سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ، فیض گنجینہ، صاحبِ معطر پسینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کی خاطر آپس میں محبت رکھنے والے جب باہم ملیں اور مصافحہ کریں اور نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر درودِ پاک بھیجیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے دونوں کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔جیسا کہ ہم سب جانتی ہیں کہ نماز مسلمانوں پر فرض ہے۔نماز پڑھنے کے بارے میں ہم نے بہت کچھ سنا اور پڑھا ہے۔ آج ہم نمازِ ظہر کے متعلق پیارے مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے فرامین پڑھنے کی سعادت حاصل کریں گی۔1۔حضرت ابوذر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ہم نبیِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ تھے، مؤذن نے ظہر کی اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ظہر ٹھنڈی کر لو، پھر اس نے اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا:ٹھنڈی کرلو، اسی طرح دو یا تین بار فرمایا،یہاں تک کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لئے۔ پھر آپ نے فرمایا:گرمی کی شدت جہنم کے جوش مارنے سے ہوتی ہے، لہٰذا جب گرمی کی شدت ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو۔( ابو داؤد)2۔فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو نمازِ ظہر کی پہلی چار سنتیں ادا کرتا ہے(یعنی جو نمازِ ظہر اہتمام کے ساتھ ادا کرتا ہے)اللہ پاک اس پر جہنم کی آگ حرام فرما دیتا ہے۔(ابوداؤد)3۔فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو نمازِ ظہر کی سنتیں ادا کرتا ہے، اللہ پاک اس پر جنت کے دروازے کھول دیتا ہے۔(ابوداؤد)4۔فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:نمازِ ظہر ادا کرنا یعنی اس کی پہلی چار رکعتیں ادا کرنا سحری کے وقت نوافل پڑھنے کے برابر ہے، یعنی تہجد پڑھنے کے برابر ہے۔(ابوداؤد)5۔فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:نمازِ ظہر کے وقت نیک اعمال اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں۔ (ابوداؤد)