ابو اسحاق محمد اشفاق عطاری (درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان عطار اٹک ،
پاکستان)
مہمان نوازی
نہ صرف ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سُنّت ِمُبارکہ ہے بلکہ دیگر انبیائے کِرام علٰی نَبِیِّنا وعلیہم الصلٰوۃ و السَّلَام کاطریقہ بھی
ہے۔اللہ پاک قرآن پاک پارہ 14 سورةالحجر کی آیت نمبر 51 میں ارشادفرماتا ہے ۔وَ
نَبِّئْهُمْ عَنْ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ*
ترجمہ کنز العرفان: اور انہیں ابراہیم کے
مہمانوں کااحوال سناؤ۔
شیخ الحدیث و
تفسیر مفتی قاسم عطاری دامت برکاتہم العالیہ تفسیر صراط الجنان میں ان مہمانوں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مہمان کئی فرشتے تھے اور ان میں حضرت جبریل
عَلَیْہِ السَّلَام بھی تھے۔
(جلالین،
الحجر، تحت الآیۃ: 51، ص213)
ابوالضَّیفان
حضرتِ سیِّدُنا اِبراہیم خلیلُ اللہ عليه السَّلام بہت ہی زیادہ مہمان نواز تھےاور بغیر مہمان کے کھانا تَناوُل
نہ فرماتے(یعنی نہ کھاتے) تھے۔
فرمانِ مصطفےٰ
صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے:جس گھر میں مہمان ہو اُس میں خیرو برکت
اُونٹ کی کوہان سے گرنے والی چھڑی سے بھی تیز آتی ہے۔ (ابن ماجہ،ج4،ص51، حدیث:
3356)
مہمان نوازی کے حقوق:
1:۔رِضائے
اِلٰہی کیلئے میزبان کو چاہئے کہ مہمان
سے پُر تَپاک اور خندہ پیشانی کے
ساتھ ملاقات کرے۔
2:۔ خوش دِلی
کے ساتھ کھانا یا چائے وغیرہ پیش کرے ۔
3:۔مہمان سے کیسی
طرح کی خدمت نہ لے۔
4:۔ایک ہی
دستر خوان پر امیر و غریب کو ایک جیسا
کھانا پیش کرے ۔
5:۔جب مہمان آئے تو اُس کی اللہ کی رضا کیلے خدمت کرے،
فرمانِ
مصطَفٰےصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے :۔
مہمان نوازی کرنے والے کو عرش کا سایہ نصیب
ہوگا۔ (تمہید الفرش،ص18)
6:۔مہمان نوازی
میں جلدی کی جائے کہ یہاں جلدی کرنا شیطانی کام نہیں۔ (حلیۃ الاولیاء،ج8،ص82، رقم:11437)
7:۔جب مہمان
آئے تو اُس کی خدمت میں تنگ دِلی کا مُظاہَرہ نہ کرے کہ فرمانِ مصطَفٰےصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم:جب کسی کے یہاں مہمان آتا ہے تو اپنا رِزْق لے کر آتا ہے اور جب اُس کے یہاں
سے جاتا ہے تو صاحِبِِ خانہ کے گُناہ بخشے جانے کا سبب ہوتاہے۔(کنزالعمال، جز9،
ج5،ص107،حدیث:25831)
8:۔جب مہمان
کَم ہوں توميزبان كو چاہئے کہ مہمانوں کے ساتھ مل کر کھانا کھائے۔
حکمت: اِس
سے اُن کی دل جوئی ہو گی۔ قُوتُ الْقُلوب
میں ہے: جو شخص اپنے بھائیوں کے ساتھ کھاتا ہے اُس سے حساب نہ ہو گا۔( قوت
القلوب،ج2،ص 306)
9:۔میزبان کے لئےمُسْتَحَب ہے کہ کھانے کے دوران
کبھی کبھا ر بِلا اِصرار مہمان سےکہے:اور کھائیے! حکمت: یوں مہمان زیادہ رغبت اور
مزے سے کھاتا ہے لیکن اِس میں اِصرار کرنا بُرا ہے۔ (بستان العارفین،ص61)
10:۔مہمان جب
جانے کی اجازت مانگے تو میزبان اُسے روکنے کے لئے اِصرار نہ کرے۔
حکمت: ہو سکتا
ہے مہمان کوئی ضَروری کام چھوڑ کر آیا ہو، زبردستی روک لینے کی صورت میں اُس کا
نقصان ہوسکتا ہے۔حضرتِ سیِّدُنا اِمام محمدبن سِیْرین رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
فرماتےہیں:اپنے بھائی کا اِحتِرام اِس طرح نہ کرو کہ اُسے بُرا معلوم ہو۔ (بستان العارفین،ص61)
11:۔اتباع سنت
بجا لاتے ہوۓ مہمان کو دروازے تک رخصت کرنے جائے ۔
اے ہمارے پیارے
اللہ عزوجل ! ہمیں مہمانوں کی خوش دلی کے ساتھ مہمان نوازی کرنے کی توفیق عطا
فرما۔اور بار بار میٹھے میٹھے آقا صلی
اللہ علیہ وسلم کا مہمان بننے کی سعادت نصیب
فرما ۔ آمین بجا النبی الامین صلی اللہ
علیہ وسلم