محمد فہیم عزیز عطّاری (درجۂ سابعہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ
ملتان ، پاکستان)
اسلام حقوق
العباد کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ حقوق العباد کی بہت ساری قسمیں ہیں ان میں سے
ایک قسم مہمان کے حقوق ہیں مہمان نوازی اچھا عمل ہے نیکیوں والا عمل ہے مگر افسوس
ہمارے ہاں اس نیک کام کو اول تو نیکی سمجھ کر نہیں کیا جاتا دوسرا یہ کہ اس اچھے
عمل کے آداب کا لحاظ بھی لوگ نہیں کرتے۔ جب مہمان کی آمد پر حقوق و آداب کا لحاظ نہیں رکھا جاتا تو طرح طرح
کے مسئلے ہو جاتے ہیں بعض اوقات لڑائ جھگڑے بھی ہو جاتے ہیں ہماری شریعت کا خاصہ ہے کہ اس میں نیک اعمال کے
فضائل ہی بیان نہیں کیئے جاتے بلکہ نیکیاں کرنے کے آداب اور اچھے انداز بھی سکھائے
جاتے ہیں اس لئیے مہمان نوازی کے آداب و حقوق سیکھ لینے چاہیئے آئیے مہمان کے کچھ
حقوق پڑھتے ہیں
مہمان
کے چند حقوق
1۔ مہمان کا استقبال
رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے: جو اللّہ پاک اور قیامت پر ایمان
رکھتا ہے اسے چاہیئے کہ مہمان کا احترام کرے۔
مفسر قرآن
حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ علیہ
اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں مہمان کا احترام یہ ہے کہ اس سے خندہ پیشانی (مسکرا
کر اچھی طرح)سے ملے ، اس کے لئیے کھانے اور دوسری خدمات کا انتظام کرے حتی الامکان
اپنے ہاتھ سے اس کی خدمت کرے۔ (550 سنتیں
اور آداب ص23)
2
کھانا جلدی حاضر کیا جائے۔ کھانا
جلدی حاضر کیا جاۓ تاکہ مہمان انتظار نہ کرے یہ بھی مہمان کے حقوق
میں سے ہے چنانچہ ہمارے آخری نبی صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے: جو اللّہ پاک اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو
اسے چاہیئے کہ مہمان کی عزت کرے۔ (احیاء العلوم جلد2, ص149)
3
نرم اور (عمدہ و لذیذ) کھانا پہلے پیش کیا جائے ) تاکہ کھانے والوں سے جو چاہے اسی میں سے سیر ہو جائے اور
بعد میں زیادہ نہ کھاۓ- بعض
مالدار لوگ سخت کھانا پہلے رکھتے ہیں تاکہ بعد میں نرم (لذیذ) کھانا دیکھ کر
دوبارہ خواہش پیدا ہو - یہ خلاف سنت اور زیادہ کھانے کا یہ ایک حیلہ (بہانا ہے) ہے
۔(احیاء العلوم،جلد2،ص 151تا152)
4
کھانا اٹھانے سے جلدی نہ کی جائے : یعنی
جب تک کھانے والے کھانے سے ہاتھ نہ کھینچ لیں(رک جائیں)تب تک دستر خوان نہ اٹھایا
جاۓ کیونکہ ممکن ہے کسی کو بچے ہوئے کھانے کی خواہش
باقی ہو یا کوئ ابھی مزید کھانا چاہتا ہو جلدی اٹھا لینے سے بد مزگی ہو گی بزرگوں
کے قول "دستر خوان پر سب کو کھانا پہنچ جانا زیادہ کھانوں سے بہتر ہے"
کا یہی مطلب ہے(برتن اٹھانے میں جلدی نہ کی جاۓ) یہ بھی احتمال ہے اس سے مکان کی وسعت (کشادہ
جگہ) مراد ہو (تاکہ مہمان کو بیٹھنے میں کسی قسم کی تنگی نہ ہو) (احیاء العلوم
جلد2،ص153تا154)
5 مہمان کی واپسی:مہمان کو رخصت کرنے کے لیے دروازے تک جاۓ کہ یہ سنت ہے نیز اس میں اکرام(حق) بھی ہے اور
مہمان کے اکرام کا حکم بھی دیا گیا ہے چناچہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مہمان نوازی کا
ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ میزبان مہمان کو
رخصت کرنے کے لیے دروازے تک جائے ۔
مہمان کا مکمل اکرام: 6 -مہمان کا پورا اکرام یہ ہے کہ آتے جاتے اور
دسترخوان پر اس کے ساتھ خندہ پیشانی سے ملاقات کی جائے اور اچھی گفتگو کی جائے
۔حضرت سیدنا امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ
سے پوچھا گیا: "کون سا کام مہمان کی تعظیم ہے ؟" فرمایا خندہ پیشانی کے
ساتھ پیش آنا اور اچھی بات کرنا یزید بن
ابی لیلیٰ کا کہنا ہے کہ "میں جب بھی حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ رحمتہ
اللہ علیہ کے پاس گیا تو انہوں نے مجھ سے اچھی بات کی اور عمدہ کھانا کھلایا"
(احیاء العلوم جلد 2 ص 157)