عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت پچھلے دنوں UK میں اسلامی بہنوں کے لئے 3 دن پر مشتمل رہائشی کورس ”آغاز دینی کام“ کا انعقاد کیا گیا جس میں وقتاً فوقتاً اُن کی تربیت کی جاتی ہے۔

دورانِ کورس نگران عالمی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے بذریعہ انٹرنیٹ سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے شرکائے کورس کی تربیت کی اور انہیں آخرت کی تیاری کرنے کا ذہن دیا۔

اس کے علاوہ نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اپنے وقت کی قدر کرنے اور دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کو اخلاص کے ساتھ کرنے نیز اپنے نگران کی اطاعت کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


دعوتِ اسلامی کے زیرِا ہتمام فتح جنگ میں مستقل عمرہ تربیت گاہ جامع مسجد انوارِ مدینہ میں سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگایا گیا جس میں شرکا کو احرام باندھنے طریقہ سمیت دیگر اہم چیزیں سکھائی گئیں۔

اسی طرح فتح جنگ میں قائم دوسری مستقل عمرہ تربیت گاہ جامع مسجد فیضان اکرامِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں پہلی عمرہ تربیتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈسٹرکٹ ذمہ دار مبشر حسن عطاری اور تحصیل ذمہ دار مولانا دانش مدنی نے شرکا کی تربیت کرتے ہوئے انہیں احرام باندھنے کا طریقہ سکھایا نیز حاضری مدینہ کے آداب بھی بتائے۔(رپورٹ:شعبہ حج و عمرہ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


رابطہ برائے ایگریکلچر اینڈ لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے تحت لاہور میں واقع  یونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈ اینیمل سائنسز کی ٹیچرز ریزیڈینس میں سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف ڈیپارٹمنٹس کے پی ایچ ڈی، ایم فل، فائنل ائیر، فورتھ ائیر اور فرسٹ ائیر کے اسٹوڈنٹس کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے ”سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم کو اپنی ذات کا حصہ بنائے“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرتِ طیبہ کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کا ذہن دیا۔

بعدازاں اسٹوڈنٹس نے رکنِ شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری سے ملاقات کی۔(رپورٹ: رابطہ برائے ایگریکلچر اینڈ لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

شعبہ رابطہ برائے شخصیات دعوتِ اسلامی کے ذمہ داران نے 10 نومبر 2022ء کو نیکی کی دعوت دینے کے سلسلے میں  سندھ سیکریٹریٹ آفس کا دورہ کیا اور وہاں ہادی بخش کلہوڑو ، ایڈیشنل سیکرٹری اطہر حسین میرانی ،آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ، غلام محمد بھٹی، وزیر برائے معذور افراد سمیت دیگر اسٹاف سے ملاقات کی۔

دورانِ ملاقات اسلامی بھائیوں نے انہیں ملک و بیرونِ ملک ہونے والے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیں اور انہیں فیضان ریہیبیلیٹیشن ڈیپارٹمنٹ کے بارے میں بتاتے ہوئے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ وزٹ کے دوران دیئے گئے تحفے پہنچائےجس پر انہوں نے اظہار مسرت کرتے ہوئےدعوتِ اسلامی کےدینی کاموں کی تعریف کی۔ مزید ان کو ہفتہ وار سنتوں بھرےاجتماع میں شرکت کی دعوت دیتےہوئے ایڈیشنل سیکریٹری کو ماہنامہ فیضان مدینہ تحفہ میں دیا ۔ ( رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات عطاری مجلس کراچی، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


دعوتِ  اسلامی شعبہ رابطہ برائے حکیم کے ذمہ داراسلامی بھائیوں نے پنجاب لاہور میں صدر وفاق اطباء پاکستان پروفیسر حکیم رانا تحسین سے ان کے دواخانہ پر ملاقات کی۔

دورانِ ملاقات ذمہ دار اسلامی بھائی نے حکیم صاحب کو دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے حکیم کا تعارف پیش کیا اور انہیں پنجاب میں واقع مدنی مرکز فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن میں وزٹ کی دعوت پیش کی نیز ان کے دواخانہ پر سیکھنے سکھانے کے حلقہ لگانے کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ حکیم صاحب نے دعوت قبول کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو سراہا۔(کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری )


11نومبر 2022ء کو سٹی نگران (شعبہ رابطہ برائے شخصیات  کراچی ) حاجی یعقوب عطاری اور دیگر ذمہ داران نے ڈسٹرکٹ ویسٹ کا دورہ کیا جہاں سابق ایس۔ایس۔پی۔ کورنگی اور موجودہ ایس۔ایس۔پی ویسٹ فیصل بشیر میمن سے ملاقات کی۔

حاجی یعقوب عطاری نے ایس۔ایس۔پی۔کورنگی کو ڈسٹرکٹ کورنگی میں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں بھر پور تعاون کرنے پر شیلڈ پیش کی نیز اورنگی ٹاؤن میں اجتماع کے حوالے سے میٹنگ کی ۔(رپورٹ : غلام محبوب عطاری ڈسٹرکٹ کورنگی / کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


10نومبر 2022ء کو شجاع آباد میں دعوت اسلامی شعبہ رابطہ برائے شخصیات ملتان ڈویژن کےذمہ دار نے تحصیل نگران و شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ دار کے ہمراہ اسسٹنٹ کمشنر ناصر شہزاد ڈوگر،چیف آفیسرمیونسپل کمیٹی عامر رؤف،جنرل سیکریٹری بار ایسوسی ایشن ملک محمد کاشف ، ایڈوکیٹ و دیگر شخصیات سے ملاقات کی۔

مبلغِ دعوتِ اسلامی نے دعوتِ اسلامی کی دینی خدمات اور فلاحی کاموں کے حوالے سے انہیں بریف کیا اور مدنی مرکز فیضانِ مدینہ ملتان وزٹ کرنے کی دعوت پیش کی نیز مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعات تحفے میں پیش کیں۔

اس کے علاوہ شجرکاری کے سلسلے میں پودہ بھی لگایا بعد ازاں جوڈیشنل کمپلیکس کی مسجد میں مدنی حلقے کا اہتمام کیا جس میں بار اور بینچ سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔(رپورٹ : شعبہ رابطہ برائے شخصیات دعوتِ اسلامی ڈسٹرکٹ ملتان / کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس) 


گزشتہ روز دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں اسپیشل پرسنز دیگر عاشقانِ رسول کی کثیر تعداد میں شرکت رہی۔

اسپیشل پرسنز کی آسانی کے لئے سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگایا گیا جس میں مبلغِ دعوتِ اسلامی نے اشاروں کی زبان میں اجتماع میں ہونے والےسنتوں بھرےبیان، ذکر اور دعا کی ترجمانی کی۔(رپورٹ:محمد سمیر ہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


ہمیں روزمرّہ زندگی میں گفتگو کرنے کی ضرورت پڑتی رہتی ہے لیکن ہم جب بھی گفتگو کریں  تو اس کا کوئی صحیح مقصد ضرور ہونا چاہیئے ورنہ بے مقصد بات کہنے سے خاموش رہنا افضل ہے اور اچھی و بامقصد گفتگو کرنا خاموش رہنے سے افضل ہے جبکہ بری بات کہنا تو ہر وقت برا ہی برا ہے ۔ زبان کی حفاظت کرنا،اسے بے ضرورت بولنے سے روکنا بہت ضروری ہے کیونکہ تمام اعضاء سےزیادہ فساد اور دشمنی اسی کی وجہ سے ہوتی ہے۔

حضرت سفیان بن عبداللہ سے روایت ہے:میں نے بارگاہِ رسالت ﷺمیں عرض کی آپ کو مجھ پر سب سے زیادہ کس چیز کا خوف ہے؟آپ نے اپنی زبان اقدس پکڑ کر ارشاد فرمایا :اس کا۔(ترمذی)

حضرت ابو سعید خدری سے مروی ہے:انسان جب صبح کرتا ہے تو تمام اعضاء زبان سے کہتے ہیں :ہم تجھے خدا کا واسطہ دیتے ہیں کہ تو سیدھی رہا کر کیونکہ اگر تو سیدھی رہی تو ہم بھی سیدھے رہیں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہو گئی تو ہم بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے۔(ترمذی)

افسوس! ہم آج کل جس طرح چلا چلا کر اپنے دوستوں سے باتیں کرتے ہیں اس طرح ہمارے آقا ﷺ گفتگو نہیں فرماتے تھے آپﷺ کا لہجہ درمیانی ہوتا،آپ کی گفتگو شریف میں اعتدال ہوتا یعنی نہ زیادہ بلند آواز ہوتی نہ ہی اتنی پست کہ مخاطب سن نہ سکے بیان بالکل سادہ ،عام فہم اور واضح ہوتا کہ ہر سننے والا سمجھ لیتا۔

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں:سرکارِ دو عالم ﷺ کا کلام بڑا واضح ہوتا تھا ہر سننے والا اس کو سمجھ لیتا تھا۔ (ابو داؤد)

حضرت انس سے مروی ہے:حضور ﷺ جب کوئی بات فرماتے اس کو تین مرتبہ دہراتے تاکہ اس کی سمجھ آ جائے۔ (بخار ی )

حضرت علی سے روایت ہے:حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جنت میں بالا خانے ہیں جن کے بیرونی حصّے اندر سے اور اندرونی حصّے باہر سے نظر آتے ہیں ۔ایک اعرابی نے عرض کیا یارسول اللہﷺ! یہ کس کے لیے ہوں گے؟ حضور ﷺ نے فرمایا: جو اچھی گفتگو کرے۔ (ترمذی)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور ﷺ ے فرمایا:اچھی بات صدقہ ہے۔ (بخاری و مسلم)

بلا ضرورت بولنے کا انجام بہت برا ہوتا ہے بعض اوقات ایسی باتیں زبان سے نکل جاتی ہیں جس سے بہت بڑے بڑ ے فتنے و فساد برپا ہو جاتے ہیں اسی لیے حضور ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو یہ ناپسند ہے کہ فضول اقوال آدمی کی زبان سے نکلیں۔

نبی پاک ﷺ نے فرمایا:بندہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی بات بولتا ہے اور اس کی طرف توجہ بھی نہیں کرتا یعنی یہ خیال بھی نہیں کرتا کہ اللہ تعالیٰ اتنا خوش ہو گا اللہ تعالیٰ اس کو درجوں بلند کرتا ہے اور بندہ اللہ تعالیٰ کی ناخوشی کی بات بولتا ہے اور اس کی طرف دھیان نہیں دھرتا یعنی اس کے ذہن میں یہ بات نہیں ہوتی کہ اللہ تعالیٰ اس سے اتنا ناراض ہو گا اس کلمہ کی وجہ سے جہنم میں گرتا ہے۔(صحیح بخاری)

اُخروی آفات اور ان کے انجام کو یاد کرنے سے زبان کی حفاظت نصیب ہوتی ہے اور زبان کی حفاظت میں ہی دنیاوی آفات سے سلامتی ہے زبان کی حفاظت میں ہی نیک اعمال کی حفاظت ہےکہ جو بہت بولتا ہے وہ لامحالہ لوگوں کی غیبت میں پڑجاتا ہے۔

صرف ایک نکتہ ذہن نشین کرلیں کہ جو بات ہم کریں گے وہ یا تو ناجائزہ و حرام ہوگی یا پھر جائز مگرفضول و بے کار ،اگر ناجائز بات ہوئی تو اس پر عذاب الٰہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جسے برداشت کرنے کی ہم میں طاقت نہیں اور اگر جائز ہوبھی تواس وجہ سے ترک کردینی چاہیئے کہ قیامت کے دن فضول باتوں پر اعمال نامہ اللہ رب العالمین کے سامنے پڑھنا ہو گا ۔

اللہ تعالیٰ ہمیں گفتگو کے آداب پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ ( آمین)


09 نومبر 2022ء کو شعبہ مزاراتِ اولیاء کے تحت صدر ٹاؤن 3 ڈسٹرکٹ ساؤتھ کراچی سٹی میں مزارِ مبارک حضرت سیدنا محمد شاہ بخاری المعروف دولہا شاہ   سبزواری رحمۃُ اللہِ علیہ کے سالانہ عُرس کے موقع پر قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ۔

اس عرس مبارکہ میں اجتماع ِذکرو نعت کا سلسلہ بھی کیا گیا جس میں دعوت اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی عبد الحبیب عطاری نے ”کرامتِ اولیاء “ کے عنوان پر سنتوں بھرا بیان کیا ،اجتماع کے اختتام پر دُرود و سلام کا نذرانہ بھی پیش کیا اور حاضرین نے رکنِ شوریٰ سے ملاقات کی ۔(رپورٹ :ابوحماد شہزاد احمد عطاری ، شعبہ مزارات اولیاء کراچی سٹی ذمہ دار / کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس)


گفتگو کے آداب قرآن و حدیث کی روشنی میں:

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں مجید میں ارشاد فرمایا:

وَ اِذَا حُيِّيْتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْهَاۤ اَوْ رُدُّوْهَا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ حَسِيْبًا0(پ5، النساء:86)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرورِ دوعالم ﷺ نے فرمایا :کیا تم کو ایسی بات نہ بتاؤں کہ جب تم اس پر عمل کرو تو تمہارے درمیان محبت بڑھے؟ اور وہ یہ ہے کہ آپس میں سلام کو رواج دو۔(مسلم، کتاب الایمان، صفحہ 47)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں خبر دوں، جس پر جہنم حرام ہے؟جہنم نرم خو، نرم دل اور آسان خو شخص پر حرام ہے۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، ج 4، صفحہ 225)

بعض صورتوں میں نفع بخش اور بعض میں نقصان دہ کلام:

اس طرح کا کلام وہی کرے، جو اس کی باریکیوں کو سمجھتا ہو، وگرنہ خاموش رہنے میں ہی عافیت ہے، حضرت امام شافعی فرماتے ہیں:جب تم کوئی بات کرنے لگو تو پہلے اس پر غور کر لو، اگر تمہیں فائدہ نظر آئے تو کہہ ڈالو، اگر تم شش و پنج میں پڑ جاؤ تو خاموش رہو، یہاں تک کہ تم پر اس کی افادیت کھل جائے۔(المستطرف فی کل فن مستطرف، الباب الثالث عشر، جلد 1، صفحہ 145)

حضرت ابراہیم تیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:کہ جب مؤمن بات کرنا چاہتا ہے تو دیکھتا ہے اگر کوئی فائدہ محسوس ہو تو بات کرتا ہے، ورنہ خاموش رہتا ہے۔(احیاء العلوم، کتاب آفات اللسان، جلد 3، صفحہ 142)

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:خاموش رہنے سے انسان کے رعب میں اضافہ ہوتا ہے۔

بات چیت کرنے کے آداب:

٭مسکرا کر اور خندہ پیشانی سے بات چیت کیجئے۔

٭چلا چلا کر بات کرنا سنت نہیں۔

٭جب تک دوسرا بات کر رہا ہو، اطمینان سے سنئے۔

٭فرمانِ مصطفی ﷺ :جو چپ رہا، اس نے نجات پائی۔

٭بد زبانی اور بے حیائی سے بات کرنے سے پرہیز کریں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی زبان نرم گفتگو کرنے میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


زبان الله پاک کی ایک عظیم نعمت ہے، جس کے ذریعے ہم ایک دوسرے سے گفتگو کرنے پر بھی قادر ہوتے ہیں، گفتگو ایک فن ہے، کیونکہ بسا اوقات انسان اتنی خوبصورت گفتگو کرتا ہے کہ جس سے سامنے والے کا دل جیت لیتا ہے اور کبھی ایسی بات کہہ دیتا ہے، جس سے مخاطب کے دل کو گھائل کر دیتا ہے، ایک عربی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

جراحات السنان لها التيام ولا يلتام ما جرح اللسان

یعنی نیزوں کے زخم بھر جاتے ہیں، زبان کے گھاؤ نہیں بھرتے۔

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم گفتگو کے آداب سیکھیں، تاکہ ہر ایک سے اچھی گفتگو کر کے لوگوں کے درمیان محبت وخلوص کی فضا قائم کر سکیں، احادیث کریمہ میں بھی جگہ بہ جگہ گفتگو کے آداب ملتے ہیں، اچھے انداز میں بات کرنا ہمارے پیارے نبی ﷺ کی بھی سنت ہے، آئیے چند احادیث ملاحظہ کیجئے۔

1۔بات کرتے ہوئے مسکرانا:

حضرت ام درداء، حضرت ابو درداء کے حوالے سے فرماتی ہیں کہ وہ بات کرتے ہوئے مسکرایا کرتے تھے، میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے جواب دیا کہ میں نے پیارے نبی ﷺ کو دیکھا کہ وہ گفتگو کرتے ہوئے مسکراتے رہتے تھے۔( مسند امام احمد، مسند الانصار، حديث ابي الدرداء ،ج 9، ص45، حدیث 22362 ملتقظاً)

2۔تین بار دہراتے:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اکرم ﷺ جب کوئی بات فرماتے تو اس کو تین مرتبہ دہراتے تھے، تاکہ سمجھ آ جائے۔( بخاری، کتاب العلم، باب من اعاد الحديث ثلاثا ليفهم عنہ، ص 99، حدیث 95)

3۔جلدی نہ فرماتے:

ام المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی الله عنها فرماتی ہیں کہ اللہ عزوجل کے آخری نبی ﷺ تمہاری اس جلدی کی طرح کلام میں جلدی نہ فرماتے، لیکن ایسے کلام کرتے تھے، جس کے درمیان فاصلہ ہوتا تھا، جو آپکی خدمت میں بیٹھتا، وہ حفظ کر لیتا تھا۔(ترمذى، ابواب المناقب عن رسول الله، باب في كلام النبی، ص 832، حدیث 3648)

میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زباں نہیں

وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیان ہے جس کا بیان نہیں(حدائق بخشش، ص 107 )

احادیث سے حاصل ہونے والے گفتگو کے آداب:

چند امور یہاں ذکر کئے جاتے ہیں، جن کے ذریعے ہم اپنی گفتگو کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

٭ گفتگو کرتے وقت خندہ پیشانی کا مظاہرہ کیا جائے۔

٭سکون اور اطمینان سے گفتگو کرنی چاہیئے، عجلت اور جلد بازی سے پرہیز کیا جائے۔

٭جب بھی گفتگو کرے تو ہمیشہ حق بات کرے۔

٭گفتگو میں نرمی اختیار کرے، بے جا سختی سے بچے۔

٭جب ضرورت ہو تب ہی گفتگو کرے، فضول و بے محل باتوں سے انسان کا وقار بھی ختم ہوتا ہے۔

٭کبھی بھی ایسی گفتگو نہ کی جائے، جو گناہ میں ملوث ہونے کا سبب بنے، طنز اور باعثِ اختلاف گفتگو سے پرہیز کیا جائے۔

٭جس بات کے بارے میں مکمل نہ جانتا ہو، اس بات کو آگے بیان نہ کرے۔

٭مختصر اور مفید گفتگو کیجئے۔

گفتگو میٹھی کرو ہر ایک سے جھک کر ملو

دشمنوں کے واسطے بھی دلربا ہو جاؤ گے

گفتگوکی قسمیں: امام غزالی علیہ الرحمہ نے گفتگو کی چار قسمیں بیان کی ہیں،

1۔مکمل نقصان دہ بات (اس سے بچنا ضروری ہے)،

2۔مکمل فائدہ مند بات (یہ بھی حسبِ ضرورت اور احتیاط کے ساتھ کرے)،

3۔ایسی بات جو فائدہ مند بھی ہو اور نقصان دہ بھی(اس میں نفع والی بات کی پہچان اور احتیاط ضروری ہے)

4۔ایسی بات جس میں نہ فائدہ ہو، نہ نقصان (اس سے بچنا بہتر ہے کہ وقت کا ضیاع ہے)۔(ملخص ازا حیاء العلوم، ج 3، ص 138 )

ہمیں چاہئے کہ دنیا و آخرت کی کا میا بیاں سمیٹنے کے لئے وہی گفتگو کریں، جو مفید ہو، لہٰذا اپنی گفتگو میں حضور اکرم ﷺ کااندازِ گفتگو بھی شامل کیا جائے، نرم گفتگو کرکے لوگوں میں محبت قائم کرنے کی کوشش کی جائے۔

اللہ کرے ہمیں گفتگو کے آداب بجا لاتے ہوئے صحيح بولنا آجائے۔(آمین)