نماز مومن کی پہچان ہے۔ نماز رُوح کا سُرور اور آنکھوں کا نور ہے۔ مسلمانوں کو نماز بُرے کاموں اور بے حیائی سے روکتی ہے۔ مسلمانوں پر فرض نمازوں میں سے ایک نماز، نمازِ ظہر ہے۔ظہر کا ایک معنی ”ظَہِیْرَۃ(یعنی دوپہر)ہے، چونکہ یہ نماز دوپہر کے وقت ادا کی جاتی ہے، اس لئے اسے ظہر کی نماز کہا جاتا ہے۔جماعتِ ظہر کی فضیلت:سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے ظہر کی نمازِباجماعت پڑھی،اس کے لئے اس جیسی پچیس نمازوں کا ثواب اور جنت الفردوس میں 70 درجات کی بلندی ہے۔(شعب الایمان، جلد 7، صفحہ 138، حدیث:9762)ایک اور مقام پر فرض نمازوں کی فضیلت بیان کرتے ہوئے نمازِ ظہر باجماعت ادا کرنے کے بارے میں فرمایا:جس نے ظہر کی نماز باجماعت پڑھی، اس کے لئے جناتِ عدن میں پچاس درجے ہوں گے،ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہوگا،جتنا ایک سدھایا ہوا تیز رفتار عُمدہ نسل کا گھوڑا پچاس سال میں طے کرتا ہے۔(شعب الایمان، جلد 7، صفحہ 137، حدیث:9761)ظہر کے آخری دو نفل کی فضیلت:ظہر کے بعد چار رکعت پڑھنا سنتِ مؤکدہ و نفل ہیں کہ حدیثِ پاک میں فرمایا:جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار پر محافظت کی، اللہ پاک اس پر آگ حرام فرما دے گا۔( نسائی، صفحہ 310، حدیث:1813)علامہ شامی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اس کے لئے بشارت ہے کہ سعادت پر اس کا خاتمہ ہو گااور وہ دوزخ میں نہ جائے گا۔ظہر کا مسنون وقت:حضرت ابوذر غفاری رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے:انہوں نے کہا:ہم رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھے، مؤذن نے اذان دینے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ٹھنڈا کرویعنی وقت ٹھنڈا ہونے دو،اس نے پھر تھوڑی دیر کے بعد اذان دینے کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا:ٹھنڈا ہونے دو،اس نے پھر تھوڑی دیر بعد اذان دینے کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا:اور ٹھنڈا ہونے دو،یہاں تک کہ سایہ ٹیلوں کے برابر ہوگیا، پھر آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:گرمی شدت دوزخ کے جوش سے ہوتی ہے۔(بخاری1/87، باب الاذان-مسلم، باب اسحباب الابرار، ظہر1/430)جان بوجھ کر نماز چھوڑنا گناہ ہے:حکیم الامت مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اگر نماز کے وقت اتفاقاً آنکھ نہ کھلے اور نماز قضا ہو جائے تو گناہ نہیں، گناہ تو اس میں ہے کہ انسان جاگتا رہے اور دانستہ نماز قضا کر دے۔ خیال رہے!وقت پر آنکھ نہ کھلنا اگر اپنی کوتاہی کی وجہ سے ہو، گناہ ہے، جیسے رات کو بلا وجہ دیر سے سونا، جس سے دن چڑھے آنکھ کھلے، یقیناً جُرم ہے۔ قرآنِ مجید میں ارشاد باری ہے:ترجمہ:بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(النساء،5/103)یعنی نہ وقت کے پہلے صحیح، نہ وقت کے بعد تاخیر روا، بلکہ ہر نماز فرض ہے کہ اپنے وقت پر ادا ہو۔اللہ پاک ہمیں فرض نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم