حدیثِ پاک :حضرت زید بن ثابت رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ظہر کی نماز دوپہردن ڈھلتے پڑھ لیتے تھے اور رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صحابہ کرام علیہم الرضوان پر ان تمام نمازوں میں جووہ پڑھتے تھے، ظہر کی نماز سے زیادہ سخت کوئی نماز نہ تھی،چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی:ترجمہ:تم سب نمازوں کی خصوصاً درمیانی نماز کی محافظت (پابندی) کرو۔(البقرۃ: 238)حضرت زید بن ثابت رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:ظہر کی نماز سے پہلے بھی دو نمازیں اور بعد میں بھی دو نمازیں ہیں۔(مسند امام احمد بحوالہ مشکاۃ المصابیح) فرامینِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:جو اللہ پاک سے اس حال میں ملا کہ اس نے نماز ضائع کی ہو تو اللہ پاک اس کی کسی نیکی کی پروا نہیں فرمائے گا۔(احیاء العلوم ،جلد اول) حضرت ابو قتادہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہمیں ظہر اور عصر کی نماز پڑھاتے اورپہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ اوراس کے علاوہ کوئی دو اورسورتیں تلاوت فرماتے تھے اورکبھی ہمیں ایک آیتِ مبارکہ سناتے تھے اور ظہر کی پہلی رکعت لمبی اور دوسری چھوٹی ہوتی اور اسی طرح صبح کی نمازیں۔(مسلم)حضرت انس رَضِیَ اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں،رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا معمول تھا کہ جب گرمی ہوتی تو آپ نمازِ ظہر دیر سے پڑھتے اور جب سردی ہوتی تو جلدی ادا فرماتے تھے۔(مشکوۃ المصابیح)نماز ایک عظیم نعمت ہے،جو پابندی کے ساتھ پڑھے گا وہ جنت کا حق دار ہوگا اور جو فرض نمازوں کو چھوڑ دے گا وہ عذابِ نار کا حق دار ہے۔ ترجمہ: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے۔( مریم: 59)غی وادی کا نام: آیتِ مبارکہ میں غی کا تذکرہ ہے، اس پر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:غی جہنم کی وادی کا ایک نام ہے جس وادی کی گرمی اور گہرائی بہت زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے،جس کا نام ہب ہب ہے، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے تو اللہ پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سے پہلے ہی کی طرح آگ بھڑکتی ہے۔(فیضان نماز)حدیث: جو ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور اس کے بعد چار رکعتوں پر دوام اختیار کرتا ہے تو اللہ پاک اسے جہنم پر حرام قرار دے دیتا ہے۔(مشکوۃ المصابیح) حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہمیں نماز ظہر پڑھائی، پچھلی صفوں میں کسی آدمی نے نماز میں خرابی کی، جب سلام پھیرا تو رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اسے بلایا:اےفلاں!کیا تم اللہ پاک سے نہیں ڈرتے؟ کیا تم نہیں دیکھتے کہ تم کیسی نماز پڑھتے ہو؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ تم جو کرتے ہووہ مجھ پر مخفی رہتا ہے ؟اللہ پاک کی قسم! میں جس طرح اپنے آگے دیکھتا ہوں، ویسے ہی اپنے پیچھے دیکھتا ہوں۔(مشکوۃ المصابیح)یا اللہ پاک! تمام مسلمانوں کو پنج وقتہ نمازوں کا پابند بنادے۔آمین