دعوتِ اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے تحت 02 اگست
2021ءبروز پیر لیاری کابینہ کی ڈویژن موسیٰ لین و نیا آباد میں مدنی مشوروں کا
سلسلہ ہواجن میں مقامی ذمہ داراسلامی
بہنوں نےشرکت کی ۔
کابینہ
مشاورت کی ذمہ دار اسلامی بہن نے مدنی مشوروں میں شریک اسلامی بہنوں کو شعبے کے نکات بتاتے ہوئے کورس’’
حب اہل بیت‘‘ کا جدول سمجھایا اور اس
کی کارکردگی میں بہتری لانے کاذہن دیا جس پر اسلامی بہنوں نے کورس کروانے اور دیگر دینی کاموں کو کرنے کی اچھی نیتوں کااظہارکیا۔
طلحہ خان عطاری ( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان
خلفائے راشدین راولپنڈی)
حضرت نوح علیہ السّلام
کی قوم بتوں کی پجاری تھی، اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السّلام کو ان کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا اور انہیں یہ
حکم دیا کہ وہ اپنی قوم کو پہلے ہی سے ڈرا دیں کہ اگر وہ ایمان نہ لائے تو ان پر
دنیا و آخرت کا دردناک عذاب آئے گا تاکہ ان کے لئے اصلاً کوئی عذر باقی نہ
رہے۔(صراط الجنان، 10/361، 362)
حضرت نوح علیہ السّلام
ساڑھے نوسو برس تک اپنی قوم کو خدا کا پیغام سناتے رہے مگر ان کی بد نصیب قوم
ایمان نہیں لائی بلکہ طرح طرح سے آپ کی تحقیر و تذلیل کرتی رہی اور قسم قسم کی
اذیتوں اور تکلیفوں سے آپ کو ستاتی رہی یہاں تک کہ کئی بار ان ظالموں نے آپ کو اس
قدر زدوکوب کیا کہ آپ کو مُردہ خیال کر کے کپڑوں میں لپیٹ کر مکان میں ڈال دیا۔
مگر آپ پھر مکان سے نکل کر دین کی تبلیغ فرمانے لگے۔ اسی طرح بارہا آپ کا گلا گھونٹتے
رہے یہاں تک کہ آپ کا دَم گھٹنے لگا اور آپ بے ہوش ہو جاتے، اور قوم کا حال یہ تھا
کہ ہر بوڑھا باپ اپنے بچوں کو یہ وصیت کر کے مرتا تھا کہ نوح (علیہ السّلام) بہت پرانے پاگل ہیں اس لئے کوئی
ان کی باتوں کو نہ سنے اور نہ ان کی باتوں پر دھیان دے۔ (عجائب القرآن مع غرائب
القرآن، ص316ملتقطاً)
حضرت نوح علیہ السّلام
کی قوم نے اس قدر نافرمانیاں کیں کہ آپ علیہ السّلام نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کی:
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ دَعَوْتُ
قَوْمِیْ لَیْلًا وَّ نَهَارًاۙ(۵) فَلَمْ یَزِدْهُمْ دُعَآءِیْۤ اِلَّا فِرَارًا(۶) وَ اِنِّیْ كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ
لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوْۤا اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَ اسْتَغْشَوْا ثِیَابَهُمْ
وَ اَصَرُّوْا وَ اسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًاۚ(۷)
ترجمۂ کنزُ العرفان: اے میرے رب ! بیشک میں نے اپنی قوم کو رات
دن دعوت دی۔ تو میرے بلانے سے ان کے بھاگنے میں ہی اضافہ ہوا۔ اور بیشک میں نے
جتنی بار انہیں بلایا تا کہ تو انہیں بخش دے تو انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی
انگلیاں ڈال لیں اور اپنے کپڑے اوڑھ لیے اور وہ ڈٹ گئے اور بڑا تکبر کیا۔(پ29،
نوح:5تا7)
اور مزید عرض گزار ہوئے: قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ اِنَّهُمْ عَصَوْنِیْ وَ
اتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ یَزِدْهُ مَالُهٗ وَ وَلَدُهٗۤ اِلَّا خَسَارًاۚ(۲۱) وَ مَكَرُوْا مَكْرًا كُبَّارًاۚ(۲۲) وَ قَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِهَتَكُمْ
وَ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا ﳔ وَّ لَا یَغُوْثَ وَ یَعُوْقَ وَ
نَسْرًاۚ(۲۳)
ترجمۂ کنزُالعرفان: نوح نے عرض کی: اے میرے رب! بیشک انہوں نے
میری نا فرمانی کی اور ایسے کے پیچھے لگ گئے جس کے مال اور اولاد نے اس کے نقصان
ہی کو بڑھایا۔ اور انہوں نے بہت بڑا مکرو فریب
کیا۔ اور انہوں نے کہا: تم اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ہرگز وَدّ
اور سُواع اور یَغُوث اور یَعُوق اور نَسر (نامی بتوں) کو نہ چھوڑنا۔(پ29،
نوح:21تا23)
خالق کائنات عزوجل نے مخلوق کی رُشد و ہدایت کے لیے بہت سے انبیائے کرام و رسولانِ
عظام علیہم الصلوة والسلام کو مبعوث فرمایا، ان ہی بزرگ ہستیوں میں سے ایک حضرت نوح علیہ السلام بھی ہیں جو کہ بعثت کے اعتبار سے سب سے پہلے رسول ہیں ۔
آ پ علیہ السّلام کا اسمِ
گرام یشکر یا عبد الغفار ہے جب کہ آپ علیہ السلام حضرت ادریس علیہ السلام کے پرپوتے تھے چونکہ
آپ علیہ السلام بہت زیادہ گریہ و زاری کیا کرتے تھے، اس وجہ سے اپ کا لقب نوح (گری
وزاری کرنے والا) ہوا ۔ آپ علیہ ا لسلام
کی عمرمبارک کے متعلق ارشاد ہوا۔
ترجَمۂ
کنزُالایمان: بیشک ہم نے نوح کو
اس کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان میں پچاس
برس کم ہزار برس ر ہا۔( العنکبوت:14)
قرآنی تصریح کے مطابق حضرت
نوح علیہ ا لسلام کی حیات ظاہری 950 برس تھی، حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے
حضرت ادریس علیہ ا لسلام کے عہد تک سب لوگ ایک ہی شریعت و دین پر تھے پھر ان میں اختلاف ہوا تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ ا لسلام کو ایک نئی شریعت
کے ساتھ مبعوث فرمایا۔
جب حضر ت نوح علیہ السلام
اپنی قوم کی طرف پیغامِ حق لے کر تشریف
لائے تو بجائے اس (التفسیر المظہری ۳/۳۶۷)پیغام کو قبول کرنے او رحکم کی بجا آوری
کے قوم کے لوگوں نے اپنی سرکشیوں میں اضافہ کردیا اور آپ علیہ السلام کی نافرمانی
کرکے طرح طرح سے اذیتیں دینے اور تکالیف پہنچانے میں مشغول ہوگئے۔
نبوت کا
انکار:
جب حضرت نوح علیہ السلام
اپنی قوم کے پاس تشریف لائے اور اعلان نبوت فرمایا تو ان لوگوں نے آپ علیہ السلام
کی نبوت کو قبول نہ کیا۔
بت پرستی پر ڈٹے ر ہنا:
قوم کے لوگوں کو بت پرستی چھوڑ دینے اور صرف ایک
اللہ واحد وقہار کی عبادت کرنے کی دعوت
دی تو ان نافرمانوں نے اس کا انکار کیا اور بت پرستی پر قائم رہنے کو اختیار کیا،
وحدانیت الہی کو تسلیم نہ کرنا آپ علیہ السلام نے ان کے سامنے اللہ تبارک و تعالیٰ کی واحدانیت ( ایک ہونے) کے کثیر
دلائل بیان کیے اور نافرمانی کرنے پر عذابِ الہی سے ڈرایا پھر بھی وہ بے وقوف قوم باز نہ آئی اور سوائے چند کے بقیہ لوگوں نے عبادت واطاعت سے اعراض کیا۔
احکاماتِ
الہی سے رو گردانی :
وحی کے ذریعے جو احکامات
آپ علیہ السلام پرنازل ہوئے جب ان کو اپنی قوم کے سامنے بیان کیا تو انہوں نے اس
سے روگردانی کی اور مستحقینِ عذاب میں خود کو شامل کیا۔ان نافرمانیوں کے باوجود
حضرت نوح علیہ السلام نے صبر کا دامن
تھامے رکھا اور اپنی قوم کے لیے دعائے
خیر کرتے رہے لیکن جب قوم کی بے راہ روی حد سے تجاوز کر گئی
تو آپ علیہ السلام نے ان کے خلاف دعائے
ہلاکت فرمادی پھر ربِ کائنات عزوجل کے حکم سے آپ علیہ ا لسلام نے ایک کشتی تیار کی
، پھر جب طوفان کی صورت میں عذاب آیا توحضرت نوح علیہ السلام اپنے چند رفقا کے ہمراہ کشتی میں سوار ہوگئے اور ظلم و زیادتی ، کفر وشرک میں غرق قوم تباہ و برباد ہوگئی اس
عذاب کا ذکر قرآن مجید میں بھی موجود ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ کا ترجمہ ہے۔
ترجَمۂ
کنزُالایمان: تو انہوں نے
اسے(نوح علیہ السلام کو) جھٹلایاتوہم نے اسے اور جو اس کے ساتھ کشتی میں تھے نجات
دی اور اپنی آیتیں جھٹلانے والوں کو ڈبو
دیا بیشک وہ اندھا گروہ تھا۔(الاعراف 64)
مولائے کر یم اسے قبول
فرمائے اور ہمیں اپنی نافرمانیوں سے محفوظ رکھے۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد سیف ( درجہ دورۂ حدیث جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن ، ڈویژن مشاورت ذمہ دار شعبہ تعلیم ، لاہور )
قرآن کریم میں اللہ پاک نے مختلف انبیاء کی اقوام کے حالات و واقعات کا
ذکر فرمایا تاکہ آئندہ آنے والے لوگ ان کے حالات و واقعات کو پڑھ سن کر
اس سے نصیحت کا سامان کریں ، انہیں قوموں
میں سے ایک قوم اللہ پاک کے
پیارے نبی نوح علیہ السّلام کی
قوم ہے یہ لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے اللہ عزوجل
نے حضرت نوح علیہ السّلام کو
ان کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا اور اور انہیں یہ حکم دیا کہ وہ اپنی قوم کو
پہلے سے ہی بتا دیں کہ اگر وہ ایمان نہ لائے تو ان پر دنیا و آخرت کا عذاب نازل
ہوگا ۔
یاد رہے کہ حضرت نوح علیہ السلام اللہ پاک کے
سب سے پہلے دنیا میں بھیجے گئے رسول ہیں جنہوں نے کفار کو تبلیغ کی اور سب سے پہلے
آپ علیہ السّلام
کی قوم پر دنیاوی عذاب آیا ۔
( جلالین ، سورہ نوح ، تحت الآیۃ1,ص، 473 )
اب ذیل میں قوم نو ح کی چند ایسی نافرمانیاں ذکر
کی جاتی ہیں کہ جس کی وجہ سے یہ لوگ غضب الہی کے سزاوار ہوئے۔
1 ۔ جب نوح علیہ
السلام نے اپنی قوم تک اللہ پاک کا پیغام پہنچایا اور اس چیز سے ڈر آیا جس سے ڈرانے کا اللہ
نے حکم دیا تھا تو قوم نے ان کی بات نہ مانی اور حضرت نوح جو احکام لے کر آئے تھے
انہیں رد کردیا ۔
2۔ نوح علیہ السلام اپنی قوم کو ترغیب دے کر اللہ
عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کی دعوت دیتے رہے لیکن وہ لوگ آپ علیہ السلام کو ایک لمبے عرصے تک جھٹلاتے رہے تو اللہ پاک نے ان سے بارش روک لی اور چالیس سال تک ان کی عورتوں کو بانجھ کر دیا ان کے اموال ہلاک ہوگئے ان کے
جانور مر گئے۔
3 ۔ قوم نو ح کے غریب
اور چھوٹے لوگ ان کے سرکش رئیسوں کی پیروی کرنے لگے جو اپنے مال و دولت کے غرور میں
مست ہوکر کفروشرک کی سرکشی میں پڑے رہتے اور ان کے امیروں نے بہت مکروفر یب کئے یہاں
تک کہ انہوں نے حضرت نوح علیہ السلام کو جھٹلایا لوگوں کو ایمان قبول کرنے اور
حضرت نوح علیہ السلام کی پیروی کرنے اور ان کی دعوت سننے سے روکا اور اور حضرت نوح علیہ السلام کی پیروی کرنے
والوں کو ناحق سزا ئیں دیں تو ان نافرمانیوں
کے سبب اللہ پاک نے ان لوگوں پر دنیا میں بھی عذاب نازل فرمایا
اور آخرت میں بھی عذاب کا ان سے وعدہ کیا ۔
اللہپاک
ہمیں قرآن پاک میں غور و فکر کرنے اور اس سے حاصل ہونے والے دروس پر عمل کرنے کی
توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنے اور اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
نافرمانی کرنے سے سدا محفوظ رکھے۔ آمین ثم
آمین یا رب العالمین
تحریر:مولاناراشدنورمدنی
بارش اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت
ہے اگر بارش نہ ہو تونظامِ کائنات میں فسادِعظیم پیداہوجائے ،اسی سے کروڑوں
انسانوں کا رزق اور روزگاروابستہ ہے عام طورپرسائنس کی کتابوں میں طلباء کوفقط
اتنابتایاجاتاہے کہ سمندرسے اُٹھنے والے بُخارات آسمان کی طرف اُٹھتے ہیں اوربادل
میں جذب ہوکرزمین پربارش کی صورت میں برستے ہیں لیکن تفسیردُرِّمنثورمیں علامہ
جلال الدین سیوطی علیہ الرّحمہ نے محدّثین
ومفسّرین کے بارش سے متعلق جن تحقیقات کوجمع فرمایا اُن کا مطالعہ کرنے سے معلوم
ہوتاہے کہ بارش کے نزول کاسبب فقط سمندری پانی نہیں بلکہ جنّت کابابرکت پانی بھی ہے جس کے ذریعے اللہ پاک زمین میں
مختلف اقسام کے پھل، سبزیاں، گھاس اور انسانوں وجانوروں کی خوراک پیدافرماتاہے
جیساکہ قرآنِ پاک میں ارشادہوتاہے۔وَّاَنْزَلَ مِنَ السَّمَآء ِ مَآء ً
فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّکُمْ٭ ترجمہ:اور(اللہ
نے) آسمان سے پانی اتارا تو اُس (آسمانی پانی کے ذریعے زمین)سے کچھ پھل نکالے
تمہارے کھانے کو۔(البقرہ آیت22)آئیے اب
تفسیردُرِّمنثورجلداول میں موجود بارش سے متعلق ہمارے اسلاف کی تحقیقاتِ جلیلہ
کامطالعہ کرتے ہیں تاکہ مغربی افکارسے متاثرہونے کی بجائے اسلامی وشرعی تحقیقات سے
اپنے قلوب کی تسکین کاسامان کرسکیں۔امام حسن بصری علیہ
الرّحمہ
سے پوچھاگیاکہ بارش آسمان سے نازل ہوتی ہے
یابادل سے۔؟فرمایا: بارش آسمان سے بادل پر نازل ہوتی ہے بادل توفقط نشانی
ہے۔سیدناوہب علیہ
الرحمہ فرماتے
ہیں: میں نہیں جانتاکہ بارش آسمان سے بادل
میں نازل ہوتی ہے یا اللہ تعالیٰ بادل میں بارش پیدا فرماتا ہے پھر وہ نیچے
برساتاہے۔سیدناکعب علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
بادل بارش کیلئے چھاننی ہے اگربادل نہ ہوتاتوپانی ایک جگہ گِرتا اور اس کوخراب
کردیتااوربیج آسمان سے اُترتاہے۔ سیدناخالدبن معدان رحمۃ اللہ
علیہ فرماتے
ہیں: بارش ایک پانی ہے جوعرش کے نیچے سے نکلتا ہے پِھر پہ درپہ ہرآسمان پر اُترتا
ہے حتّٰی کہ پہلے آسمان میں جمع ہوجاتاہے اورجس جگہ جمع ہوتاہے اُسے ا َلاِیرَم
کہاجاتاہے پِھرکالے بادل آتے ہیں اور آسمان میں داخل ہوکراُس بارش کوپیتے ہیں
پِھراللہ پاک جہاں چاہتا ہے اُنہیں لے جاتاہے۔ حضرت عکرمہ علیہ الرّحمہ فرماتے
ہیں: پانی ساتویں آسمان سے نازل ہوتاہے پِھر اِس سے ایک قطرہ بادل پر اُونٹ کی طرح
گرتاہے۔سیدناخالدبن یزید رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ بادل سے ہونے
والی بارش میں آسمانی پانی اور سمندر سے اُٹھنے والے بُخارات ہوتے ہیں جوبادل اُٹھا کرلاتے ہیں پَس کڑک اور آسمانی بجلی
اِس کومیٹھاکرتے ہیں لہٰذا جوپانی سمندروں سے ہوتاہے اُس سے پودے نہیں اُگتے بلکہ
آسمان سے اُترنے والے پانی کے سبب زمین
میں پودے اُگتے ہیں۔سیدناعکرمہ رحمۃ
اللہ علیہ سے روایت ہے
کہ آسمان سے اُترنے والاپانی ضائع نہیں
ہوتابلکہ اِس کے ذریعے زمین میں گھاس اُگتی ہے یاسمندرمیں موتی بنتاہے۔
سیدناعبداللہ ابنِ عباس رضی
اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ بارش کے ذریعے صدف کے مُنہ میں موتی پیدا فرماتاہے اِس
طرح کہ جب بارش برستی ہے تودریاؤں میں صدف اپنے مُنہ کھول لیتے ہیں جوقطرہ ان کے
مُنہ میں گِرتاہے وہ موتی بن جاتاہے پس بڑاموتی بڑے قطرے سے اورچھوٹاموتی چھوٹے قطرے کے باعث ہوتاہے۔امام شافعی علیہ الرّحمہ کتاب
الاُم میں سیدنامُطلب بن حنطب رحمۃ
اللہ علیہ سے
روایت کرتے ہیں کہ سیّدِعالم ﷺ نے ارشادفرمایا: دن اوررات میں کوئی وقت ایسانہیں
جب بارش نہ برس رہی ہواللہ تعالیٰ جہاں چاہتاہے اِسکوپھیردیتاہے۔ابنِ عباس رضی اللہ عنہ
سے مروی ہے کہ آسمان سے جب بارش نازل ہوتی ہے تواس کے ساتھ بیج بھی نازل ہوتاہے
اگرتُم چمڑے کادسترخوان بچھاؤ تواسے دیکھ لواور بارش کی آمیزش جنّت سے ہے، جنّت کی
آمیزش زیادہ ہوتی ہے توبرکت زیادہ ہوتی ہے اگرچہ بارش کم ہواورجب جنّت کی آمیزش کم
ہوتی ہے توبرکت کم ہوتی ہے اگرچہ بارش زیادہ ہو۔امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ کوئی سال دوسر ے سال سے بارش کے
اعتبار سے زیادہ نہیں ہوتا لیکن اللہ عزّوجل جہاں چاہتاہے
اسے پھیردیتاہے اور بارش کے قطروں کے ساتھ آسمان سے فرشتے اُترتے ہیں جوتین باتیں
لکھتے ہیں 1 ) بارش کامقام 2 ) بارش کیوجہ سے لوگوں کومِلنے والارزق 3
)اوراس بارش سے زمین میں کیاپیداہوگا۔ (ماخوذازتفسیردُرِّمنثورمترجم
جلد1صفحہ100مکتبہ ضیاء القرآن)
الحاصل: ان تمام روایات میں اس طرح مطابقت دی جاسکتی ہے کہ عرشِ اعظم کے نیچے سے پانی نکلتا ہے اورساتوں آسمانوں سے ہوتاہوا آسمانِ دُنیا (یعنی پہلے آسمان)سے بادلوں میں گرتاہے اوربادل اس آسمانی پانی اوردریاؤں سے اُٹھنے والے بخارات کواپنے اندرجذب کرکے جہاں اللہ تعالیٰ چاہتاہے وہاں برساتےہیں۔
دُرُود وسلام مع دیگر موضوعات پر مشتمل 63بیانات
کامجموعہ
گُلدستہ دُرُود و سلام
مؤلفین: سید عمران اختر عطاری مدنی ،محمدفرمان علی عطاری
مدنی
اسکالرز المدینۃ العلمیہ(اسلامک ریسرچ سینٹر، دعوتِ اسلامی)
اِس کتاب کی چندخصوصیات:
٭دیدہ زیب ودلکش سرورق(Title)وڈیزائننگ(Designing) ٭عصرحاضرکے
تقاضوں کے پیش نظرجدید کمپوزنگ وفارمیشن ٭عبارت کے معانی ومفاہیم سمجھنے کےلئے
’’علامات ترقیم‘‘ (Punctuation Marks) کا اہتمام ٭پڑھنے
والوں کی دلچسپی برقرار رکھنے کےلئے عنوانات (Headings) کا قیام ٭فکرِآخرت پرمشتمل اِصلاحی موادکی شمولیت ٭قراٰنی آیات مع ترجمہ
ودیگر تمام منقولہ عبارات کے اصل کتب سے تقابل(Tally) کا اہتمام ٭آیات، احادیث ودیگر عبارات کےحوالوں(References) کا خاص اہتمام ٭ایک ہی نظرمیں رسالے کے عنوانات دیکھنے کیلئے کتاب کے آخر
میں فہرست(Index) ٭جن کتب کا حوالہ دیا گیا ہے ان کے مصنفین،
مکتبوں اورشہرطباعت کی ’’ماخذومراجع‘‘میں تفصیل ٭مکمل کتاب کی دارالافتاء اَہلِ
سنت کے مفتیانِ کرام سے شرعی تفتیش ٭اَغلاط کوکم سے کم کرنے کیلئے مکمل کتاب کی کئی
بار پروف ریڈنگ
660 صفحات پر
مشتمل یہ کتاب2014 ء سے لیکر2 مختلف ایڈیشنز میں تقریباً28 ہزارکی تعداد میں پرنٹ
ہو چکی ہے۔
اس کتاب کی PDF دعوتِ اسلامی
کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کی جاسکتی ہے۔
امیراہل
سنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی جانب سے
عطاکردہ
ہفتہ
وار رسالہ
6 مُردوں کے واقعات
اِس رسالے کی چندخصوصیات:
٭دیدہ زیب ودِلکش سرورق (Title) وڈیزائننگ (Designing) ٭عصرحاضرکے تقاضوں کے پیشِ نظرجدید کمپوزنگ وفارمیشن ٭عبارت کے معانی ومفاہیم سمجھنے کیلئے
’’علاماتِ ترقیم‘‘(Punctuation Marks) کا اہتمام ٭اُردو،
عربی اور فارسی عبارتوں کو مختلف رسم الخط (Fonts)میں لکھنے کا اہتمام ٭پڑھنے والوں کی دلچسپی برقرار رکھنے کیلئے عنوانات (Headings) کا قیام ٭بعض جگہ عربی عبارات مع ترجمہ کی
شمولیت ٭آیات کے ترجمہ میں کنزالایمان کی شمولیت ٭حسب
ضرورت مشکل اَلفاظ پر اِعراب اور بعض پیچیدہ اَلفاظ کے تلفظ بیان کرنے کا اہتمام ٭قرآنی آیات مع ترجمہ
ودیگر تمام منقولہ عبارات کے اصل کتب سے تقابل(Tally) کا اہتمام ٭آیات، اَحادیث،توضیحی عبارات، فقہی جزئیات کےحوالوں (References) کا خاص اہتمام ٭ اغلاط کوکم سے کم کرنے کےلئے
پورے رسالے کی کئی بار لفظ بہ لفظ پروف ریڈنگ۔
17صفحات پر
مشتمل یہ رسالہ 2021ءمیں اردو زبان کے1st ایڈیشن میں33ہزار کی تعداد میں پرنٹ ہو چکا ہے۔
مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی شاخ سے16روپے
ہدیۃ پر حاصل کیجئے اوردوسرو ں کو بھی ترغیب دلائیے۔
اس رسالے کی PDF
دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کی جاسکتی ہے۔
بیرون ممالک مکتبۃ المدینہ ذمہ دار اسلامی بہن
کا یو کے کی مکتبۃ المدینہ کی ریجن نگران کے ہمراہ مدنی مشورہ
دعوت
اسلامی کے شعبہ مکتبۃ المدینہ للبنات کے زیر
اہتمام 03 اگست2021ء کو بیرون ممالک مکتبۃ
المدینہ ذمہ دار اسلامی بہن کا یو کے کی مکتبۃ المدینہ کی ریجن نگران کے
ہمراہ مدنی مشورہ ہوا۔
مدنی مشورے میں ماہنامہ فیضانِ مدینہ کی بکنگ کے
لئے ریجن سطح پر اسلامی بہن مقرر کرنے کا ذہن
دیاگیا نیز انگلش ماہنامہ فیضانِ مدینہ کی بکنگ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور مزید
ذیلی سطح مکتبۃ المدینہ کے نظام کو بہتر بنانے پر مشاورت کی گئی۔
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام 02 اگست2021ء کو ناروے(Norway) کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا بذ ریعہ انٹرنیٹ ماہانہ مدنی مشورہ ہوا جس میں ڈویژن مشاورت کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
کا بینہ
نگران اسلامی بہن نے دعائے شفاء اجتماع کے نکات سمجھائے اور دعوت اسلامی کے دینی کاموں کو مزید بڑھانے کے
حوالے سے تربیت کی نیز ہفتہ وار رسالہ پڑھنے، پڑھانے ،ماہانہ دینی حلقے میں شرکت کرنے اور مدنی مشورے میں پابندی کےساتھ شرکت کرنے کا ذہن دیا۔
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام 30 جولائی2021ء کو ناروے کے شہر اوسلو (Oslo)میں ماہانہ دینی حلقے کا انعقاد کیا گیاجس میں کم
وبیش 11 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
کابینہ
نگران اسلامی بہن نے” نیک بننے اور بنانے کا طریقہ“ کے موضوع پر بیان کیا اوردینی حلقے میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کے دینی کاموں کو مزید بڑھانے کے لئے
انفرادی کوشش کرنے کی ترغیب دلائی۔ دینی
حلقے میں مدنی مذاکرے کے سوالات و جوابات کی دہرائی کا سلسلہ بھی ہوا۔
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام ناروے (Norway )میں مقامی زبان نارویجن میں سنتوں بھرے اجتماع کا
انعقاد کیا گیاجس میں تقریبا16 اسلامی
بہنوں نے شرکت کی ۔
کابینہ
نگران اسلامی بہن نے”اپنی اصلاح کے نسخے“ کے موضوع پر بیان کیا اور اجتماعِ
پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو محرم الحرام
میں پیش آنے والے واقعات کو بیان کیا نیز اس مہینے میں نیک اعمال کرنے اور نفل روزے رکھنے کی ترغیب دلائی۔
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام اگست2021ء کے پہلے ہفتے ناروے (Norway) میں چار مقامات پر بذریعہ
اسکائپ سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیاگیاجن میں حا گیرود(Haugerud)، شیسمو کھوشے(Skjesmokorset)، فاریسٹ(Furuset)، گرورد (Grorud) وغیرہ علاقے شامل ہیں، ان اجتماعات میں کم و بیش 36 اسلامی بہنوں نے
شرکت کی ۔
مبلغات
دعوت اسلامی نے ”اپنی اصلاح کے نسخے“
کے موضوع پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو محاسبۂ نفس، فکر
آخرت اور اپنے اعمال کے بارے میں غور و فکر کرنے کی ترغیب دلائی۔