13 رجب المرجب کو اسلام کے چوتھے خلیفہ   امیر المؤمنین ، دامادِ رسول حضرت سیدنا مولا علی شیرِ خدا کرم اللہ وجہہ الکریم کا یومِ ولادت ہے۔ اسی مناسبت سے آج رات 14 فروری 2022ء ، 13 رجب المرجب 1443ھ کو جشن ولادت مولاعلی مشکل کشا رضی اللہُ عنہکے پُرمسرت موقع پر عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا جائیگا۔

اجتماع کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے کیا جائیگا جبکہ نعت خواں اسلامی بھائی بارگاہ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں ہدیۂ نعت پیش کرتے ہوئے مولا علی رضی اللہُ عنہ کی شان میں منقبتیں بھی پڑھیں گے۔ دوران اجتماع مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران حاجی مولانا محمد عمران عطاری مُدَّ ظِلُّہُ العالی ”مولانا علی کی شان“ میں سنتوں بھرا بیان فرمائیں گے۔ بیان کے بعد مدنی مذاکرے کا سلسلہ بھی ہوگا جس میں شیخ طریقت امیر اہل سنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سیرت مولا علی رضی اللہُ عنہ پر گفتگو فرماتے ہوئے مدنی پھول ارشاد فرمائیں گے۔

اجتماع کے آغاز میں جلوس علویہ جبکہ اختتام پر لنگر علویہ کا بھی اہتمام کیا جائیگا۔


اپنےآپ کو وقت دیں

Mon, 14 Feb , 2022
3 years ago

رب کائنات نے انسان کو اَن گنت نعمتیں عطا فرمائی ہیں،جن میں سے ہر ایک کی خاص اہمیت و افادیت ہے۔ان نعمتوں میں سے کئی نعمتیں ایسی ہیں کہ جن کا درست استعمال کئی دوسری نعمتوں کے حصول کا سبب بن سکتا ہے،اور ان کی قدر نہ کرتے ہوئے انہیں ضائع کردینا کئی   ناکامیوں اور محرومیوں کا باعث ہوسکتا ہے۔

ان نعمتوں میں سےایک قابل ذکر نعمت ”وقت“ بھی ہے۔ ”وقت “رب العالمین عزوجل کی عطا کردہ انمول نعمت ہے۔دنیا میں جن جن اشخاص نےبھی ” وقت“ کا اچھا استعمال کیا انہیں اپنی منزل پر پہنچنا اور اپنے مقاصد میں کامیاب ہونا نصیب ہوا۔

وقت کا استعمال تو ہر شخص ہی کرتا ہے،لیکن اس معاملے میں بعض افراد تو اپنی ذات کو یکسر فراموش کرکے یہ وقت صرف دوسروں کیلئے صرف کردیتے ہیں۔شب و روز دوسروں کی خواہشات کی تکمیل میں مصروف رہنا،ان کی ہر طرح کی توقعات پر پورا اترنے کی جستجو میں لگے رہنا اور سب کو خوش رکھنے کی فکر کرتے رہنا ، یہ تمام چیزیں انسان کو اپنی شخصیت سنوارنے،ذاتی صلاحیتیں بڑھانے اور دینی و دنیوی کامیابیاں اور منافع حاصل کرنے سے مشغول کئے رکھتا ہے۔

گھر اور معاشرے کے جن جن افراد کی ذمہ داریاں بندے پر ہیں،انہیں نبھانے اور جو جو حقوق لازم ہیں،ان کی ادائیگی کرنے کے ساتھ ساتھ انسان کو اپنی ذات کیلئے بھی کچھ ، بلکہ بہت سا وقت نکالنا چاہیئے۔ جس میں خاص طور پر(فرائض و واجبات شرعیہ کی بجا آوری کے ساتھ ساتھ) رب تعالیٰ کی(نفلی)عبادت کرکے ، اس کے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو ادا کرکے دارین کی سعادتمندی کا حقدار بننا چاہئے۔(اگرچہ بندہ مومن کی زندگی کے اکثر لمحات کا انہیں کاموں میں گزرنا عین سعادتمندی ہے)۔

اسی طرح انسان کو ذاتی و شخصی اعتبار سے اپنی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو پہچان کر انہیں کام میں لانے اور بڑھانے کیلئے کوشاں رہنا چاہئے۔خدا داد صلاحیتوں کو تلاش کرکےانہیں مزید تراشنا اور ان کا درست و بر محل استعمال کرنا انسان کو ترقیوں اور کامیابیوں کی منازل طے کروا سکتا ہے اور سعادت دارین کا مستحق بنا سکتا ہے۔

اللہ کریم ہمیں اپنے محبوب اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں وقت کا اچھا استعمال کرنے،اپنے آپ کو وقت دینے اور اپنی صلاحیتوں کو تلاش کرکے ان کو درست انداز میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور یوں ہمیں دینی و دنیوی کامیابیاں پانے کی سعادت دے۔

آمین بجاہِ طٰہ ویٰس

از: ابو الحقائق راشد علی رضوی عطاری مدنی


6 فروری 2022 ء کو قصور لاہور  میں نگران شعبہ حکیم حسان عطاری اور پنجاب کے صوبائی ذمہ دار نے ملکر شہر کے مختلف اطباء سے ملاقاتیں کیں جس میں دعوت اسلامی کےشعبہ جات کا مختصر تعارف پیش کیا، اطباء کو جامعۃ المدینہ میں فری طبی کیمپ لگانے اور فیضان مدینہ جوہر ٹاون وزٹ کرنے کی دعوت دی ۔


8 فروری 2022 ء کو ضلع بھکر کے شہر جنڈانوالہ ضلعی  ذمہ دار کے گھراجتماع خواجہ غریب نواز کا انعقاد کیا گیا جس میں شہر کے اطباء و دواساز ادارے کے ملازمین اور شخصیات نے شرکت کی ،اس اجتماع پاک میں شعبہ نگران حکیم حسان عطاری نے ” چھٹی شریف غریب نواز اور رجب کے فضائل “پر بیان کیا۔ اس کے علاوہ دعوت اسلامی اور اس کے شعبے جات کا تعارف پیش کیا ، اجتماع پاک کا اختتام دعا اور صلوٰۃو سلام پر ہوا۔(رپورٹ: حکیم محمد نعیم عطاری )


10 فروری 2022 ء کو ضلع میانوالی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں تعینات حکیم مجید الرحمن نیازی  اورشہر کے مختلف اطباء سے نگران مجلس شعبہ رابطہ برائے حکیم نے ملاقات کی جس میں مبلغ دعوت اسلامی نے FGRF اور دعوت اسلامی کےدیگرشعبہ جات کا تعارف پیش کیا۔ بعد ازاں شہر کےمختلف اطباء کے درمیان مدنی حلقوں کا سلسلہ بھی ہوا۔(رپورٹ: حکیم محمد نعیم عطاری)


گزشتہ دنوں کمیٹی باغ چونیاں ضلع قصور  میں ہفتہ وار سنتوں بھرااجتماع ہوا جس میں رکن شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا۔ اس موقع پر اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کی جانب سے گونگے ، بہرے اسپیشل پرسنز کے لئے بھی حلقہ لگایا گیا جس میں مبلغ دعوت اسلامی اور ڈسٹرکٹ ذمہ دار محمد سہیل عطاری نے اشاروں کی زبان میں بیان کی ترجمانی کی اور آخر میں محمد عمران عطاری مدنی نے ذکر اور دعا کی بھی اشاروں میں ترجمانی کی۔(رپورٹ:محمد سمیر ہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ)


8 فروری  2022 ء کو بروکلین نیویارک کی ایک مقامی مسجد میں سحری اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں ڈویژن نگران محمد مدثر احمد عطاری سمیت مقامی اسلامی بھائیوں نے شرکت کی ۔ اس موقع پر اسلامی بھائیوں نے نماز تہجد باجماعت ادا کی ، اجتماع ذکر ونعت کا سلسلہ ہوا جس میں مبلغ دعوت اسلامی نے ” اللہ عزوجل کی محبت کیسے حاصل کریں؟ “ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا ،مناجاتیں بھی کیں جبکہ اسلامی بھائیوں کی خیر خواہی کے لئے سحری کا بھی اہتمام کیا گیا ، اجتماع پاک کا اختتام نماز چاشت و اشراق پر ہوا۔


7 فروری 2022 ء کو فیضانِ مدینہ جوہرٹاؤن لاہور میں شعبہ اسلامی بھائیوں کے مدرستہ المدینہ کے تحت  مدنی مشورہ ہوا جس میں مدرستہ المدینہ کے ڈویژن ذمہ دارحاجی نعیم عطاری نے مسجدوں میں مدرستہ المدینہ بالغان مارکیٹ کے مدارس کو مضبوط کرنے کے حوالے سےاور 12 دینی کاموں کے بارے میں گفتگو کی ۔(رپورٹ: صغیر عطاری ذمہ دار ضلع قصور ) 


10 فروری 2022 ء کو راولپنڈی میں شعبہ مدرسۃالمدینہ شارٹ ٹائم کے تحت  مدنی مشورہ اور سیکھنے سکھانے کاحلقہ ہوا جس میں صوبائی ذمہ دار قاری محمد جاوید عطاری نے شعبہ کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے گفتگو کی اور خود کفالت کے حوالے سے رمضان عطیات جمع کرنے کا ذہن دیا۔

جبکہ گزشتہ دنوں واہ کینٹ ،راولپنڈی میں صوبائی ذمہ دار مدرسۃ المدینہ شارٹ ٹائم کے ناظم اعلیٰ قاری محمد جاوید عطاری نے ناظمین و مدرسین کے ساتھ مدنی مشورہ کیا جس میں شعبے کو مزید مضبوط کرنے کے حوالے سے تربیت کی ،نیو مدرسے کھولنے کے اہداف دیئے اور رمضان عطیات میں بھرپور حصہ لینے کا ذہن دیا۔(رپورٹ:شعیب اشرف نقشبندی، ناظم اعلیٰ مدرسۃ المدینہ چکوال ڈسٹرکٹ) 


اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۚاَلْمَلِكُ الْقُدُّوْسُ السَّلٰمُ اَلْمُؤمِنُ الْمُهَیْمِنُ الْعَزِ یْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ؕسُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ0۔ترجمۂ کنزالایمان:وہی ہے اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں، بادشاہ نہایت پاک سلامتی دینے والا، امان بخشنے والا، حفاظت فرمانے والا، عزت والا، عظمت والا، تکبر والا، اللہ کو پاکی ہے، ان کے شرک سے۔اس آیت میں اللہ پاک نے اپنے 10 اوصاف بیان فرمائے ہیں:1۔لَااِلٰهَ اِلَّا هُوَ: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔2۔ اَلْمَلِكُ: ملک و حکومت کا حقیقی مالک ہے کہ تمام موجودات اس کے ملک اور حکومت کے تحت ہیں اور اس کا مالک ہونا اور اس کی سلطنت دائمی ہے، جسے زوال نہیں۔3۔ اَلْقُدُّوْسُ: ہر عیب سے اور تمام برائیوں سے نہایت پاک ہے۔4۔ اَلسَّلٰمُ: اپنی مخلوق کو آفتوں اور نقصانات سے سلامتی دینے والا ہے۔5۔اَلْمُؤمِنُ: اپنے فرمانبردار بندوں کو اپنے عذاب سے امن بخشنے والا ہے۔6۔اَلْمُهَیْمِنُ: ہر چیز پر نگہبان اور اس کی حفاظت فرمانے والا ہے۔7۔اَلْعَزِیْزُ:ایسی عزت والا ہے، جس کی مثال نہیں مل سکتی اور ایسے غلبے والا ہے کہ اس پر کوئی بھی غالب نہیں آ سکتا۔9-8۔ اَلْجَبَّارُ،اَلْمُتَكَبِّرُ: ایسی ذات اور تمام صفات میں عظمت اور بڑائی والا ہے اور اپنی بڑائی کا اظہار کرنا اسی کے شایاں اور لائق ہے، کیونکہ اس کا ہر کمال عظیم ہے اور ہر صفت عالی ہے،جبکہ مخلوق میں کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ تکبر یعنی اپنی بڑائی کا اظہار کرے، بلکہ بندے کے لئے شایاں یہ ہے کہ وہ عاجزی اور انکساری کا اظہار کرے۔10۔سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ0: اللہ پاک ان مشرکوں کے شرک سے پاک ہے۔(صراط الجنان، 10/ 95)


قرآنِ کریم سے 10 اَسماءُالحسنٰی: هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۚاَلْمَلِكُ الْقُدُّوْسُ السَّلٰمُ اَلْمُؤمِنُ الْمُهَیْمِنُ الْعَزِ یْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ؕ سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ0(پ 28،الحشر: 23)ترجمۂ کنزالعرفان : وہی ہے اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں بادشاہ نہایت پاک سلامتی دینے والا امان بخشنے والا حفاظت فرمانے والا عزت والا عظمت والا تکبر والا اللہ کو پاکی ہے ان کے شرک سے۔اس آیت میں اللہ پاک نے اپنے دس اوصاف بیان فرمائے ہیں :(1)…اللہ پاک کے سوا کوئی معبود نہیں۔(2)…ملک و حکومت کا حقیقی مالک ہے کہ تمام موجودات اس کے ملک اور حکومت کے تحت ہیں اور اس کا مالک ہونا اور اس کی سلطنت دائمی ہے جسے زوال نہیں۔(3)…ہر عیب سے اور تمام برائیوں سے نہایت پاک ہے۔(4)…اپنی مخلوق کو آفتوں اور نقصانات سے سلامتی دینے والا ہے۔(5)…اپنے فرمانبردار بندوں کو اپنے عذاب سے امن بخشنے والا ہے۔(6)…ہر چیز پر نگہبان اور اس کی حفاظت فرمانے والا ہے۔(7)…ایسی عزت والا ہے جس کی مثال نہیں مل سکتی اور ایسے غلبے والا ہے کہ اس پر کوئی بھی غالب نہیں آ سکتا۔(8، 9)…اپنی ذات اور تمام صفات میں عظمت اور بڑائی والا ہے اور اپنی بڑائی کا اظہار کرنا اسی کے شایاں اور لائق ہے کیونکہ اس کا ہر کمال عظیم ہے اور ہر صفت عالی ہے جبکہ مخلوق میں کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ تکبُّر یعنی اپنی بڑائی کا اظہار کرے بلکہ بندے کیلئے شایاں یہ ہے کہ وہ عاجزی اور اِنکساری کا اظہار کرے۔(10)…اللہ پاک ان مشرکوں کے شرک سے پاک ہے۔(تفسیر خازن، 4 / 254-تفسیرمدارک، ص1228، ملتقطاً)


قرآنِ پاک میں ہے:ترجمہ: اور اللہ کے لئے ہی اچھے نام ہیں، لہٰذا انہی کے ساتھ اسے پکارو۔حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک اللہ پاک کے ننانوے نام ہیں۔ جو کوئی ان کی حفاظت کرے( یعنی ان کو یاد کرے پھر اس کا وِرد رکھے) وہ جنت میں داخل ہوگا۔اَسماءُالحسنٰی کے متعلق دلچسپ معلومات:اَسماءُالحسنٰی کا مطلب ہے:اچھے نام ۔ہمیں معلوم ہے کہ اللہ پاک کے سب نام اچھے اور اپنے اندر اچھے مفاہیم ہی رکھتے ہیں، اس بناء پر اللہ پاک کے تمام اَسماء یعنی نام حُسنٰی یعنی اچھے ہیں۔اللہ پاک کے اَسما دو طرح کے ہیں:1۔ذاتی ۔2۔ صفاتی۔اللہ پاک کا ذاتی نام :اللہ پاک کا ذاتی نام ایک ہی ہے اور وہ ہے اللہ۔اللہ پاک کے صفاتی نام:اللہ پاک کے صفاتی نام تین قسم کے ہیں:1۔ صفتِ سلبی پر دلالت کرنے والے، یعنی وہ صفات جن کی خدا سے نفی کی گئی ہے، جیسے جہل،عجز وغیرہ اور اللہ پاک کی صفت سبحان قُدوس ان صفات پر دلالت کرتی ہیں کہ وہ ان باتوں سے پاک ہے۔ 2۔صفتِ ثبوتیہ حقیقیہ پر دلالت کرنے والے یعنی وہ صفات جو ذاتِ باری کے لئے ثابت ہیں،جیسے علیم،قادر وغیرہ صفات اللہ پاک کے ہی ساتھ خاص ہیں۔3۔صفتِ ثبوتیہ اضافیہ یا صفتِ فعلیہ پر دلالت کرنے والے یعنی وہ صفات جن کا تعلق افعالِ خدا سے ہے، جیسے خالق، رازق وغیرہ۔ حق یہ ہے کہ اللہ پاک کے نام توقیفی ہیں کہ شریعت نے جو بتائے، انہی ناموں کو پکارا جائے، اپنی طرف سے نام ایجاد نہ کئے جائیں، اگرچہ ترجمہ ان کا صحیح ہو، لہٰذا ربّ کریم کو جواد کہیں گے نہ کہ سخی ۔اللہ پاک کے بعض نام مخلوق کے لئے بھی بولے جاتے ہیں، مثلاً رؤف، رحیم۔یہ اللہ پاک کے نام بھی ہیں،حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نام بھی ہیں،مگر مخلوق کے لئے ان ناموں کے معنیٰ اور ہوں گے، جبکہ صفتِ الٰہی کی تجلی بندے پر پڑتی ہے تو اس وقت اس پر وہ نام بولا جاتا ہے۔اَسماءُالحسنٰی کی تعداد: اللہ پاک کے صرف ننانوے نام ہی نہیں ہیں، بلکہ یہ تو صرف وہ نام ہیں،جو ہمیں قرآن و سنت کے ذریعے معلوم ہوئے ہیں،کیونکہ اس کے کمالات لامحدود ہیں اور ہم اس کے ہر کمال کے لئے کوئی نام اور صفت انتخاب کر سکتے ہیں، لہٰذا ان کی کوئی معین تعداد نہیں ہے اور اس کے بارے میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں:دلائلُ الخیرات شریف میں ہے:اللہ پاک کے 201 نام بیان ہوئے ہیں۔ مدارج النبوت میں آپ کے ایک ہزار نام گنوائے گئے ہیں۔بعض صوفیائےکرام رحمۃُ اللہ علیہم کے نزدیک بھی یہی بیان ہوئے ہیں۔ ان اقوال میں کوئی تعارض نہیں، کیونکہ ہو سکتا ہے جنہوں نے ننانوے بتائے ہیں، انہوں نے صرف قرآن و سنت کے بیان کئے ہوں اور جنہوں نے اس سے زائد بتائے ہیں،انہوں نے تمام ذاتی، صفاتی، افعالی کو اکٹھے شمار کیا ہو، لہذا تعارض کی کوئی صورت نہیں ہے۔(مراۃ المناجیح،3/325مفہوماً)(المواہب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی،4/169ملخصاً)سب نام اللہ پاک کے ہی ہیں۔اَسماءُالحسنٰی کے فضائل و برکات:اللہ پاک کے ناموں میں ایسی ایسی برکت،رحمت اور کرم نوازی ہے کہ انسانی عقل و شعور کی اس تک رسائی ناممکن ہے۔اللہ پاک کا ہر نام اپنی الگ فضیلت و برکت رکھتا ہے۔دکھوں،دردوں، بیماریوں،غموں،مصیبتوں اورمشکلات سے نجات نیز حاجت روائی کے لئے ان کا ورد بہت ہی مؤثر ہے کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے: رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ایک شخص کو یہ کہتے سنا:الٰہی میں تجھ سے مانگتا ہوں،اس لئے کہ تو معبود ہے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں، ایک ہے، لائقِ بھروساہے، جس نے نہ جنا نہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہمسر، تو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اس نے اللہ پاک کے اسمِ اعظم کے ساتھ دعا کی ہے۔ جب اسمِ اعظم سے مانگا جائے تو وہ دیتا ہے اور جب اس نام سے دعا کی جائے تو قبول کرتا ہے۔ قرآنِ پاک سے 10 اَسماءُالحسنٰی:1۔الرَّحْمٰن (بڑا مہربان)اَلرَّ حِیْمُ(رحم کرنے والا)اَلْمَالِکُ(بادشاہ ہے)اَلْقُدُّوْسُ(پاکیزہ ہے)السَّلَامُ(سلامتی دینے والا)اَلْمُؤمِنُ(امن دینے والا)الْمُھَیْمِنُ( نگہبان ہے)اَلْعَزِیْزُ (غلبے والا)اَلْجَبَّارُ (جبر کرنے والا) 10۔اَلْمُتَکَبِّرُ (بڑائی والا)

تو ہی مالکِ بحروبر ہے، یااللہ یااللہ! تو ہی خالقِ جن و بشر ہے، یااللہ یااللہ!

تو اَبَدی ہے تو اَزَلی ہے، تیرا نام علیم و علی ہے ذات تری سب سے برتر ہے یااللہ یااللہ!