ظہر کے بعد چار رکعتیں
پڑھنا سنتِ مؤکدہ اور نفل ہیں۔حدیثِ پاک میں فرمایا:جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد
میں چار پر محافظت کی، اللہ پاک اس پر آگ حرام فرما دے گا ۔علامہ سید طحطاوی رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں:سرے سے آگ میں داخل ہی نہ ہو گا اور اس کے گناہ
مٹا دیئے جائیں گے اور اس پرحقوق العباد(یعنی بندوں
کے حق تلفیوں کے)جو مطالبات ہیں، اللہ پاک اس کے فریق کو راضی کر دے گا یا یہ
مطلب ہے کہ ایسے کاموں کی توفیق دے گاجس پر سزا نہ ہو۔اورعلامہ شامی رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اس کے لئے بشارت ہے کہ سعادت پر اس کا خاتمہ ہو
گااور وہ دوزخ میں نہ جائے گا۔(ردالمختار، ج2،
ص547، مدنی پنج سورہ، ص292)1۔امام احمد، ترمذی
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ
اللہُ عنہ سے راوی،حضورِ اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: نماز
کے ليے اوّل و آخر ہے، اوّل وقت ظہر کا اس وقت ہے کہ آفتاب ڈھل جائے اور آخر اس
وقت کہ عصرکاوقت آجائے۔( بہار شریعت، جلد اول، ص 446)2۔امام فقیہ ابو
اللیث سمر قندی رحمۃُ
اللہِ علیہ نے( تابعی بزرگ) حضرت کعب الاحبار رَضِیَ اللہُ عنہ سے نقل کیا،انہوں
نے فرمایا:اے موسیٰ! ظہر کی چار رکعتیں احمد اور اس کی امت پڑھے گی،انہیں پہلی
رکعت کے عوض بخش دوں گا اور دوسری کے بدلے ان(کی نیکیوں) کا پلہ بھاری کر دوں گا اور تیسری کے لئے فرشتے مؤکل ( یعنی مقرر)کر دوں گا کہ تسبیح(اللہ پاک کی پاکی) کریں گے
اور ان کے لئے دعائے مغفرت کرتے رہیں گے اور چوتھی کے بدلے ان کے لئے آسمان کے
دروازے کشادہ کر(یعنی کھول) دوں گا، بڑی بڑی
آنکھوں والی حوریں ان پر مُشتاقانہ(یعنی شوق بھری)نظر ڈالیں گی۔ (فیضان نماز، ص
86) 4۔بخاری ومسلم حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی ،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:ظہر کو ٹھنڈا کر کے پڑھو کہ سخت گرمی جہنم کے جوش سے ہے، دوزخ نے
اپنے ربّ کے پاس شکایت کی:میرے بعض اجزاء بعض کو کھائے لیتے ہیں، اسے دو مرتبہ
سانس لینے کی اجازت ہوئی، ایک جاڑے میں، ایک گرمی میں۔(بہار شریعت، جلد اول،صفحہ 446) 5۔صحیح بخاری شریف
باب الاذان للمسافرین میں ہے:حضرت ابوذر رَضِیَ اللہُ عنہ کہتے ہیں:ہم
رسولِ اکرم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، مؤذن نے اذان کہنی چاہی، فرمایا:
ٹھنڈا کر، پھر قصد کیا، فرمایا:ٹھنڈا کر،یہاں تک کہ سایہ ٹیلوں کے برابر ہوگیا۔(بہار شریعت، جلد اول، صفحہ 446)