قطع تعلق حرام ہے۔ قرآنِ پاک میں قطع تعلقی سے منع فرمایا گیا ہے: وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَیْكُمْ رَقِیْبًا(۱) (پ 4، النساء: 1) ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو بے شک اللہ ہر وقت تمہیں دیکھ رہا ہے۔اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِ مظہری میں ہے یعنی تم قطع رحم یعنی رشتے داروں سے تعلق توڑنے سے بچو۔ (تفسیرِ مظہری، 2/3)

قطع رحمی کی ایک صورت: جب اپنا کوئی رشتے دار کوئی حاجت پیش کرے تو اسکی حاجت روائی کرے اس کو رد کر دینا قطع رحم (یعنی رشتہ کاٹنا) ہے۔ (درر، ص323) یاد رہے! قطع رحم یعنی رشتہ کاٹنا حرام ہے۔

قطع رحمی کے متعلق فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ رشتہ کاٹنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ (بخاری، 4/97، حدیث:598)

2۔ جس قوم میں قاطع رحم (یعنی رشتے داری توڑنے والا) ہو اس قوم پر الله کی رحمت کا نزول نہیں ہوتا۔ (الزواجر، 2/153)

3۔ جسے یہ پسند ہو کہ اس کے لیے (جنت میں) محل بنایا جائے اور اس کے درجات بلند کیے جائیں، اسے چاہیے کہ جو اس پر ظلم کرے یہ اسے معاف کرے اور جو اسے محروم کرے یہ اسے عطا کرے۔ اور جو اس سے قطع تعلقی کرے یہ اس سے ناطہ (یعنی تعلق) جوڑے۔ (مستدرک: 3/16، حدیث:3615)

4۔ حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں رشتہ داری توڑنے والاہوتا ہے اس پر رحمت نہیں اترتی۔ (شعب الایمان، 6/223، حدیث: 7962)

5۔ حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس گناہ کی سزا دنیا میں بھی جلد ہی دیدی جائے اور اس کے لئے آخرت میں بھی عذاب رہے وہ بغاوت اور قَطع رَحمی سے بڑھ کر نہیں۔ (ترمذی، 4/229، حدیث: 2519)

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں قطع تعلقی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین