عبید
رضا عطّاری (درجۂ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان زم زم سرائے عالمگیر گجرات ، پاکستان)
مہمان نوازی کی
فضیلت:امام نَوَوِی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:مہمان نوازی کرنا آدابِِ اسلام اور انبیا و صالحین کی سنّت ہے۔( شرح النووی علی
المسلم،ج2،ص18 )
مہمان نوازی نہ صرف ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سُنّت
ِمُبارکہ ہے بلکہ دیگر انبیائے کِرام علٰی
نَبِیِّنا وعلیہم الصلٰوۃ و السَّلَام کاطریقہ بھی ہےچنانچہ ابوالضَّیفان حضرتِ سیِّدُنا
اِبراہیم خلیلُ اللہ عليه السَّلام بہت ہی مہمان نواز تھےاور بغیر مہمان کے کھانا
تَناوُل نہ فرماتے(یعنی نہ کھاتے) تھے۔فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ
واٰلہٖ وسلَّم ہے:جس گھر میں مہمان ہو اُس میں خیرو برکت اُونٹ کی کوہان سے گرنے
والی چھڑی سے بھی تیز آتی ہے۔ (ابن (
ماجہ،ج4، ص51، حدیث: 3356 )
مہمان
نوازی کی نیّتیں: ٭رِضائے اِلٰہی کیلئے
مہمان نوازی کرتے ہوئے پُر تَپاک ملاقات کے ساتھ ساتھ خوش دِلی سے کھانا یا چائے
وغیرہ پیش کروں گا٭مہمان سے خدمت نہیں لوں گا ٭اِتِّباعِ سُنّت میں مہمان کو
دروازے تک رُخْصت کرنےجاؤں گا۔ (ثواب بڑھانے کے نسخے،ص11)
آداب اور
حکمتیں: ٭جب مہمان آئے تو اُس کی خدمت کرے، فرمانِ مصطَفٰےصلَّی اللہ تعالٰی علیہ
واٰلہٖ وسلَّم ہے:مہمان نوازی کرنے والے کو عرش کا سایہ نصیب ہوگا۔(تمہید
الفرش،ص18) ٭مہمان نوازی میں جلدی کی جائے کہ یہاں جلدی کرنا شیطانی کام نہیں۔ (حلیۃ
الاولیاء،ج8،ص82،رقم:11437)٭جب مہمان آئے تو اُس کی خدمت میں تنگ دِلی کا مُظاہَرہ
نہ کرے کہ فرمانِ مصطَفٰےصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:جب کسی کے یہاں
مہمان آتا ہے تو اپنا رِزْق لے کر آتا ہے اور جب اُس کے یہاں سے جاتا ہے تو
صاحِبِِ خانہ کے گُناہ بخشے جانے کا سبب ہوتاہے۔ (کنزالعمال، جز9، ج5،ص107،حدیث:25831)٭
اللہ پاک ہمیں
میزبانی اورمہمانی کے آداب کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم