انسان کی اچھی عادتیں اسے معزز بنادیتی ہیں اور بُری عادتیں کسی کو معزز نہیں بننے دیتیں بلکہ کسی معزز بندےمیں بھی اگر بُری عادتیں پیدا ہوجائیں تو وہ لوگوں کی نظروں میں اپنا وقار کھو دیتا ہے ۔کسی
بھی بُری چیز سے بچنے کےلئے اس کے بارے
میں آگاہی ضروری ہے ،یہاں کچھ ایسی باتیں بیان کی جارہی ہیں جو دینی ،اخلاقی ،یا معاشرتی طور پر بُری ہیں
اور ایک مہذب شخص کو یہ باتیں ہر گز زیب نہیں دیتیں، بااخلاق بندہ ان باتوں سے کوسوں دور بھاگتا ہے۔ لہٰذا ان بُری
عادتوں سے خود بھی بچیئے اور اپنے متعلقین کو بھی بچائیے تاکہ
معاشرے سے برائیوں کا خاتمہ ہو اور ہر طرف اچھائی اور بھلائی کا دَور دورہ ہو۔
خیال رہے کہ ان برائیوں میں سے بعض تو ناجائز وگناہ ہیں،بعض خلافِ مُرَوَّت اور بعض اخلاقی و معاشرتی اعتبار سے غیر مناسب ہیں،لہٰذا
ہر ایک کاحکم ِشرعی جدا ہوگا ۔
72 بُری عادتیں:
(1)بلا
وجہِ شرعی کسی کےسلام کا جواب نہ دینا۔(2) دوران ِ ملاقات بےدِلی (بے رخی)کا مظاہرہ کرنا۔ (3)
ہر وقت منہ چڑھائے رکھنا،کسی سے سیدھے منہ بات نہ کرنا۔ (4)خواہ مخواہ کسی
کےذاتی معاملات میں دخل اندازی کرنا۔(5) دوسروں کوحقیرسمجھنا اور تحقیروالا برتاؤ کرنا۔ (6) کسی پر بے جا سختی کرنا۔ (7) باوجودِ قدرت لوگوں کی خوشی غمی میں شریک نہ ہونا۔(8) مدد پر قادر ہونے کے باوجود
دوسروں کی مدد نہ کرنا۔ (9) گالی بکنا ،کسی کو برابھلاکہنا بالخصوص سب کے سامنےذلیل کرنا۔(10)لالچی
طبیعت والا ہونا۔ (11)مطلبی اور خود غرض ہونا۔(12) بےمُرَوَّت
ہونا۔(13) بلا وجہِ شرعی دوسروں کی حوصلہ شکنی کرنا۔ (14)دو رُخا ہونا یعنی
ایک کے سامنے کچھ کہنا دوسرے کو کچھ کہنا۔ (15)کوئی شرمندہ ہوکر اپنی غلطی کی معافی مانگے تب بھی بغیر کسی وجہ کے اسےمعاف نہ کرنا۔(16)کسی کے عیب اچھالنا۔(17)کسی کا بُرا چاہنا۔(18) لوگوں کے
راز فاش کرنا۔(19) کنجوس ہونا ،جہاں خرچ
کرناضروری ہو وہاں بھی خرچ نہ کرنا۔ (20)
اللہ کریم نے جسے عزت دی اس کی عزت نہ کرنا۔(21)وعدہ خلافی کرنا۔(22)
کسی کےاعتمادکوٹھیس پہنچانا۔ (23) لوگوں کے مال ومتاع وپراپرٹیز پر ناجائز قبضے کے
چکر میں رہنا ۔(24)جان بوجھ کر کسی کو غلط مشورہ دینا۔(25) اپنے Status سے ہٹ کرصرف امیروں کی دعوت پر جانا اور غریبوں کی دعوت ٹھکرا دینا۔ (26) غرور و تکبر کرنا۔(27) بےجا
مطالبات کرنا۔(28) امانت میں خیانت کرنا ،چاہے مال میں ہو یاکسی کی عزت و آبرو میں۔(29)دو
بندوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر گُھس کر بیٹھنا۔ (30)اپنے منہ میاں مِٹّھو
بننایعنی خواہ مخواہ اپنی ہی تعریف کرتے
رہنا۔(31)کسی کامذاق اڑانا۔(32)کسی کو ڈانٹ پڑ رہی ہو تو اس کی حالت پر ہنسنا۔(33)
کسی کی بےبسی پر مسکرانا،ہنسنایا خوش ہونا۔(34) کسی پر بے جا تنقید کرنا۔(35) لوگوں کی چیزیں بِلا اجازت استعمال کرنا(بعض لوگوں کی طرف سے حقیقی یا عرفی طور پر اجازت ہوتی ہے وہ اس سے خارج
ہیں)۔ (36)کسی کےپیاروں کی برائی کرنا۔(37)دوسروں کے سامنے گھِن والے کام کرنامثلاً ناک میں انگلی
ڈالنا،دانتوں سے ناخن کترنا،باربار بلا وجہ تھوکنا۔(38)کسی بھی طرح کا نشہ کرنا۔(
39) کسی کاحق مارنا۔(40) غلطی کے باوجود اپنی غلطی تسلیم نہ کرنا ۔(41) محفل میں کسی کو ہٹا کر خود اس کی جگہ بیٹھنا۔(42) کسی کے مخاطب کرنے پر بلا عذراسے
جواب نہ دینا۔ (43) کوئی بات کررہا ہو تو اس پر توجہ نہ دینا
بلکہ کسی اور کام
میں مگن رہنا۔ (44) بِنا بُلائے کسی کی دعوت پر جانا ۔ (45) استطاعت کے
باوجود قرض جلد ادا نہ کرنا۔ (46) کسی کی
گاڑی استعمال کرنے کے بعد پٹرول ختم کر کے واپس کرنا اور پٹرول ڈلوا کرنہ دینا، یا
گاڑی کاکوئی نقصان ہوجانے پر ویسے ہی
لاکر کھڑی کردینا ٹھیک کروا کے نہ دینا۔ (47)دوستوں کے ساتھ آؤٹنگ پرجانا مگرکبھی کھانےپینے میں اخراجات شئیر نہ کرنا ،ہمیشہ انہیں کا خرچہ کروانا۔ (48)ملاقات کا ٹائم دینا اور پھر بِلا وجہ اس سے ملاقات نہ
کرنا۔ (49) انجانے میں کسی سے نقصان ہوجانےپر فوراً اپنا روَیّہ تبدیل کرلینا ، غصے میں آپے سے باہر ہوجانا اور اس کی معذرت قبول نہ
کرنا۔(50) کسی کی خامی یا کمز وری کا خود
اس کے سامنے یا دیگر لوگوں کے سامنے بار بارتذکر ہ کرناکہ یہ دل آزاری اور غیبت
ہے اور یہ دونوں کام ناجائز ہیں۔ (51) سب کےساتھ کھارہے ہوں تو اچھی چیزیں خود لے لینا اوردوسروں کی پرواہ نہ کرنا۔ (52) صرف اپنے مطلب کی حد تک لوگوں سے تعلق رکھنا مطلب نکل جانے پر لاتعلق ہوجانا۔(53) منصب یا عہدہ مل جانے پر بِلاعذر اپنے قریبی لوگوں سے دور ہوجانا، انہیں حقیر سمجھنا۔ (54)بلا
وجہ کسی کی بات کاٹنا۔ (55) بغیر اجازت
کسی کا موبائل فون ا ستعما ل کرنا۔ (56) دوسروں کے میسجز اورواٹس اپ وغیرہ بغیر اجاز ت دیکھنا ،کسی کی موبائل اسکرین پر نظر ڈالنا۔ (57)دوران ڈرائیونگ
کسی کو ٹکر ما ر دی تو اسے طبی امداد دینے کے بجائے وہیں
تڑپتا چھوڑ کر بھاگ جانا ، یہ انتہائی مذموم اور انسانیت سے گری ہوئی حرکت ہے، اگر
خدا نخواستہ کبھی ایسا ہو جائے تو بھاگنے کے بجائے وہیں رکیں جوزخمی ہوئے اسے
قریبی کلینک یا ہسپتال تک پہنچائیں۔ (58)ہروقت
میلے کچیلے کپڑوں میں رہنا،صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھنا۔ (59) بس یا ٹرین میں سب کے سامنے سگریٹ پینا، سگریٹ پینا ویسے بھی صحت کے لیے
سخت نقصان دہ ہے۔(60)جگہ جگہ پان تھوکنا۔ (61) کچرا وغیرہ راستے میں ہی ڈال دینا۔(62)لوگوں کے گھروں میں جھانکنا۔ (63) لوگوں کو بالخصوص خواتین کوگھورنا۔ (64) بِلا ضرورت لوگوں
کے سامنے ہاتھ پھیلانا۔ (65)جھوٹ بولنا۔ (66)
بیوی بچوں اور دیگر متعلقین کے حقوق ادا
نہ کرنا۔(67) دوسروں پرالزام تراشی کرنا۔ (68)
بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر وقت شکوہ شکایت کرتے رہنا۔(69) کوئی کام کاج
نہ کرنا اور نہ ہی اس کیلئے کوشش کرنا، یوں ہی ہروقت گھر میں پڑے رہنا۔(70)کسی کے
گھر مہمان جائیں تو ان کے گھریلو حالات یا انتظام پر بِلا وجہ تنقید کرنا۔(71)دوسروں کے بچوں سے ان
کے گھریلو معاملات کے بارےمیں پوچھنا،کُرید کُریدکران سے گھریلو ذاتی معاملات جاننے کی کوشش کرنا ۔ (72)کوئی آپ کے بچوں کی درست شکایت لے کر آئے تو تحمل سے سن کر اچھا ریپلائی کرنے کے بجائے ،الٹا سامنے والے کو ہی جھاڑ دینا اور اپنی اولاد کی بے جا حمایت کرنا۔
ان بری عادتوں سے خود بھی بچیئے اور اپنے متعلقین کو
بھی ان سے بچانے کی کوشش کیجئے ! ان شاء اللہ ہمارے
معاشرے سے برائیاں ختم ہوں
گی اور لوگوں کا کردار سدھرنا شروع ہوجائے
گا۔
اللہ کریم ہم سب کو ان بری عادتوں اور تمام برائیوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے !
آمین بِجِاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
حکیم سید محمد سجاد عطاری مدنی ۔
فاضل الطب والجراحت۔ فاضلِ طب نبوی
اسلامک سکالر: اسلامک ریسرچ سینٹر (المدینۃ العلمیہ)
مُدرِّس: مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک ایجوکیشن عالمی مدنی مرکز کراچی
27-04-2022
۲۵ رمضان ا لمبارک۱۴۴۳
ہجری