وارث علی عطاری (درجۂ رابعہ
جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
مہمان نوازی
اچھے اخلاق اور تہذیب و شائستگی کی علامت اور اسلام کے اداب میں سے ہے مہمان کی
عزت و احترام اور اس کی خاطر تواضع کرنا انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت اور اولیاء
عظام رحمہم اللہ تعالی کی خصلت ہے کیا نام ہے فتاوی رضویہ میں ہے،،مہمان کا اکرام
عین اکرام خدا ہے،،جب کبھی مہمان آ جائے تو دل چھوٹا نہیں کرنا چاہیے بلکہ خوش دلی
کے ساتھ اس کی خدمت کرنی چاہیے جس گھر میں مہمان اتا ہے اس گھر میں خیر و برکت اتنی
تیزی سے اتی ہے جتنی تیزی سے چھری اونٹ کا کوہان کاٹ دیتی ہے الغرض مہمان کی عزت و
تکریم میں فائدہ ہی فائدہ ہے اب ہم کچھ مہمان کے حقوق پیش خدمت کرتے ہیں
کھانا
حاضر کرنا :کھانا مہمان کے سامنے
لا کر رکھنا چاہیے مہمان کو کھانے کی طرف نہیں بلانا چاہیے ۔ (تفسیر کبیر پارہ 26
جلد 10 صفحہ نمبر 177)
صلہ
رحمی کرنا : سرکار مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے
ارشاد فرمایا جو شخص اللہ عزوجل اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ مہمان کی تعظیم
کرے اور جو شخص اللہ عزوجل اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اور صلہ رحمی کرے اور جو
شخص اللہ عزوجل اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ بھلائی کی بات کرے یا خاموش رہے۔ (بخاری شریف کتاب الادب جلد 4 صفحہ 136 حدیث
4138)
جانور
ذبح کرنا : نبی پاک صلی اللہ تعالی
علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو اپنے مہمان کے لیے جانور ذبح کرے وہ جانور دوزخ
سے اس کا فدیہ ہو جائے گا ۔ (جامع صغیر
حرف المیم صفحہ 526 حدیث 8672)
مہمان
کو کھانا کھلانا :سرکار مدینہ صلی
اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے اپنے مسلمان بھائی کو کھانا کھلایا
یہاں تک کہ وہ سیر ہو گیا اور پانی پلایا یہاں تک کہ وہ سیراب ہو گیا تو اللہ
عزوجل اسے جہنم سے سات خندقوں کی مسافت دور کرے گا ہر دو خندقوں کے درمیان پانچ سو
سال کی مسافت ہے ۔(المعجم الکبیر جلد 13 صفحہ 39 حدیث 135)
الوداع
کے وقت ساتھ جانا : مہمان کو
الوداع کے وقت کچھ دور پہنچانے جانا سنت ہے ۔ (مراۃ المناجیح جلد4 صفحہ 38)