض رب ہوا تو جہنم میں جاؤ گی

پنجگانہ نماز میں سے نمازِظہر کی اہمیت و فضیلت کو پڑھئے اور جھوم جائیے،مزید یہ بھی نیت کیجئے کہ آج کے بعد میری کوئی نماز قضا نہیں ہوگی۔ ان شاءاللہ ۔ظہر کا ایک معنی ہے”ظہیرہ“یعنی دوپہر کیونکہ یہ نماز دوپہر کے وقت پڑھی جاتی ہے اس لیے اسےظہر کی نماز کہا جاتا ہے۔سرکار ِمدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے ظہر کی نماز باجماعت پڑھی، اس کے لیے اس جیسی پچیس نمازوں کا ثواب اور جنت الفردوس میں ستر درجات کی بلندی ہے۔(شعب الایمان، جلد7، صفحہ138، حدیث:9762) حضرت حارث رَضِیَ اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں:حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ عنہ ایک روز تشریف فرما تھے اور ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں مؤذن آگیا، حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ عنہ نے پانی منگوا کر وضو کیا، پھر فرمایا:میں نے مدنی آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے اور میں نے سرکار مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا:جو میرے اس وضو کی طرح وضو کرے پھر وہ ظہر کی نماز پڑھے تو اللہ پاک اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے یعنی وہ گناہ جو فجر کی نماز اور اس ظہر کی نماز کے درمیان ہوئے۔(الاحادیث المختارۃ، جلد1، صفحہ450، حدیث:324، ملتقطا)حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ ظہر کی نماز کے لئے سویرے جانے میں کیا ثواب ہے تو اس کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کریں اور اگر یہ جان جائیں کہ عشا اور صبح کی نماز کے فضائل کتنے ہیں تو گھٹنوں کے بل گھسیٹتے ہوئے ان کے لئےآئیں۔(بخاری،رقم:652)حضرت اُمِّ حبیبہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو ظہر سے قبل چار رکعت اور اس کے بعد چار رکعت کی محافظت کرے تو اللہ پاک اسے آگ پر حرام فرما دے گا۔(رواہ ابوداؤد2/19، والترمذی428)حضرت عبداللہ بن سائب رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم زوالِ سورج کے بعد، ظہر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھتے تھے اور فرماتے تھے:اس وقت میں آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں،پس مجھے پسند ہے کہ اس وقت میں میرا نیک عمل اوپر چڑھے۔(رواہ احمد3/411، والترمذی2/342)ہمیں بھی چاہئے کہ ہم ہر نماز کی محافظت کریں،اس کے فضائل پڑھ کر اس کی اہمیت کو اپنے دل میں اجاگر کریں، آئیے! نیت کرتی ہیں کہ آج کے بعد میری کوئی نماز قضا نہیں ہوگی۔ان شاءاللہ