محمد عدنان عطاری (درجۂ ثانیہ
جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
مہمان کی مہمان نوازی کرنا انبیائے کرام کا طریقہ
ہے۔ اسلامی معاشرے میں مھمان کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ اسلامی معاشرے میں مہمان کی
مہمان نوازی بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔ اسلام میں جسطرح پڑوسیوں رشتہ داروں بزرگوں
اور یتیموں کے حقوق بیان کئے گئے ہیں۔ اسی طرح مہمانوں کے حقوق بھی ذکر کئے گئے ہیں
۔ موجودہ چیز پیشیں کرنا : حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں
۔ پیارے مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ جو چیز ہمارے پاس نہیں
اس کے بارے میں ہم مہمان کے لیے تکلف نہ
کریں اور جو کچھ موجود ہو پیش کر دیں.( التاريخ الكبير بالنحاري ، باب الحاء باب
حسین ۳۷۵/۲ الرقم ۲۸۶ حسین بن الرماس العبدي )
مہمان
نوازی کی اہمیت : ایک دفعہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے یہاں مہمان حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قرض لے کر اس کی مہمان نواز فرمائی چنانچہ
تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غلام ابو رافع کہتے ہیں سرکار مدینہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کے فلاں یہودی سے کہو مجھے آٹا قرض دے رجب شریف میں ادا کر دوں گا۔ کیونکہ
ایک مہمان میرے پاس آیا ہوا ہے۔ یہودی نے کھا جب تک کچھ گروی نہیں رکھو گئے نہ دوں
گا۔ حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ میں واپس آیا۔ اور تاجدار مدینہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اس کا جواب عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ سلم
نے فرمایا ۔ واللہ ! میں آسمان میں بھی امین ہوں اور زمین میں بھی امین ہوں اگر وہ
دے دیتا تو میں ادا کر دیتا ۔ اب میری وہ زرہ لے جا اور گروی رکھ آ میں لے گیا اور
زرہ گروی رکھ کر لایا ( کیمیائے سعادت)
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا
دوست کون : سرکار مدینه صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص چاہتا ہے کہ
اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے دوست رکھے تو اسے چاہیے کہ مہمان کے ساتھ کھانا کھائے۔،،( درة
الناصحين)
مہمان کا حق
سنت سے ثابت: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے
فرمایا یہ سنت سے ہے انسان اپنے مہمان کے ساتھ گھر کے دروازے تک جائے ۔
حضرت سیدنا
انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ۔ جس گھر میں مہمان نہیں آتا اس میں
رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔( احیا العلوم 43 / م /2/ج)
دعوت کرنے
والے کو چاہیے کہ نیک لوگوں کی دعوت کرے نہ کے فساق و فجار کی میزبان کو چاہیے کہ آگے بڑھ کر مہمان کو سلام
کرے اور خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آئے۔
میزبان پر لازم ہے کہ مہمان کو اچھا کھانا
کھلائے : میزبان اگر مہمان کو کھانا نا کھلانا چاہتا ہو تو ان کے سامنے کھانا ظاہر کرنا یا اس کے اوصاف بیان
کرنا مناسب نہیں ۔ حضرت سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تمہارا بھائی جب
تم سے ملنے آئے تو اس سے یہ نہ پوچھو کہ کھانا کھاؤ گئے بلکہ کھانا پیش کر دو۔