ہر مکلّف یعنی عاقل، بالغ، مرد عورت پر نماز فرضِ عین ہے یعنی 5 وقت کی نماز پڑھنا فرض ہے۔اس کی فرضیت کا منکر( یعنی فرض ہونے کا انکار کرنے والا) کافر ہے اور جو قصداً ( یعنی جان بوجھ کر)نماز چھوڑے اگر چہ ایک ہی وقت کی ہو وہ فاسق،سخت گنہگار اور عذابِ نار کا حق دار ہے۔نماز اللہ پاک کی خوشنودی کا سبب ہے،اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کی سنت ہے،نماز جہنم کے عذاب سے بچاتی ہے،نماز نیکیوں کے پلڑے کو وزنی بنا دیتی ہے،نماز کا وقت پر ادا کرنا تمام اعمال سے افضل ہےاور نمازی کے لئے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اسے بروزِ قیامت اللہ پاک کا دیدار ہوگا ۔اسی ضمن میں نمازِ ظہر پر 5 فرامینِ مصطفے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ذکر کی جاتی ہیں،تاکہ ہر مسلمان اپنے ربِّ کریم اور پیارے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ارشادات پڑھیں اور اس کی توفیق سے ان عمل کریں۔1۔حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جس نے ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں پڑھیں گویا اس نے تہجد کی چار رکعتیں پڑھیں۔ احادیث میں خاص ان کے بارے میں ارشاد ہے کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو انہیں ترک کرے گا اسے میری شفاعت نصیب نہ ہوگی۔2۔حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر روز ظہر کے وقت جہنم کی آگ کو بھڑکایا جاتا ہے ۔جو بھی اہلِ ایمان اس نماز کو پڑھتا ہے اللہ کریم قیامت کے روز اس پر جہنم کی آگ کو حرام فرما دیتا ہے۔3۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: ظہر سے پہلے ایک ہی سلام کے ساتھ چار رکعتیں پڑھنے سے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں۔4۔حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم میرے گھر ظہر سے پہلے 4 رکعت پڑھتے، پھر باہر تشریف لے جاتے اور لوگوں کو بھی نماز پڑھاتے (یعنی فرض نماز پڑھاتیں)5۔حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے روایت ہے،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم جب ظہر سے پہلے 4 رکعت نہ پڑھتے یعنی کسی وجہ سے نہ پڑھ پاتے تو ظہر کے فرضوں کے بعد پڑھتے۔

عبادت میں گزرے مری زندگانی کرم ہو کرم یا خدا یا الٰہی

عطا کر نمازوں کا جذبہ الٰہی گناہوں کی میرے مٹا دے سیاہی

اللہ پاک ہمیں پا بندیِ وقت کے ساتھ نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرما ئے۔اٰمین بجاہِ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم