محمد ہارون عطاری (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
مہمان کی
مہمان نوازی کرنا ایک میزبان کا حق ہے کیونکہ لا خیر فیمن لا یضیف جو
مہمان نواز نہیں اس میں کوئی بھلائی نہیں_احیاء العلوم میں امام غزالی فرماتے ہیں
کہ جب مہمان آئے تو اس سے یہ نہ پوچھو کہ کھانا لاؤں بلکہ اگر میسر ہو تو پیش کر
دو کیونکہ حضرت سیدنا سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جب تمہارا بھائی تم سے
ملنے آئے تو اس سے یہ نہ پوچھو کہ کھانا کھاؤ گے بلکہ کھانا پیش کر دو اگر کھا لے
تو ٹھیک ورنہ اٹھا لو۔ (احیاء العلوم
جلد2 ص40) آیئے اب مہمانوں کے حقوق سنتے ہیں:
(1)
مہمان کا اکرام کرنا: مہمان کا پورا اکرام یہ ہے کہ آتے جاتے اور
دسترخوان پر اس کے ساتھ خندہ پیشانی سے ملاقات کرے اور اچھی گفتگو کرے حضرت سیدنا
امام اوزاعی رحمتہ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ کون سا کام مہمان کی تعظیم ہے فرمایا
خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آنا اور اچھی بات کرنا- (احیاء العلوم جلد2 ص63)
(2)
مہمان کو رخصت کرنے کے لیے دروازے تک جانا: حضور نبی رحمت شفیع امت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
رحمت نشان ہے کہ مہمان نوازی کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ میزبان مہمان کو رخصت کرنے
کے لیے دروازے تک جائے- (سنن ابن ماجہ
کتاب الاطعمہ جلد4 ص52)
(3)
مہمان کو کھانا کھلانے میں جلدی کرنا: حضرت سیدنا حاتم اصم رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں جلد بازی شیطان کا کام ہے
مگر پانچ چیزوں میں جلدی کرنا سنت ہے:
(1) مہمان کو
کھانا کھلانے میں
(2) میت کو
دفن کرنے میں
(3) کنواری
لڑکی کا نکاح کرنے میں
(4) قرض کی
ادائیگی میں
(5) گناہوں سے
توبہ کرنے میں
(4)
مہمان سے نفرت نہ کرنا: مہمان کے لیے
تکلف نہ کرو کیونکہ اس طرح تم اس سے نفرت کرنے لگو گے اور جو مہمان سے نفرت کرتا
ہے وہ اللہ سے بغض رکھتا ہے اور جو اللہ سے بغض رکھتا ہے اللہ اسے ناپسند کرتا
ہے۔ (احیاء العلوم جلد 2 ص41)
(5) مہمان کی فرمائش پر خوشی کا اظہار کرنا: حضرت سیدنا
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ جب بغداد معلی میں حضرت سیدنا امام زعفرانی رحمتہ اللہ
علیہ کے ہاں تشریف لائے تو حضرت سیدنا امام زعفرانی رحمتہ اللہ علیہ روزانہ خانوں
کی فہرست بنا کر اپنی باندی کو دے دیا کرتے ایک دن حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ
نے وہ فہرست لے کر ایک کھانے کا نام اپنے ہاتھ سے اس میں بڑھا دیا حضرت سیدنا امام
زعفرانی نے ایک کھانا زائد تیار دیکھ کر کہا میں نے تو اس کا حکم نہیں دیا تھا تو
باندی نے وہ رقعہ جس میں حضرت سیدنا امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی تحریر تھی ان کی
طرف بڑھا دیا جب نظر ان کی تحریر پر پڑی تو بہت خوش ہوئے اور خوشی اور مسرت میں
باندی کو ازاد کر دیا ۔ (احیاء
العلوم جلد2 ص39)
اس کے علاوہ
اور بھی مہمانوں کے بہت سے کو بیان فرمائے ہیں جن میں سے چند اپ کے سامنے پیش کیے
ہیں اور ساتھ ساتھ ایک بات یہ بھی کہ جب کوئی مہمان ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہمیں
نفرت کا اظہار نہیں کرنا چاہیے بلکہ سنت کی نیت سے اس کی مہمان نوازی کرنی چاہیے
تاکہ اللہ تعالی بھی ہمیں پسند کرے اللہ تعالی ہمیں مہمانوں کے حقوق ادا کرنے کی
توفیق عطا فرمائے امین بجاہ نبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم