جنید یونس (درجۂ سابعہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اسلام کی تعلیمات
میں مہمان نوازی کو ایک بنیادی وصف اور اعلی خلق کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ دنیا کی
دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام مہمانوں کے حقوق کی زیادہ تعلیم و ترغیب دیتا ہے۔
کھانا پیش کرنا تو ایک ادنیٰ پہلو ہے۔ اسلام نے مہمان کے قیام و طعام کے ساتھ اس کی
چھوٹی سے چھوٹی ضروریات کی دیکھ بھال، بے لوث خدمت اور خاطر تواضع اور اس کے جذبات
کے خیال رکھنے کی تعلیم دی ہے۔
(1)ایمان
کی علامت: مہمان نوازی ایمان کی
علامت اور انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت ہے۔ اللہ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عظیم ہے: مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللہِ
وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہٗ ترجمہ جو اللہ
اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے تو چاہیے کہ وہ اپنے مہمانوں کی عزت کرے ۔(بخاری، حدیث:
6019)
(2) نبیّ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ جب کوئی مہمان کسی کے یہاں
آتا ہے تو اپنا رزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحب خانہ کے
گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے۔ ( کشف الخفاء، حدیث: 1641)
(3) فرمانِ
مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جس گھر میں مہمان ہو اس گھر میں خیر و
برکت اس تیزی سے اُترتی ہےجتنی تیزی سے اونٹ کی کوہان تک چُھری پہنچتی ہے۔(ابن
ماجہ، حدیث: 3356)
(4)مہمان نوازی کے فوائد : مہمان نوازی کے بہت سے فوائد بھی ہیں۔ جیسا
کہ مہمان نوازی سے معاشرے میں محبت اور بھائی چارہ کو فروغ ملتا ہے۔ جب ہم اپنے
مہمانوں کے ساتھ عزت اور احترام کے ساتھ پیش آئیں گے تو وہ بھی ہمارے ساتھ عزت و
احترام والا سلوک کریں گے۔
مہمان نوازی
سے تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے۔ جب ہم اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو
مہمان کے طور پر اپنے گھر میں بلاتے ہیں تو اس سے ہمارے رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔
مہمان نوازی
سے معاشرے میں مثبت ماحول کو فروغ ملتا ہے۔ مل جل کر بیٹھنا، پاکیزہ گفتگو کرنا
اور اکٹھے ہو کر محبت بھرے انداز میں کھانا کھانا۔ یہ سب معاشرے میں مثبت ماحول کو
فروغ دینے میں مدد کرتے ہیں۔
(5)۔مہمان
نوازی اور ہمارا معاشرہ: افسوس کہ
آج کے اس ترقی یافتہ دور میں مہمان نوازی کی قدریں اور ثقافت دم توڑتی نظر آرہی
ہیں۔ گھر میں مہمان کی آمد اور اس کے قیام کو زحمت سمجھا جانے لگا ہے جبکہ مہمان
اللہ پاک کی رحمت ہوتا ہے۔ ایسے حالات میں مہمانوں کے لئے گھروں کے دستر خوان سکڑ
گئے ہیں۔
ایک وہ دور
تھا کہ جب لوگ مہمان کی آمد کو باعث برکت سمجھتے اور مہمان نوازی میں ایک دوسرے سے
سبقت لے جانے کے لئے بے تاب نظر آتے تھے۔ جبکہ آج کے دور میں مہمان کو وبال جان
سمجھ کر مہمان نوازی سے دامن چھڑاتے ہیں۔ اگر کسی کی مہمان نوازی کرتے بھی ہیں تو
اس سے دنیوی مفاد اور غرض وابستہ ہوتی ہے۔ حالانکہ مہمان نوازی بہت بڑی سعادت اور
فضیلت کا باعث ہے۔