نام کتاب: جَدُّ الْمُمْتارعَلٰی رَدِّ الْمُحْتار

جلدوں کی تعداد: 7

کل صفحات: 4000

فقہ حنفی کی مشہور کتاب ’’فتاوی شامی‘‘ جسے ’’رَدُّ الْمُحْتَار‘‘ بھی کہا جاتا ہے اس پر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے انتہائی مفید تحقیقی حواشی تحریر فرمائے ہیں جسے جدید تحقیقی معیار کے مطابق سات جلدوں میں انتہائی مزین انداز میں مکتبۃ المدینہ نے شائع کیا ہے، یہ کتاب در اصل علامہ ابن عابدین شامی قُدِّسَ سِرُّہ السَّامی کی کتاب ردالمحتار پر عربی زبان میں حاشیہ ہے۔ اور’’رد المحتار‘‘ علامہ علاؤ الدین حصکفی علیہ الرحمہ کی’’در مختار‘‘ جو کہ امام تمرتاشی علیہ الرحمہ کی کتاب ’’تنویر الابصار‘‘ کی شرح ہے، اس پر حاشیہ ہے۔دعوتِ اسلامی کی مجلس المدینۃ العلمیہ کے شعبہ کتب اعلیٰ حضرت کے مدنی علمائے کرام نے اس کتاب میں درج ذیل کام کئے ہیں:

(1)تقدیم وترتیب (Presentation) :

٭ہر ”قَولُہُ“ پر نمبرنگ کا قیام ٭جدید عربی رسم لخط کے التزام کے ساتھ ساتھ رموز واوقاف کا اہتمام ٭مشکل الفاظ پر اعراب ٭کتاب، باب اور فصل کا قیام۔

(2)تخریج وتحقیق (References & Research):

٭قرآنی آیات، احادیث کریمہ اور عبارتوں کی تخریج ٭وہ کتابیں جو طبع ہی نہیں ہوسکیں اور مخطوطے کی شکل میں ہیں ان کی تخاریج

امام اہلسنّت علیہ الرحمہ کی عادتِ کریمہ ہے کہ کسی مسئلہ میں چند کتابوں کی عبارتیں ذکر کرنے کے بعد اپنے مؤقف کی تائید میں دیگرکئی کتابوں کے صرف نام ذکر فرمادیتے ہیں تو ان کی بھی تخریج کا اہتمام کیا گیا ہے۔

کبھی اس مسئلہ کی تحقیق کسی دوسری جگہ فرماچکے ہوتے ہیں تو اس کی طرف صرف اشارہ فرمادیتے ہیں تو ان کی بھی تخاریج کی کوشش کی گئی ہے۔

امام اہلسنت علیہ الرحمہ نے رد المحتار پر حواشی کے ساتھ ساتھ کئی علوم وفنون اور کتب پر بھی حواشی رقم فرمائے ہیں اور جد الممتار میں کئی جگہ ان کا حوالہ بھی دیا ہےتو ان حواشی کی تخریج کے ساتھ وہاں بیان کردہ امام کی تحقیق کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔

جہاں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے کسی حدیث مبارکہ کی طرف اشارہ کیا ہے تو غوروخوض کے بعد امام کی مرادی حدیث مبارکہ بھی مکمل بیان کردی گئی ہے۔

اپنی رائے،تحقیق اور اضافہ جات کو امام اہلسنّت کی عبارت سے الگ رکھا گیا ہے تاکہ غلطی کی صورت میں مصنف علیہ الرحمہ کا دامن پاک رہے۔

عرب دنیا میں رائج جدید اندازِ تحقیق وتخریج اختیار کیا گیا ہے۔

(3)تقابل (Comparison) :

پوری کتاب کا ایک سے زائد مرتبہ تقابل کیا گیا ہے۔

اس حاشیے کی ابتدائی دوجلدیں (کتاب الطہارۃ تاکتاب الطلاق) الجمع الاسلامی مبارکپور ہند سے شائع ہوچکی تھیں تویہاں تک کے تقابل اور کام میں بھی اسی نسخہ کو معیار بنایا گیا ہے اس کے بعد کتاب الایمان سے آخرکتاب تک کا مواد مخطوطے کی شکل میں تھا لہذا اس کا تقابل مخطوطے سے کیا گیا ہے۔

صحتِ متن کیلئے حتی المقدور کوشش کی گئی ہے، اس میں صحتِ عبارت کے ساتھ ساتھ فقہی صحت کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے۔ فارسی عبارتیں ماہرین سے چیک کروائی گئی ہیں، اور دیگر فنی ابحاث مثلاً کتاب الصلوۃ میں جہاں علم توقیت کے حوالے سے گفتگو آئی ہے وہاں درجہ اور دقیقہ وغیرہ میں علم توقیت کے ماہرین سے بھی مدد لی گئی ہے۔

(4)تعریب (Arabic Translation):

جہاں کہیں اردو یا فارسی عبارتیں آئی ہیں ان کی عربی بھی بنائی گئی ہے۔

(5)تراجم (Books Intro. & Persons Biography):

جہاں کہیں امام اہلسنت نے کسی شخصیت یا کتاب کا نام ذکر کیا ہے تو ان کا مختصر تعارف بھی کردیا گیا ہے اسی طرح کتاب کے مصنف کا نام ، اس کتاب کا موضوع وغیرہ بیان کردیا گیا ہے۔

(6)فتاویٰ رضویہ:

اس کتاب کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ فتاویٰ رضویہ میں جہاں کہیں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے تنویر الابصار، در مختار یا رد المحتار کی کسی عبارت پر کوئی کلام فرمایا ہے۔ اسے مکمل تلاش اور چھان بین کے بعد شامل کردیا گیا ہے البتہ اصل حواشی اور فتاویٰ رضویہ کے اضافہ جات میں فرق کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے۔

(7)فہارس:(Indexes)

اس کتاب کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ اس میں 9 طرح کی فہرستیں بنائی گئی ہیں جنہیں آپ کتاب میں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

علماء ومفتیانِ کرام بالخصوص تخصص فی الفقہ کےاسلامی بھائیوں کی سہولت کیلئے امام اہلسنّت علیہ الرحمہ کا عظیم الشان رسالہ ’’ اَجْلَی الْاِعْلَام اَنَّ الْفَتْوٰی مُطْلَقًا عَلٰی قَوْلِ الْاِمَام ‘‘ کو تحقیق وتخریج کے ساتھ پہلی جلد میں شامل کیا گیا ہے، بحمد اللہ اب یہ رسالہ علیحدہ بیروت سے بھی شائع ہوچکا ہے۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ دعوتِ اسلامی کی اس کاوش کو علمائے کرام کی طرف سے خوب سراہا گیا اور اس پر تحقیقی کام کرنے والوں کو دعاؤں سے نوازا گیا۔ اسی کی برکت ہے کہ امام اہلسنّت رحمۃ اللہ علیہ کی غیر مطبوعہ تصانیف پر تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے اور اس وقت اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے فقہِ حنفی کی مشہور کتاب ’’ہدایہ‘‘ اور اس کی شروحات (فتح القدیر، عنایہ، کفایہ اور حاشیہ چلپی) پر لکھے گئے حواشی پر مندرجہ بالا انداز پر کام کرکے طباعت کیلئے بیروت روانہ کردیا گیا ہے جو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ عنقریب شائع ہوجائے گی، آخر میں اخلاص وقبولیت کیلئے دعاجو ہوں اوردعاگو ہوں کہ اللہ کریم اس چمن اور اس کے نگہبان شیخ طریقت امیر اہلسنّت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری اور جملہ علما ومشائخ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا سایہ اور شفقتیں تادیر قائم ودائم رکھے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم