آیت مبارکہ ۔هَلْ أَتَنكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب کیا تمہارے پاس الْمُكْرَمِينَ إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سلمًا قَالَ سَلَّمَ قَوْمٌ مُنْكَرُونَ کے فَقَرَّبَةً إِلَيْهِمْ قَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ فَرَاغَ إِلَى أَهْلِهِ فَجَاءَ بِعِجْلٍ سَمِيِْ ترجمہ کنز الایمان :ابراہیم کے معزز مہمانوں کی خبر آئی جب وہ اس پاس آکر بولے سلام کہا سلام ناشنا سالوگ ہیں پھر اپنے گھر گیا تو ایک فربہ بچھڑا لے آیا پھراسے ان کے پاس رکھا کہا کیا تم کھاتے نہیں۔ ( ۲۶ ) الذاریات : ۲۴ تا ۲۷

اہمیت :جیسے مہمان کے احترام میں میزبان کی رسوائی کا باعث ہوتی ہے ایسے ہی مہمان کی بے عزتی میزبان کی رسوائی کا باعث ہوتی ہے ۔ اس لیے اگر کسی مسلمان پڑوسی یا رشتہ دار کے ہاں کوئی مہمان آیا ہو تو دوسرے مسلمان کو چاہیے کہ وہ بھی اس کے مہمان کا احترام کرے تا کہ اس کی عزت و قائم و قائم رہے۔ اور مہمان کی بے عزتی کرنے یا کوئی ایسا کام کرنے سے بچے جس سے مہمان اپنی بے عزتی محسوس کرے ۔ آئیے چند احادیث ملاحظہ کیجئے:

(مہمان نوازی کرنا :)حضرت ابوالا حوص رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، کہتے ہیں۔ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمائیے کہ میں ایک شخص کے یہاں گیا ، اس نے میری مہمانی نہیں کی ، اب وہ میرے یہاں آئے تو اس کی مہمانی کروں یا بدلا دوں۔ ارشاد فرمایا :بلکہ تم اس کی مہمانی کرو ۔ترمذی ، کتاب البر والصلة باب ما جاء في الاحسان والعفو ، 405/3 حدیث (2013)

(عمدہ کھانا کھلانا .)میزبان کو چاہیے کہ مہمان کےسے اچھا کھا نہ پیش کرے۔ اس کے لیے جانور ذبح کرے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو اپنے مہمان کے لیے جانور ذبح کرے وہ جانور دوزخ سے کہ اس کا فدیہ ہو جائے گا۔جامع صغیر ، حرف المیم ، ص 526 ، حدیث 8672 )

( مہمان کے ساتھ حسن سلوک کرنا: )3 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص الله تعالی اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ مہمان کا اکرام کرے ۔ (مسلم ، کتاب الایمان والنذور، باب الحث علی اکرام الجبار - - - الخ،ص23 حدیث: 74)

( مہمان نوازی کی مدت : )میزبان کے لیے اپنے مہمان کی مہمان نوازی تین دن کرے اور اگر اس سے زیادہ کرے اس تو میزبان کے لیے صدقہ ہے۔ روایت ہے حضرت ابو شریح سے ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جو اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کا احترام کرے ۔ اس کی مہمانی ایک دن رات ہے اور مہمانی (دعوت ) تین دن ہے اس کے بعد وہ صدقہ ہے۔ میمان کو یہ حلال نہیں کہ اس کے پاس ٹھہرا رہے حتی کہ اسے تنگ کر دے ۔ "(مسلم، بخاری) مراۃ المناجج ج 6، ص 66 حدیث نمبر 4059)

( مہمان کو دروازے تک چھوڑنا : )مہمان کو دروازے تک پہنچانے میں اسکا احترام کرے . اس کے ساتھ دروازے تک جائے۔ چنانچہ روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں. رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : یہ سنت سے ہے انسان اپنے مہمان کے ساتھ گھرکے دروازے تک جائے ۔(مراة المناجح شرح مشكاة المصابيح ج: 6 ، حدیث نمبر : 4258 )

( تکلف نہ کرنا ) :حضور پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : مہمان کے لیے تکلف نہ کرو کیونکہ اس طرح تم اس سے نفرت کرنے لگو گے اور جو مہمان سے نفرت کرتا ہے وہ اللہ عزوجل سے بغض رکھتا ہے اور جو اللہ سے بعض رکھتا ہے۔اللہ عزوجل اسے نا پسند کرتا ہے ۔( شعب الایمان للبیھقی ، باب فی اکرام الضيف ، 94/7 ، حدیث نمبر 9599 )

مہمان کے متعلق آیت مبارکہ ۔۔

هَلْ أَتَنكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب کیا تمہارے پاس الْمُكْرَمِينَ إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سلمًا قَالَ سَلَّمَ قَوْمٌ مُنْكَرُونَ کے فَقَرَّبَةً إِلَيْهِمْ قَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ فَرَاغَ إِلَى أَهْلِهِ فَجَاءَ بِعِجْلٍ سَمِيْنِ ترجمہ کنز الایمان : ابراہیم کے معزز مہمانوں کی خبر آئی جب وہ اس پاس آکر بولے سلام کہا سلام ناشنا سالوگ ہیں پھر اپنے گھر گیا تو ایک فربہ بچھڑا لے آیا پھر اسے ان کے پاس رکھا کہا کیا تم کھاتے نہیں۔ ( ۲۶ ) الذاریات : ۲۴ تا ۲۷)

اہمیت : جیسے مہمان کے احترام میں میزبان کی رسوائی کا باعث ہوتی ہے ایسے ہی مہمان کی بے عزتی میزبان کی رسوائی کا باعث ہوتی ہے ۔ اس لیے اگر کسی مسلمان پڑوسی یا رشتہ دار کے ہاں کوئی مہمان آیا ہو تو دوسرے مسلمان کو چاہیے کہ وہ بھی اس کے مہمان کا احترام کرے تا کہ اس کی عزت و قائم و قائم رہے۔ اور مہمان کی بے عزتی کرنے یا کوئی ایسا کام کرنے سے بچے جس سے مہمان اپنی بے عزتی محسوس کرے ۔

آئیے چند احادیث ملاحظہ کیجئے:

مہمان نوازی کرنا :حضرت ابوالا حوص رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، کہتے ہیں۔ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمائیے کہ میں ایک شخص کے یہاں گیا ، اس نے میری مہمانی نہیں کی ، اب وہ میرے یہاں آئے تو اس کی مہمانی کروں یا بدلا دوں۔ ارشاد فرمایا : بلکہ تم اس کی مہمانی کرو ۔(ترمذی ، کتاب البر والصلة باب ما جاء في الاحسان والعفو ، 405/3 حدیث (2013)

(عمدہ کھانا کھلانا .) میزبان کو چاہیے کہ مہمان کے سے اچھا کھا نہ پیش کرے۔ اس کے لیے جانور ذبح کرے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو اپنے مہمان کے لیے جانور ذبح کرے وہ جانور دوزخ سے کہ اس کا فدیہ ہو جائے گا۔جامع صغیر ، حرف المیم ، ص 526 ، حدیث 8672 )

( مہمان کے ساتھ حسن سلوک کرنا: ) 3 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص الله تعالی اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ مہمان کا اکرام کرے ۔ (مسلم ، کتاب الایمان والنذور، باب الحث علی اکرام الجبار - - - الخ،ص23 حدیث: 74)

( مہمان نوازی کی مدت : ) میزبان کے لیے اپنے مہمان کی مہمان نوازی تین دن کرے اور اگر اس سے زیادہ کرے اس تو میزبان کے لیے صدقہ ہے۔ روایت ہے حضرت ابو شریح کمبی سے ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جو اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کا احترام کرے ۔ اس کی مہمانی ایک دن رات ہے اور مہمانی (دعوت ) تین دن ہے اس کے بعد وہ صدقہ ہے۔ میمان کو یہ حلال نہیں کہ اس کے پاس ٹھہرا رہے حتی کہ اسے تنگ کر دے ۔ " (مسلم، بخاری) مراۃ المناجج ج 6، ص 66 حدیث نمبر 4059)

( مہمان کو دروازے تک چھوڑنا : )مہمان کو دروازے تک پہنچانے میں اسکا احترام کرے . اس کے ساتھ دروازے تک جائے۔ چنانچہ روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں. رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : یہ سنت سے ہے انسان اپنے مہمان کے ساتھ گھر کے دروازے تک جائے ۔ (مراة المناجح شرح مشكاة المصابيح ج: 6 ، حدیث نمبر : 4258 )

( تکلف نہ کرنا )حضور پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : مہمان کے لیے تکلف نہ کرو کیونکہ اس طرح تم اس سے نفرت کرنے لگو گے اور جو مہمان سے نفرت کرتا ہے وہ اللہ عزوجل سے بغض رکھتا ہے اور جو اللہ سے بعض رکھتا ہے اللہ عزوجل اسے نا پسند کرتا ہے ۔ ( شعب الایمان للبیھقی ، باب فی اکرام الضيف ، 94/7 ، حدیث نمبر 9599 )