صبیح اسد جوہری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ
لاہور، پاکستان)
اے عاشقان
رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کریم کا ہم پر کس قدر کرم ہے کہ ہمیں کس قدر حسین دین اسلام عطا فرمایا کہ یہ
وہ مذہب ہے جو اپنے اندر آنے والے کو فلاح و کامرانی کی راہ پر گامزن کر دیتا ہے
۔ہمارا مذہب اسلام ہمیں نہ صرف معاشرتی برائیوں سے روکتا ہے بلکہ ہمیں حسن اخلاق جیسی
عظیم نعمت کو اپنانے کا بھی حکم دیتا ہے اسی حسن اخلاق میں جہاں سب کے حقوق شامل
ہوتے ہیں وہاں مہمانوں کے حقوق بھی شامل ہیں اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم یاد
رکھیں کہ مہمان کے آنے سے زحمت نہیں ملتی بلکہ رب کریم کی رحمت ملتی ہے۔مہمانوں کے
حقوق:
(1)حسن سلوک :-اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ مہمان کے آنے سے اللہ کریم
کی رحمت بھی گھر میں آتی ہے ۔اور کسی مسلمان کی مہمان نوازی کرنا بھی حسن اخلاق میں
شامل ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم دل سے مہمانوں کے ساتھ حسن سلوک کریں اور حتی الامکان ان سے مسکراہٹ کے ساتھ بات کریں
اور ان وقت بھی دیں۔
(2) مہمان کا استقبال اور ان سے الوداع کرنا :- دین اسلام چونکہ سب سے کامل دین ہے جو ہماری
ہر معاملے میں رہنمائی کرتا ہے لہذا دین
اسلام نے مہمانوں کے حقوق کے متعلق بھی ہماری رہنمائی کی ہے ۔کسی مسلمان کو چاہیئے
کہ جب اس کے گھر کوئی مہمان آئے تو خندہ پیشانی سے اس کا استقبال کرے اور جب وہ
رخصت ہو تو اس کو دروازے تک چھوڑ کر آئیں ۔حدیث پاک میں آیا ہے :-حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ اور روزِ قیامت پر ایمان
رکھتا ہے وہ مہمان کا اِکرام کرے۔(مسلم، کتاب الایمان والنذور، باب الحث علی اکرام
الجار۔۔۔ الخ، ص43، الحدیث: 74(47))
(3)
مہمانوں کو کھانا کھلانا:- پیارے
اسلامی بھائیوں جس طرح مہمان کومے ساتھ حسن سلوک کرنا مہمان نوازی ہے اس طرح مہمان
کو کھانا کھلانا بھی اس کے حق میں شامل ہے اور باعث برکت و ثواب ہے۔حضرت ابرہیم خلیل
اللہ علیہ اسلام کے بارے میں روایات میں آتا ہے کہ جب تک آپ علیہ السلام کسی کو
اپنے ساتھ کھانا نہ کھلاتے تب تک آپ علیہ السلام بھی کھانا تناول نہیں فرماتے تھے
۔اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بھی چاہیے کہ ہم مہمانوں کو کھانا کھلائیں
اور ڈھیروں نیکیاں کمائیں۔
(4)
اپنے گھر ٹھہرانا :- پیارے اسلامی
بھائیو ایک مہمان کا میزبان پر یہ حق ہے کہ اگر مہمان کو میزبان کے گھر ٹھرانا پر
جائے تو خوش دلی سے اس کو اپنے گھر ٹھہرائے اور گھر رہنے کا سامان بھی مہیا کرے
مگر یاد رہے کہ میزبان پر بھی لازم ہے کہ وہ اتنی دیر نہ ٹھہرے کہ میزبان کو تکلیف
ہو۔
اے عاشقان
رسول صلی اللہ علیہ وسلم مہمانوں کی مہمان نوازی کرنا یہ تو سنت انبیاء علیہم
السلام ہے حضرت ابرہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی بہت مشہور تھی ان کی مہمان نوازی
کا ذکر قرآن پاک میں ملتا ہےاسی طرح حضرت شعیب علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ
السلام کی مہمان نوازی کا ذکر بھی قرآن پاک میں موجود ہے اور نبیوں کے سردار آقا
رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی مہمان نوازی کے تو کیا ہی کہنے ۔
اللہ کریم سے
دعا ہے کہ ہمیں مہمانوں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین
صلی اللہ علیہ وسلم
صلو علی الحبیب
صلی اللہ علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم