ایمان و تصحیحِ عقائد مطابق مذہبِ اہلِ سنت و جماعت کے بعد نماز تمام فرائض میں نہایت اہم و اعظم ہے۔احادیثِ نبی کریم علیہ الصلوة و التسلیم اس کی اہمیت سے مالامال ہیں،جابجا اس کی تاکید آئی اور اس کے تارکین پر وعید فرمائی،لہٰذا اس متعلق ایک حدیث مبارکہ ذکر کی جاتی ہے۔بیہقی حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جس نے نماز چھوڑ دی، اس کا کوئی دین نہیں، نماز دین کا ستون ہے۔(شعب الایمان، باب فی الصلوت، ج 3، ص 39،حدیث: 2807)پانچوں نمازیں اہمیت و فضیلت کی حامل ہیں اور ان کے متعلق بےشمار احادیثِ مبارکہ بیان کی جاتی ہیں،جن میں سے نمازِ ظہر کے متعلق چند فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم درجہ ذیل ہیں:1۔امام احمد و ابو داؤد و ترمذی و نسائی و ابنِ ماجہ اُمّ المؤمنین اُمِّ حبیبہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے راوی،رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار رکعتوں پر محافظت کرے،اللہ پاک اس کو آگ پر حرام فرمادے گا۔(نسائی، کتاب قیام اللیل۔الخ، باب الاختلاف علی اسماعیل بن ابی خالد، ص 310، حدیث: 1813)2۔ سنتِ ظہر کے فضائل پر ایک اور حدیث ِمبارکہ ہے:بزار نے ثوبان رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت کی :دوپہر کے بعد چار رکعت پڑھنے کو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم محبوب رکھتے، اُمُّ المؤمنین صدیقہ رَضِیَ اللہُ عنہا نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم! میں دیکھتی ہوں کہ اس وقت میں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نماز محبوب رکھتے ہیں!فرمایا: اس وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اللہ پاک مخلوق کی طرف نظرِ رحمت فرماتا ہے اور اس نماز پر آدم و نوح و ابراہیم و موسیٰ و عیسیٰ علیہم الصلوة و السلام محافظت کرتے۔(مسند البزار، مسند ثوبان ، ج 10، ص 102، حدیث :4166)3۔طبرانی براء بن عازب رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی،رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جس نے ظہر کے پہلے چار رکعتیں پڑھیں،گویا اس نے تہجد کی چار رکعتیں پڑھیں اور جس نے عشا کے بعد چار پڑھیں،تو یہ شبِ قدر میں چار کے مثل ہیں۔(معجم اوسط ، باب المیم، ج ص 102، حدیث: 6322)4۔بخاری و مسلم ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی، رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھو کہ سخت گرمی جہنم کے جوش سے ہے۔ دوزخ نے اپنے ربّ کے پاس شکایت کی:میرے بعض اجزاء بعض کو کھائے لیتے ہیں،اسے دو مرتبہ سانس کی اجازت ہوئی،ایک جاڑے میں،ایک گرمی میں۔(بخاری، کتاب مواقیت الصلوة، باب الابراد بالظہر فی شدة الحر، ج 1، ص 199،حدیث: 537۔538)5۔امام ابو داؤد و ابنِ ماجہ حضرت ابو ایّوب انصاری رَضِیَ اللہُ عنہ سے راوی،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:ظہر سے پہلے چار رکعتیں جن کے درمیان میں سلام نہ پھیرا جائے،ان کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں۔(ابو داؤد، کتاب التطوع، باب الاربع قبل الظہر و بعدھا،ج 2، ص 20 حدیث: 477)