حضرت  عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سرکار مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: 1 : اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اس کی خاص بندے اور رسول ہیں، 2 :نماز قائم کرنا،3:زکوۃ دینا، 4:حج کرنا اور 5 :رمضان کے روزے رکھنا۔کلمہ اسلام کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن نماز ہے جو ہر عاقل بالغ مسلمان مرد و عورت پر فرض عین ہے۔علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:پانچوں نمازوں میں سب سے افضل نماز نمازِ عصرہے،پھر نمازِ فجر،پھر عشاء،پھر مغرب،پھر ظہر۔ پانچ نمازوں کی جماعت میں افضل جماعت نمازِ جمعہ کی فجر اور پھر عشاء کی ہے۔( فیض القدیر،2/53)اللہ پاک نے مسلمانوں پر پانچ نمازیں فرض فرما کر مسلمانوں پر ہی احسان عظیم فرمایا۔ویسے تو پانچوں نمازیں ہی بہت زیادہ فضائل کی حامل ہیں اور ہر نماز کے الگ الگ فضائل احادیثِ مبارکہ سے ملتے ہیں،مگر یہاں پر نمازِ ظہر کے متعلق احادیث بیان کی جاتی ہیں:نمبر1:سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے ظہر کی نماز باجماعت پڑھی اس کے لیے اس جیسی پچیس نمازوں کا ثواب اور جنت الفردوس میں ستر درجات کی بلندی ہے۔( شعب الایمان،7/138)نمبر2:حضرت ثوبان رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نصف النہار کے بعد نماز پڑھنا پسند فرمایا کرتے تھے۔اُم المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عنہا نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم!میں دیکھتی ہوں کہ آپ اس گھڑی نماز پڑھنا پسند فرماتے ہیں!آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اس گھڑی میں آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور اللہ پاک اپنی مخلوق کی طرف نظرِ رحمت فرماتا ہے۔ یہ وہی نماز ہے جسے حضرت آدم،حضرت نوح،حضرت ابراہیم اور حضرت موسی و عیسی علیہم السلام پا بندی سے ادا فرماتے تھے۔( الترغیب وا لترہیب، 1/225)نمبر3:حضرت ابو ایوب رَضِیَ اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: ظہر سے پہلے جو چار رکعتیں ایک سلام سے ادا کی جاتی ہیں ان کے لیے آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ایک اور روایت میں ہے:حضرت ابو ایوب رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:جب نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم میرے یہاں قیام فرماتھے،آپ ظہر سے پہلے چاررکعت پابندی سے ادا فرمایا کرتے اور فرماتے:جب زوالِ شمس ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں جو نماز ظہرکی ادائیگی تک بند نہیں ہوتے اورمیں پسند کرتا ہوں کہ اس گھڑی میں میری طرف سے کوئی خیر اٹھائی جائے۔(جنت میں لے جانے والے اعمال، ص 130 بحوالہ ابو داؤد)نمبر 4 : اُم المومنین حضرت اُمِّ حبیبہ رَضِیَ اللہُ عنہا فرماتی ہیں:میں نے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص ظہر سے پہلے اور بعد میں پابندی کے ساتھ چار چار رکعت ادا کرے گا اللہ پاک اس پر جہنم کو حرام فرما دے گا۔ ایک اور روایت میں بھی اس کے چہرے کو جہنم کی آگ نہیں چھو سکے گی۔( جنت میں لے جانے والے اعمال ،ص 129 بحوالہ مسند احمد)نمبر5:امیر المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ راوی:حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:’’جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں گویا اس نے تہجد کی چار رکعتیں پڑھیں ۔‘‘(طبرانی)اصح یہ ہے کہ سنتِ فجر کے بعد ظہر کی پہلی(چار)سنتوں کامرتبہ ہے ۔حدیث میں خاص ان کے بارے میں ارشادہے، چنانچہ حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:’’ جو انہیں ترک کرے گا،اسے میری شفاعت نصیب نہ ہوگی۔‘‘ ( درمختار)اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں پابندی وقت کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین