چونکہ ماہِ رمضان دوسرے مہینوں سے زیادہ شرف وعظمت
والا ہے،اس لیے آقا ﷺ جب رجب کا مہینا آتا تو حضور ﷺیوں دعافرماتے: اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَجَبٍ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ یعنی اے اللہ پاک ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان سے ملا دے۔(معجم اوسط،3/85، حدیث : 3939)
حضور ﷺ اس
کی آمد پہ خوشی کا اظہار فرماتے، خوب دعاؤں ، نمازوں اور تلاوت کا اہتمام فرمایا
کرتے۔لہٰذا رمضان میں بھی آپ کے معمولات
بے مثل و بے نظیر ہیں۔چنانچہ حدیثِ پاک میں مروی ہے:وعَنِ ابنِ عباس قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ -صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ أَطْلَقَ كُلَّ أَسِيرٍ، وَأَعْطَى كُلَّ
سَائِلٍیعنی
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو رسول اللہ ﷺ ہر قیدی کو چھوڑ دیتے تھے اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔(شعب الایمان،3/311، حدیث: 3629 )مفتی
احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ ہر سائل کو عطا فرماتےکے تحت لکھتے ہیں:یوں تو سرکار
ہمیشہ ہی ہر سائل کو دیتے تھے،کریم ہیں،سخی ہیں،داتا ہیں،مگر ماہِ رمضان میں آپ کی
سخاوت کا سمندر موجیں مارتا تھا۔یہاں دوباتیں خیا ل میں رکھیے:ایک یہ کہ امیروں سے
صرف مال مانگے جاتے ہیں مگر حضور انور ﷺ سے مال،اعمال،کمال،رضائے رب ذوالجلال اور
جنت،نیز دوزخ سے پناہ،ایمان پر خاتمہ سب کچھ ہی مانگا جاتا ہے۔حضرت ربیعہ نے حضور
انور ﷺ سے جنت مانگی۔حضور ﷺ یوں تو ہمیشہ خصوصًا رمضان میں ہر سائل کو اس کی منہ
مانگی مراد دیتے تھے۔دوسرے یہ کہ سرکار کی یہ بخششیں صرف اس زمانہ سے خاص نہیں تا
قیامت ان کا دروازہ ہر فقیر کے لیے کھلا ہے،کیوں نہ ہو کہ رب کریم نے فرمایا:وَ اَمَّا السَّآىٕلَ فَلَا تَنْهَرْؕ(1۰)۔سائل میں زمانہ ومکان کی قید
نہیں ،لہٰذا اب بھی رمضان میں حضور انور ﷺ سے ہر مومن کو رہائی بھی مانگنی چاہیے
اور جنت وغیرہ بھی ۔(مراۃ المناجیح،3/142)
اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ رمضان میں تلاوت ِقرآنِ
کریم کی کثرت بھی فرماتے تھے۔چنانچہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے ارشاد فرمایا: جبر ئیل ا مین علیہ السلام رَمَضانُ
المبارَک کی ہر رات میں ملاقات کیلئے
حاضِر ہوتے اور رسولِ کریم ﷺان کے ساتھ قرآنِ عظیم کا دَور فرماتے ۔ ( بخاری ،1/9،
حدیث:6)
اسی طرح ہمارے پیارے اور آخری نبی ﷺ رمضان کی راتوں
میں خوب خوب عبادت کا اہتمام فرمایا کرتے کہ پوری رات بستر مبارک پر تشریف نہ لاتے۔چنانچہ
اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:جب رمضان کا آخری عشرہ
آتا تو تاجدارِ کائنات ﷺ رات بھر جاگتے
اور گھر والوں کو بھی جگاتے اور اللہ پاک کی عبادت کے لیے کمر بستہ ہو جاتے۔مسلم،ص462،حدیث: 2787
رمضان المبارک میں کی جانے اہم ترین عبادت اعتکاف
بھی ہےجو سرکار ﷺ کی سنت بھی ہے۔چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت
ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے یہاں تک
کہ آپ کا وصال ہوا۔ آپ کے بعد آپ کی ازواجِ مطہرات اعتکاف فرمایا کرتیں۔ (بُخاری،1/664،حدیث:2026)
ان تمام روایات سے معلوم ہوا کہ آقا ﷺ رمضان
المبارک میں عبادت کا کتنا زیادہ اہتمام فرمایا کرتے ۔اللہ پاک ہمیں بھی پیارے آقا
ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے رمضان المبارک کو ایمان و عافیت کے ساتھ پا لینے کے بعد خوب
خوب عبادت و ریاضت میں گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین