صلہ رحمی واجب جبکہ قطع رحمی حرام ہے۔ مگر افسوس ہمارے معاشرے میں یہ بُری عادت بھی پائی جاتی ہے، ہمارے رشتہ دار ہمارے ساتھ حسن سلوک کریں یا نہ کریں شریعت مطہرہ ہمیں انکے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا درس دیتی ہے۔

صِلۂ رِحم کا معنیٰ رشتے کو جوڑنا ہے، یعنی رشتہ والوں کے ساتھ نیکی اور (حُسنِ) سلوک کرنا۔ (بہارِ شریعت،3/ 558) جبکہ رشتہ داری توڑنا اور ان کے ساتھ نیکی اور اچھا سلوک نہ کرنا قطع رحمی یعنی تعلق توڑنا ہے۔

قرآن پاک میں الله پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَیْكُمْ رَقِیْبًا(۱) (پ 4، النساء: 1) ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو بے شک اللہ ہر وقت تمہیں دیکھ رہا ہے۔مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مُسَلمانوں پر جیسے نماز، روزہ،حج،زکوٰۃوغیرہ ضروری ہے، ایسے ہی قَرابت داروں کا حق اَدا کرنا بھی نہایت ضروری ہے۔ (تفسیر نعیمی،4/455)

احادیث مبارکہ کی روشنی میں قطع تعلقی کی مذمت:

1۔ رحمت نہ اترنے کا سبب: جس قوم میں رشتہ داری توڑنے والاہوتا ہے اس پر رحمت نہیں اترتی۔ (شعب الایمان، 6/223، حدیث:7962)

2۔ جنت میں داخلہ ممنوع: رشتہ داروں سے تعلق توڑنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (مسلم، ص 1338، حدیث:2556)

3۔ دنیا میں بھی سزا: جس گناہ کی سزا دنیا میں بھی جلد ہی دیدی جائے اور اس کے لئے آخرت میں بھی عذاب رہے وہ بغاوت اور قَطع رَحمی سے بڑھ کر نہیں۔ (ترمذی، 4/229، حدیث: 2519)

4۔ رشتہ داری کاٹنا: حدیث قدسی ہے الله پاک نے رحم (رشتہ داری) سے فرمایا: جو تجھے ملائے گا میں اسے ملاؤں گااور جو تجھے کاٹے گا میں اُسے کاٹوں گا۔ (بخاری، 4/98، حدیث: 5988)

5۔ مغفرت سے محروم: پیر اور جمعرات کو الله پاک کے حضور لوگوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں تو الله پاک آپس میں عداوت رکھنے اور قطعِ رحمی کرنے والے کے علاوہ سب کی مغفرت فرمادیتا ہے۔ (معجم کبیر، 1/167، حدیث:409)

اے عاشقان رسول! اگر آپ نے بھی اپنے رشتہ داروں سے قطع تعلقی کی ہوئی ہے تو اگرچہ قصور اُنکا ہی ہو سانس بعد میں لیجیئے پہلے ان سے صلح کرلیجیے اور حسن سلوک سے پیش آئیے۔

رشتہ داروں سے سلوک کی صورتیں: صلہ رحم کی مختلف صورتیں ہیں انکو ہدیہ تخفہ دینا اور اگر انکو کسی کام میں تمہاری اعانت مدد درکار ہو تو اس کام میں انکی مدد کرنا،انہیں سلام کرنا، انکی ملاقات کو جانا،انکے پاس اٹھنا بیٹھنا، انکے ساتھ بات چیت کرنا،انکے ساتھ لطف و مہربانی سے پیش آنا۔ الله پاک ہمیں شریعت کے احکامات کے مطابق اپنی زندگی بسر کرنےوالا بنائے۔ آمین یا رب العالمین