محمد آفتاب اعجاز (درجۂ رابعہ
جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو اسلام کی تعلیمات میں مہمان نوازی کو ایک بنیادی وصف اور اعلی خلق کے طور
پر پیش کیا گیا ہے۔دنیا کے دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام مہمانوں کے حقوق کے زیادہ
تعلیم و ترغیب دیتا ہے۔کھانا پیش کرنا تو ایک ادنی پہلو ہے اسلام نے مہمان کے قیام
و طعام کے ساتھ اس کی چھوٹی سے چھوٹی ضرورت کی دیکھ بھال بے لوث خدمت اور خاطر
تواضع اور اس کے جذبات کے خیال رکھنے کی تعلیم دی ہے
مہمان
نوازی اور ہمارا معاشرہ: افسوس کہ
اج کے اس ترقی یافتہ دور میں مہمان نوازی کی قدر اور ثقافت دم توڑتی نظر ارہی ہے
گھر میں مہمان کی امد اور اس کے قیام کو زحمت سمجھا جانے لگا ہے جبکہ مہمان اللہ
پاک کی رحمت ہوتا ہے ایسے حالات میں مہمانوں کے لیے گھروں کے دسترخواہ سکڑ گئے ہیں۔
آئیے آج میں اپ کو مہمان کے حقوق بتانے کی کوشش کرتا ہوں۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ
مجھے حق اور سچ بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین
حدیث پاک 1 : فرمان اخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ
وسلم ہے کہ جس گھر میں مہمان ہو اس گھر میں خیر و برکت اس تیزی سے اترتی ہے کہ جتنی
تیزی سے اونٹ کی کوہان تک چھری پہنچتی ہے ۔ (ابن ماجہ 3356)
حدیث پاک 2: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا
فرمان عالیشان ہے کہ جب کوئی مہمان کسی کے یہاں اتا ہے تو اپنا رزق لے کر اتا ہے
اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحب خانہ کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے ۔ (کشف
الخفا حدیث 1614) درج ذیل چیزیں مہمان
کے حقوق میں شامل ہیں
1۔مہمان کی امد پر اسے خوش امدید کرنا اور
اس کا اپنی حیثیت کے مطابق پرتباک استقبال کرنا
2۔اس کو اچھا کھانا کھلانا اور اچھی رہائش
فراہم کرنا
3۔اس کے ذاتی
معاملات میں دخل اندازی نہ کرنا
4۔ہم مہمان کو جانے سے پہلے الوداع کرنا اور اس
کو دوبارہ انے کی دعوت دینا
اللہ پاک ہمیں مہمان نوازی کے اداب کا خیال
رکھنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم