گزشتہ روز شعبہ رابطہ بالعلماء سرکاری ڈویژن گوجرانوالہ کے ذمہ دار محمد ظہیر  عباس مدنی کی مولانا ثاقب سلطانی مدظلہ العالی مدرس جامعہ اسلامیہ تھون سرائے عالمگیر ضلع گجرات سے ملاقات ہوئی ، اس ملاقات میں دعوت اسلامی کے شعبہ جات اور اسکے تحت ہونیوالے دینی و فلاحی کاموں کے بارے میں بتایا اور دعو ت اسلامی کی طرف سے شائع کی جانے والی درسی کتب کے حوالے سے بھی بریف کیا اور انہیں ماہنامہ فیضان مدینہ پیش کیا۔(رپورٹ: مجلس ربطہ بالعلماء ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


گزشتہ روز شعبہ رابطہ بالعلماء سرکاری ڈویژن گوجرانوالہ کے ذمہ دار محمد ظہیر  عباس مدنی کی مفتی ہاشم خان مدظلہ العالی مہتمم جامعہ گلستان محمد سرائے عالمگیر ضلع گجرات سے ملاقات ہوئی ۔

ذمہ دار اسلامی بھائی نے دعوت اسلامی کے شعبہ جات کا تعارف کروایااور اس کے دینی کاموں کے حوالے سےبریف کیا نیز درسی کتب کی اشاعت کے حوالے سے آگاہی بھی دی اور انہیں ماہنامہ فیضان مدینہ تحفے میں پیش کیا۔(رپورٹ: مجلس ربطہ بالعلماء ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


مدینہ منورہ نام بھی مبارک، اس کی جانب سفر کرنا بھی مبارک، وہاں مرنا اور دفن ہونا بھی مبارک، نہ صرف مبارک، بلکہ دونوں جہانوں سے بہتر و برتر ہے، حقیقی جنت تو مدینۃ المنورہ ہے۔حضرت امام یحیی بن معین رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں:سفرۃ الی المدینۃ احب الی من مأتیی طواف۔مدینہ منورہ کی طرف سفر کرنا مجھے دو سو طواف کرنے سے زیادہ پسند ہے۔(معرفۃ الرجال، جلد دوم، صفحہ نمبر29)

مر کے جیتے ہیں جو ان کے در پہ جاتے ہیں حسن جی کے مرتے ہیں جو آتے ہیں مدینہ چھوڑ کر

(مولانا حسن رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ)

جب اللہ پاک کے حکم سے نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ پہنچے تو اس مقام کو کیا کیا عظمتیں حاصل ہوئیں، ان میں سے دس عظمتیں ملاحظہ ہوں۔

1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مجھے اس بستی کی طرف ہجرت کا حکم دیا گیا ہے، جو تمام بستیوں کو کھا جاتی ہے،لوگ اسے یثرب کہتے ہیں، حالانکہ وہ مدینہ ہے اور وہ برے لوگوں کو اس طرح دور کرتا ہے، جیسے بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کرتی ہے۔(بخاری کتاب فضائل مدینہ، باب فضل المدینہ وانھا تنفی الناس1/617، حدیث1871)

2۔حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں،تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:بے شک اللہ پاک نے مدینہ کا نام طابہ رکھا ہے۔(مسلم، کتاب الحج المدینہ تنفی شرارہا، صفحہ 717، حدیظ491(1385))

3۔حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:سیدالمرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنےاپنےدستِ اقدس سے مدینہ منورہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا:بے شک یہ حرم ہے اور امن کا گہوارہ ہے۔(معجم الکبیر، باب السین، یسر بن عمرو عن سہل بن حنیف6/92، ح5611)

4۔ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:یقیناً حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم کردیا اور مدینہ کے دونوں پتھروں کے درمیان کو حرم بناتا ہوں۔( رواہ مسلم، و المعجم الکبیر للطبرانی4/305، رقم4325 ومسند امام احمد4/141)

5۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:جو کوئی مدینہ والوں کو تکلیف دے، اللہ پاک اسے ایذا دے گا یا جو اس حرمِ نبوی کے آداب کے خلاف کرے گا، اس پر اللہ پاک کی اور تمام فرشتوں اور سب انسانوں کی لعنت ہے، قیامت کے روز اللہ پاک نہ اس کا فرض قبول کرے گا اور نہ نفل۔(البخاری1/251، مسلم1۔442، والمعجم الکبیر1/248)

6۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:تمام آبادیوں کا افتتاح تلوار سے ہوا اور مدینہ کے افتتاح قرآن کریم سے ہوا۔(رواہ البہیقی فی الشعب عن سیدتنا المؤمنین عائشہ صدیقہ، جامع الصغیر اول، ص78، رقم1222،الدالی مصنوعہ ج2،ص128)

7۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:مدینہ میں دجّال اکبر کا رعب بھی داخل نہ ہو گا، اس دن مدینہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہوں گے۔(رواہ البخاری1/251،عن ابی بکرۃ)

8۔حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرما تے ہیں:نبی انتقال نہیں فرماتا، مگر اس جگہ جو اسے سب جگہوں سے زیادہ محبوب ہو۔(رواہ ابو یعلی1/46، رقم، ح45، عن ابی بکرن الصدیق ومسند بزار71، رقم18)

اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا! حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو مدینہ منورہ دنیا بھر کے تمام شہروں سے زیادہ پیارا اور پسندیدہ ہے اور حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلماللہ پاک کےمحبوب ہیں تو جو انہیں محبوب ہے، وہ اللہ پاک کو بھی محبوب ہے۔

9۔حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:جو کوئی مدینہ کی تکلیف و مشقت پر صبر کرے گا تو میں قیامت کے روز اس کاشفیع اور گواہ ہوں گا۔(رواہ مسلم1/443، عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ)

10۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے،حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا: جس کو مدینہ منورہ میں موت آ سکے تو اسے یہاں ہی مرنا چاہئے کیونکہ میں یہاں مرنے والوں کی خاص طور پر شفاعت کروں گا۔(ترمزی کتاب المناقب، باب فی فضل المدینہ5/483، ح3943)اعلیٰٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کیا خوب فرماتے ہیں:

طیبہ میں مر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہر شفاعت نگر کی ہے

اللہ پاک ہمیں مدینہ پاک کی با ادب حاضری نصیب فرمائے۔آمین


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام اسلامی بھائیوں کو علمِ دین سے سیراب کرنے اور انہیں تاریخِ اسلام سے آگاہ کرنے کے لئے ہر ہفتے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا جاتا ہے جسے براہِ راست مدنی چینل پر نشر کیا جاتا ہے۔

اسی سلسلے میں پچھلے دنوں شاد باغ شالیمار ٹاؤن میں دعوتِ اسلامی کے تحت اجتماعی طور پر مدنی مذاکرہ دیکھنے کا اہتمام کیا گیا جس میں کثیر اسلامی بھائیوں نے بذریعہ مدنی چینل شرکت کی۔اس موقع پر مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری سمیت دیگر اہم ذمہ داران بھی موجود تھے۔(رپورٹ:محمد ابوبکر عطاری معاون رکن شوری حاجی یعفور رضا عطاری، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پچھلے دنوں شعبہ رابطہ بالعلماء سرکاری ڈویژن گوجرانوالہ کے ذمہ دار محمد ظہیر  عباس مدنی کی مفتی محمد نعیم اللہ نعیمی مدظلہ العالی ، ناظم دارالعلوم حنفیہ غوثیہ سرائے عالمگیر ضلع گجرات سے ملاقات ہوئی ۔

دوران ِملاقات دعوت اسلامی کے اندرون و بیرون ملک میں ہونے والے دینی و فلاحی کاموں کے حوالے سے آگاہ کیا ،مکتبۃ المدینہ کی طرف سے درسی کتب کی اشاعت کے حوالے سے انہیں بریف کیا اور ماہنامہ فیضان مدینہ تحفے میں پیش کیا۔(رپورٹ: مجلس ربطہ بالعلماء ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


مومن کی معراج نماز ہے اور عاشق کی معراج مدینہ،مدینہ سے والہانہ محبت کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے آقا و مولی حضور جانِ جاناں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممدینہ منورہ میں جلوہ فرما ہیں، نہایت برکت،عظمت و روحانیت والا شہر کہ مدینہ منورہ میں ایک نیکی کا ثواب بچاس ہزار کے برابر ہے، عشاقِ مدینہ گل ہائے مدینہ سے تو عشق کرتے ہی ہیں، خارِ مدینہ سے بھی بے انتہا پیار کرتے ہیں۔

ان کی حرم کے خار کشیدہ ہیں کس لئے آنکھوں میں آئیں سرپہ رہیں دل میں گھر کریں

یثرب سے مدینہ:

یثرب زمانہ جاہلیت کا نام ہے، اس کے معنی ہلاکت و فساد کے ہیں، اس لئے اسے یثرب کہنے سے منع فرمایا گیا ہے، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اس سے محبت کی وجہ سے اس کا نام مدینہ رکھا اور یثرب کہنے سے منع فرمایا ۔

1۔جو مدینہ کو یثرب کہے اس پر توبہ واجب ہے،مدینہ طابہ ہے،مدینہ طابہ ہے۔( عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں،ص 252)

2۔فرشتوں کی حفاظت:

حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی ظاہری حیاتِ مبارکہ میں مدینہ منورہ کی حفاظت پر فرشتے مامور تھے اور آپ کی عزت افزائی کیلئے مدینہ منورہ کو گھیرے میں لے رکھا تھا، چنانچہ ارشاد فرمایا:اس ذات کی قسم! جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے!مدینہ میں نہ کوئی گھاٹی ہے، نہ کوئی راستہ، مگر اس پر دو فرشتے ہیں، جو اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص 250)

3،4۔طاعون و دجال سے محفوظ:

حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں، اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص 250)

دجال کا فتنہ سب سے بڑا فتنہ ہے،مگر مدینہ کے خوش بخت اس فتنے سے محفوظ رہیں گے، طاعون جیسی بیماری بھی مدینہ میں داخل نہیں ہو سکتی۔

5۔مدینہ میں مرنے کی فضیلت:

پیارے آقا علیہ السلام نے فرمایا:تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی استطاعت رکھے،مدینے ہی میں مرے، کیونکہ جو مدینے میں مرے گا، میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں گا۔( عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص249)

ہر عاشق کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مدینے میں مرے،مگر خوش بختوں کے حصّے میں ہی یہ شرف آتا ہے۔

6۔محبوب کی شفاعت:

حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان ہے:میرا کوئی امتی مدینے کی تکلیف اور سختی پر صبر نہ کرے گا، مگر میں قیامت کے دن اس کا شفیع (یعنی شفاعت کرنے والا) ہوں گا۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص 254)

شفاعت کرے حشر میں جو رضا کی سوا تیرے کس کو یہ قدرت ملی ہے

7۔پاکی کا سامان:

مدینہ خود بھی پاک ہے اور لوگوں کو بھی پاک وصاف کرنے والا ہے، چنانچہ حضور اکرم علیہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم نے فرمایا:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف(ہجرت) کاحکم ہوا، جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آئے گی) لوگ اسے یثرب کہتے اور وہ مدینہ ہے،(یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک وصاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔

8۔ خاک مدینہ:

خاکِ مدینہ میں بھی شفا ہے۔حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلماپنے چہرۂ انور سے یہاں کا گرد و غبار صاف نہ فرماتے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کو بھی اس سے منع فرماتے۔فرماتے:خاکِ مدینہ میں شفا ہے۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص260)

9۔بہتر کیا ؟

حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مدینہ ان کیلئے بہتر ہے اگر وہ جانیں۔( عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں ، ص 190)

یعنی قیامت تک کے مسلمانوں کو بتا دیا کہ بہتر کیا ہے اور مدینہ بہتر کیوں نہ ہو کہ ا سےنسبت جو سرکار علیہ السلام سے ہے۔

10۔مزار ِپُر انوار:

مدینہ منورہ کو یہ تمام فضلتیں اس لئے حاصل ہیں کہ یہاں جانِ جاناں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمجلوہ فرما ہیں، زمین کا وہ خطہ جو جسمِ اطہر سے مَس شدہ ہے،کعبہ معظمہ بلکہ عرشِ معلی سے بھی افضل ہے،مدینہ پاک کو یہ شرف حاصل ہے کہ حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا مزارِ پر انوار یہاں پر ہے، روحِ مبارکہ یہاں جلوہ فرما ہے، انوار و تجلیات یہاں برستے اور یہیں سے تقسیم ہوتے ہیں۔

تو کیوں نہ ہم بھی مدینۃ الرسول سے محبت کریں، اپنے کریم کے شہر پر قربان جائیں، کیوں نہ ہماری جان ہمارے ماں باپ اس زمین پر فدا ہوں،جس کو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا عشق عطا ہو گیا، اس کیلئے دنیا و مافیہا میں سے کچھ بھی معنی نہیں رہتا، اسے تو بس اپنے محبوب سے محبت ہوتی ہے اور وہ انہی کے پاس جانا چاہتا ہے۔الله پاک ہمیں حقیقی غمِ مدینہ و عشقِ رسول عطا فرمائے ۔آمین


دعوت اسلامی کے تحت 3 جولائی 2022 ء بروز اتوار اسلام آباد میں تربیتی بیان ہواجس میں  63 دن کے تربیتی کورس کے شرکاء نے شرکت کی۔

مبلغ دعوت اسلامی نعمان عطاری ، ڈویژن مدنی قافلہ ذمہ دار ، راولپنڈی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اسلامی بھائیوں کو 12 ماہ میں ایک ماہ اور ہر ماہ کم از کم 3 دن کے مدنی قافلے میں سفر کرنے کا ذہن دیا ۔(رپورٹ: نعمان عطاری اسلام آباد راولپنڈی ڈویژن مدنی قافلہ زمہ دار ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں شعبہ تحفظِ اوراقِ مقدسہ کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی شرکت رہی۔

تفصیلات کے مطابق اس مدنی مشورے میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری نے اسلامی بھائیوں کی تربیت کرتے ہوئے شعبے کے دینی کاموں کے متعلق گفتگو کی اور انہیں اوراقِ مقدسہ کے تحفظ کے لئے مدنی پھولوں سے نوازا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


2 جولائی 2022 ء بروز ہفتہ ضلع جہلم کے شہر سنگھوئی میں بعد نماز عشاء سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے  رکن حاجی بغداد رضا عطاری نے شرکت کی ۔

رکن شوری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے عاشقان رسول کی دینی واخلاقی اعتبار سے تربیت کی نیز اسلامی بھائیوں کے درمیان ہفتہ وار مدنی مذاکرے کا بھی اہتمام کیا اور بعد مدنی مذاکرہ قربانی کی کھالیں جمع کرنے کا ذہن دیا ۔(رپورٹ: عابد عطاری ٫ شعبہ مدنی چینل عام کریں ضلع جہلم ، کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


الحمد الله ذکرِ مدینہ عاشقانِ رسول کیلئے باعثِ راحتِ قلب وسینہ ہے،  عشاقِ مدینہ اس کی فرقت میں تڑپتے اور زیارت کے بے حد مشتاق رہتے ہیں،جسے ایک بار بھی مدینے کا دیدار ہو جاتا ہے، وہ اپنے آپ کو بخت وَر سمجھتی اور مدینے میں گزرے ہوئے حسین لمحات کو ہمیشہ کیلئے یادگار قرار دیتی ہے۔

وہی ساعتیں تھیں سُرور کی، وہی دن تھے حاصلِ زندگی بحضورِ شافعِ امتاں، میری جن دنوں طلبی رہی

علمائے کرام رحمۃ الله علیم نے مدینہ منورہ کے کم وبیش 100 نام لکھے ہیں اور دنیا کے کسی بھی شہر کے اتنے نام نہیں ہیں،مدینہ منورہ کو یثرب کہنے سے منع فرمایا گیا ہے۔فتاویٰ رضویہ جلد 1 صفحہ 116 پر ہے:مدینہ طیبہ کو یثرب کہنانا جائز و ممنوع و گناہ ہے اور کہنے والا گنہگار ۔رسول الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:جو مدینہ کو یثرب کہے اس پر تو یہ واجب ہے،مدینہ طابہ ہے،مدینہ طابہ ہے۔( عاشقان رسول کی 130 حکا یات مع مکے مدینے کی زیارتیں، صفحہ 252) آئیے! مدینہ منورہ کے چند فضائل احادیث کی روشنی میں ملاحظہ کیجئے:

1۔سرکارِ والا تبار،ہم بے کسوں کے مددگار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا ارشادِ خوشگوار ہے:مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں،اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔(بخاری شريف،ج1،ص619، حدیث 1880)

2۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب وسینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ باقرینہ ہے:میرا کوئی امتی مدینے کی تکلیف اور سختی پر صبر نہ کرے گا، مگر میں قیامت کے دن اس کا شفیع(یعنی شفاعت کرنے والا)ہوں گا۔(مسلم شریف ، ص 716، حدیث 1378)

طیبہ میں مر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہر شفاعت نگر کی ہے(حدائق بخشش)

3۔رسولِ نذیر،سراجِ منیر،محبوبِ ربِّ قدیر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ دلپذیر ہے:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف(ہجرت) کاحکم ہوا، جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آئے گی) لوگ اسے یثرب کہتے اور وہ مدینہ ہے،(یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک وصاف کرے گی،جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔(صحیح بخاری، ج 1،ص 617، حدیث 1871)

4۔دوجہاں کے تاجور،سلطانِ بحر و بر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ روح پرور ہے:تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی استطاعت رکھے، وہ مدینے ہی میں مرے، کیونکہ جو مدینے میں مرے گا، میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں گا۔(شعب الایمان، ج 3، ص 497، حدیث 1482)

ز میں تھوڑی سی دے دے بہرِ مدفن اپنے کوچے میں لگادے میرے پیارے میری مٹی بھی ٹھکانے سے(ذوق نعت)

5۔نور کے پیکر،تمام نبیوں کے سرور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ روح پرور ہے:اہلِ مدینہ پر ایک زمانہ ایسا ضرور آئے گا کہ لوگ خوشحالی کی تلاش میں یہاں سے چراگاہوں کی طرف نکل جائیں گے، پھر جب وہ خوشحالی پا لیں گے تو لوٹ کر آئیں گے اور اہلِ مدینہ کو اس کشادگی کی طرف جانے پر آمادہ کریں گے، حالانکہ اگر وہ جان لیں تو مدینہ ان کیلئے بہتر ہے۔( مسند امام احمد بن حنبل، ج 5، ص 106، حدیث 14686)

اُن کے در کی بھیک چھوڑی سَروری کے واسطے اُن کے در کی بھیک اچھی، سروری اچھی نہیں (ذوق نعت)

6۔رسولِ اکرم،نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا: جو بالقصد ( اپنی ارادۃً ) میری زیارت کو آیا،وہ قیامت کے دن میری محافظت میں رہے گا اور جو مدینے میں سکونت کرے گا اور مدینے کی تکالیف پر صبر کرےگا تو میں قیامت کے دن اس کی گواہی دوں گا اور اس کی شفاعت کروں گا اور جو حرمین (یعنی مکے مدینے) میں سے کسی ایک میں مرے گا،اللہ پاک اس کو اس حال میں قبر سے اٹھائے گا کہ وہ قیامت کے خوف سے امن میں رہے گا۔(مشکوۃالمصابيح،ج1، ص 512، حدیث 2755)

7۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،جب رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمغزوۂ تبوک سے واپس تشریف لارہے تھے تو تبوک میں شامل ہونے سے رہ جانے والے کچھ صحابہ کرام علیہم الرضوان ملے،انہوں نے گرد اڑائی تو ایک شخص نے اپنی ناک ڈھانپ لی، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ان کی ناک سے کپڑا ہٹایا اور ارشاد فرمایا:اس ذات کی قسم!جس کےقبضہ قدرت میں میری جان ہے،مدینے کی خاک میں ہر بیماری سے شفا ہے۔

(جامع الاصول للجزری، ج9، ص297، حدیث6962)

8۔فرمانِ مصطفٰے ہے:جس نے مسجدِ نبوی شریف میں40 نمازیں متواتر ادا کیں،اس کیلئے جہنم اور نفاق سے نجات لکھ دی جاتی ہے۔(مسند امام احمد ،ج 4، ص 311 ، حدیث 12584)

9۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مسجد نبوی شریف میں ایک نماز پڑھنا پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے۔(ابن ماجہ، ج 2، ص 176، حدیث 1413)

10۔نبیِّ مکرم،نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ معظم ہے:اس ذات کی قسم!جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے،مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ، مگر اُس پر دو فرشتے ہیں، جو اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔

امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس روایت میں مدینۃ المنورہ کی فضیلت کا بیان ہے اور تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے زمانے میں اس کی حفاظت کی جاتی تھی،کثرت سے فرشتے حفاظت کرتے اور انہوں نے تمام گھاٹیوں کو سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی عزت افزائی کیلئے گھیرا ہوا ہے۔(شرح صحیح مسلم للنووی، ج5،ص148)

ملائک لگاتے ہیں آنکھوں میں اپنی شب و روز خاکِ مزار مدینہ(ذوق نعت)

دعا ہے کہ اللہ کریم ہمیں بار بار میٹھا میٹھا مدینہ دیکھنے کی اور روضۂ رسول کی باادب حاضری نصیب فرمائے۔

(آمین یاربّ العالمین)

ہجر وفراق میں جو یاربّ! تڑپ رہے ہیں ان کو دکھا دے مولیٰ میٹھے نبی کا روضہ (وسائل بخشش، ص299)


دنیائے فانی میں انسانی ہمدردی کا حامل، فلاحی و معاشرتی لحاظ سے صفوں میں سب سے آگے نمائندگی کرنے والامذہب ، دینِ حق”مذہب اسلام“ ہے۔قدرتِ الٰہی نے دینِ اسلام کے دھاگے میں فرائض و عبادات کی ایسی ایسی موتی کو پرویا ہے جس پر عمل کرکے بندہ نہ صرف قربِ خدا کو حاصل کرسکتا ہے بلکہ لوگوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور فلاحی کاموں کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی کو بھی بہترین بناسکتا ہے۔

جی ہاں! اس تمہید سے ہم جس عبادت کی طرف اشارہ کرنا چارہے ہیں اس سے ہماری مراد ماہِ ”ذوالحجۃ الحرام “ کی دسویں، گیارہویں اور بارہویں تاریخ کو ہونے والی جانوروں کی قربانی کے بارے میں ہےجو ہر مسلمان بالغ مرد و عورت مالک نصاب (مالدار) پر واجب ہے۔ان تین دنوں میں قربانی کے ذریعے حاصل ہونے والے ثواب کو سال کے کسی بھی دن کسی بھی وسائل سے کمایا نہیں جاسکتا۔ان دنوں افضل یہی ہے کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں جانوروں کی قربانی پیش کی جائے۔ اس قربانی کے ذریعے نہ صرف ثواب کا ذخیرہ ہاتھ آتا ہے بلکہ لوگوں کو معاشی و معاشرتی اعتبار سے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں جن کا ذکر ہم اس مضمون میں بیان کریں گےاس کے علاوہ قربانی کے وجوب اور فضیلت پر قرآن و حدیث سے دلیل بھی پیش کی جائے گی۔چنانچہ

قرآن کی روشنی میں قربانی کا وجوب:

اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْ(۲) ترجمہ کنزالایمان: تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ (سورۃ الکوثر، آیۃ2)

قربانی کی فضیلت پر احادیث مبارکہ:

فرمان مصطفٰے ﷺ:

(1)جس نے خوش دلی سے طالبِ ثواب ہو کر قربانی کی ،تووہ آتش جہنم سے حِجاب(یعنی روک)ہو جائے گی۔(المعجم الکبیر، ج3، ص84، حدیث 2736)

(2) اے فاطمہ ! اپنی قربانی کے پاس موجودرہو کیونکہ اِس کے خون کا پہلا قطرہ گرے گا تمہارے سارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ (السنن الکبری للبیہقی، ج9، ص476، حدیث19161)

قربانی کے معاشی فوائد

قربانی عبادت کے ساتھ ساتھ لاکھوں لاکھ افراد کو کاروبار کا ذریعہ بھی فراہم کرتا ہے اور ملکی معیشت کو بھی اربوں روپے کافائدہ پہنچاتا ہےجس کی چند مثالیں ملاحظہ کیجئے:

٭ قربانی کے لئے بہت سے لوگ اپنے گھروں، باڑوں یا کیٹل فارمز Kettle farms میں جانور پالتے ہیں، ان کی دیکھ بھال کے لئے ملازمین رکھے جاتے ہیں ٭کسان جانوروں کے چارے کے لئے کھیتی باڑی کرتا ہے ٭اگر جانور بیمار ہوجائے تو علاج کے لئے ڈاکٹر زسے مدد لی جاتی ہے ٭جانور بیچنے والے اسے بیچنے کے لئے منڈی لانےتک اور خریدار جانور کو اپنے گھر لے جانے کے لئے گاڑیوں کو کرایے پر لیتے ہیں ٭جانور کو ایک شہر سے دوسرے شہر لے جانے کے لئے راستے میں حکومت کو ٹول ٹیکس ادا کیا جاتا ہے ٭منڈی میں جانور رکھنے کے لئے جگہیں کرائے پر لی جاتی ہیں ٭جانوروں کی حفاظت کے لئے ٹینٹ اور دیگر لوازمات کا کرایہ ادا کیا جاتا ہے ٭منڈی آنے والے افراد کے لئے منڈی میں مختلف کھانے پینے کے اسٹال لگائے جاتے ہیں ٭منڈی میں بچے اور بزرگ گھوم گھوم کر ماسک بیچ رہے ہوتے ہیں ٭جانوروں کو سجانے کے لئے سجاوٹ کا سامان خریدا جاتا ہے ٭چھری، چاقو تیز کرنے والوں کے کاموں میں تیزی آجاتی ہے ٭چھری، چاقو کی خرید و فروخت بڑھ جاتی ہے ٭قصابوں کو بھی تلاش کیا جارہا ہوتا ہے٭قربانی کے بعد گوشت کو پکانے کے لئے مصالحہ جات کا استعمال ٭قربانی کے بعد لیدر انڈسٹری Leather industry جانوروں کے کھالوں کی منتظرہوتی ہے٭قربانی کی کھالوں سے دینی مدارس اور فلاحی اداروں کو مالی مدد ملتی ہے۔

اس کے علاوہ اور بہت سے ایسے کاروبار ہیں جو عین قربانی کے دنوں میں عروج پر ہوتے ہیں جن کے ذریعے مالدارو ں کے ساتھ ساتھ زیادہ تر غریبوں اور مزدوروں کو فائدہ پہنچ رہا ہوتا ہے۔

قربانی کے معاشرتی فوائد

قربانی سے جہاں ثواب کا ذخیرہ ہاتھ آتاہے اور مالی مسائل حل ہوتے ہیں ، وہیں معاشرتی ماحول میں بھی درستگی آتی ہے۔قربانی ہمیں بھائی چارگی اور اخوت کا پیغام بھی دیتی ہےجیسے ٭قربانی کے جانور کی حفاظت میں دوست احباب ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں ٭قربانی کے وقت خاندان کے چندلوگ ، دوست احباب اکٹھے ہوکر جانور کو نحر (ذبح) کرنے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں ٭جانور ذبح ہونے کے بعد کلیجی پکتی ہے جو گھر میں آئے مہمان ساتھ مل کر کھاتے ہیں ٭بعض مقامات پر پکی ہوئی کلیجی اپنے پڑوسیوں کو بھی بھیجواتے ہیں جس سے ان کے دلوں میں خوشی پیدا ہوتی ہے ٭قربانی کے بعد گوشت بانٹنے کا سلسلہ ہوتا ہے جو ایک رشتہ دار کو دوسرے رشتہ دار سے، ایک امیر کو ایک غریب سے ملانے کا سبب ہے کیونکہ بعض دفعہ مصروفیات کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے کئی کئی دن بلکہ کئی کئی مہینوں تک نہیں مل پاتے ٭رشتہ داروں میں ایک دوسرے کو دعوتیں دی جارہی ہوتی ہیں ٭قربانی کا گوشت ایسے غریبوں کے گھر بھی پہنچ رہا ہوتا ہے جو بیچارے پورے سال گوشت کھانے سے محروم رہتے ہیں اور گوشت دینے والا ان کی دعائیں لے رہا ہوتا ہے۔

الغرض قربانی معاشرے کے افراد میں ایک دوسرے کے لئے الفت و چاہت اور ادب و احترام پیدا کرنے، معاملات کو مشترکہ طور پر انجام دینے ، ایک دوسرے کے ساتھ تعان کرنے، ایک دوسرے کو تحائف دینے اور صلہ رحمی کا بہترین ذریعہ ہے اور اس سے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اسی الفت اور باہمی تعلقات سے معاشرے تشکیل پاتے ہیں۔

اللہ پاک! ہمیں قربانی کرتے وقت تمام حقوق کا خیال رکھنے اور عزیر و اقارب کے ساتھ الفت و محبت رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ خاتمِ النبیّین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


مدینہ شریف ایک مقدس اور بابرکت جگہ ہے، یہ ایک ایسی جگہ ہے کہ اس کو ایک مرتبہ دیکھ لینابار بار دیکھنے کی خواہش پیدا کرتا ہے۔ ایک شاعر قلم اٹھاتے ہیں اور لکھتے ہیں:

پیرس پہ مرنے والے پیرس کوبھول جاتا تو بھی جو دیکھ لیتا سرکار کا مدینہ

کیا بات ہے مدینہ شریف کی! لاکھوں، کروڑوں عاشقانِ مدینہ، مدینہ کی یاد میں تڑپتے ہیں۔ مدینہ شریف کو تو میرے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے ساتھ خاص نسبت ہے اور پھر یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ اسے کوئی خاص فضیلت نہ حاصل ہو!

1۔صحیح بخاری ، کتاب فضائل المدینہ، حدیث نمبر 1817 میں ہے: ہم سے حضرت عبداللہ بن یوسف رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا کہ ہمیں حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے خبردی،انہیں یحی بن سعید رحمۃ اللہ علیہ نے،انہوں نے بیان کیا:میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا،انہوں نے بیان کیا:نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مجھے ایک ایسے شہر میں ہجرت کا حکم ہوا ہے،جو دوسرے شہروں کو کھالے گا، (یعنی سب کا سرار بنے گا)منافقین ا سے یثرب کہتے ہیں، لیکن اس کا نام مدینہ ہے، وہ (برے)لوگوں کو اس طرح باہر کر دیتا ہے،جس طرح بھٹی لوہے کے رنگ کو نکال دیتی ہے۔سبحن اللہ!مدینہ شریف کو سب کا سردار بنا دیا، کیا بات ہے مدینہ شریف کی اور مدینہ شریف میں رہنے والوں کی۔

2۔ایمان مدینہ میں سمٹ آئے گا:

پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا جس کا مفہوم کچھ یوں ہے:(قیامت کے قریب) ایمان مدینہ میں اس طرح سمٹ آئے گا، جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل آجایا کرتا ہے۔(بخاری شريف، حدیث 1876)

3۔اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرنے والا:

اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرنے والا اس طرح ہو جائے گا، جیسے نمک پانی میں گھل جایا کرتا ہے، اہلِ مدینہ میں رہنے والے کو نقصان پہنچانا بھی بہت ہی بُری بات ہے کہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:جس کا مفہوم کچھ یوں ہے:اہلِ مدینہ کے ساتھ جو بھی فریب کرے گا،وہ اس طرح گھل جائے گا،جیسے نمک پانی میں گھل جایا کرتا ہے۔(بخاری شريف، حدیث 1877)

4۔مدینہ میں دجال کا رعب نہیں پڑے گا:

نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے فرمان کا مفہوم ہے:مدینہ پر دجال کا رعب نہیں پڑے گا،اس دور میں مدینہ کے ساٹھ دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر دو فرشتے ہوں گے۔(بخاری شريف، حدیث 1877)

سبحان الله! دجال جو پوری روئے زمین میں پھرے گا، مگر دجال کا رعب مدینہ ومکہ میں نہ پڑے گا۔

5۔مدینہ کے لئے دعا:

حضرت انس رضی اللہ عنہ نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے روایت کرتے ہیں،آپ نے دعا فرمائی:اے اللہ پاک !جتنی مکہ میں برکت عطا فرمائی ہے، مدینہ میں اس سے دگنی برکت کر۔(بخاری شريف، حدیث 1885)

سبحان اللہ! مکہ سے دگنی برکت کی دعا مدینہ شریف کی فضیلت کو واضح کرتی ہے۔

6۔آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی مدینہ سے محبت:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمجب کبھی سفر سے واپس آتے اور مدینہ کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی سواری تیز فرما دیتے اور اگر کسی جانور کی پشت پر سوار ہوتے تو مدینہ کی محبت میں اسے ایڑ لگاتے۔(بخاری شريف، حدیث 1886)

سواری کو تیز کر دیتے، جانور کی پشت پرا یڑلگا دیتے، کیا محبت ہے!! ہمارے آقا کی محبتِ مدینہ سے۔

7۔مدینہ میں موجود جانوروں کی فضیلت:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہفرمایا کرتے تھے:اگر میں مدینہ میں ہرن چرتے دیکھوں تو انہیں کبھی نہ چھیڑوں، کیونکہ رسول الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا تھا:مدینہ کی زمین دونوں پتھریلے میدانوں کے بیچ میں حرم ہے۔(بخاری شريف، حدیث 1873)

8۔مدینہ میں بدعت ایجاد کرنے والے کی سزا:

کتاب المناسک میں ہے:حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں،ہم نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے صرف قرآن اور جو کچھ اس صحیفے میں ہے، وہ لکھا ہے:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے بیان فرمایا:مدینہ عبر سے نور تک حرم ہے، جو اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے بدعت ایجاد کرنے والے کو پناہ دے تو اس پر اللہ پاک تمام فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔اس کی نفل عبادت قبول ہوگی نہ فرض۔(متفق علیہ ، رواه البخاری 1870، ومسلم 1468)

اے کاش! مدینہ میں مجھے موت یوں آئے قدموں میں تیرے سر ہو میری روح چلی ہو (آمین)

اللہ پاک ہمیں بھی ان خوش نصیبوں میں شامل فرمائے، جن کی موت مدینہ میں ہوتی ہے۔آمین