رمضان المبارک اپنی عظمتوں، رحمتوں اور برکتوں کے اعتبار سے دیگر مہینوں سے افضل ہے ۔چنانچہ  حدیثِ پاک میں ہے کہ آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا:ماہِ رمضان مہینوں کا سردار ہے۔ (موسوعہ ابن ابی الدنیا،1/ 369، حدیث: 33)

اس کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ اس ماہِ مبارک میں قرآنِ مجید نازل ہوا اور اسی ماہِ مبارک کا ذکر اللہ پاک نے اپنے کلام قرآنِ مجید میں فرمایا ہے۔اس کے علاوہ کسی اور مہینے کا ذکر قرآنِ پاک میں نام کے ساتھ نہیں آیا۔حضور ﷺ کو رمضان المبارک سے بہت محبت تھی۔آپ کے ظاہری پردہ فرمانے تک کل 9 بار رمضان المبارک نے حاضری دی۔( اسلامی بیانات،14/319)

اس مبارک ماہ سے محبت اور اس کی اہمیت و فضیلت کے پیشِ نظر آپ اس ماہِ مبارک کی آمد پر اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو مبارکباد(خوشخبری) دیتے اور آپ اس ماہ میں اپنی عبادات(تلاوت ِقرآنِ پاک اور ذکر و دعا وغیرہ) میں عام دنوں کی نسبت کافی اضافہ فرمادیتے۔آئیے! رمضان المبارک میں حضور ﷺ کے مبارک معمولات کے بارے میں چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیے :

1- آقا ﷺ رمضان المبارک کی آمد پر صحابہ کرام علیہم الرضوان کو مبارکباد دیتے:چنانچہ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ سرکار ﷺ کا معمول تھا کہ رمضان المبارک تشریف لاتا تو آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو آمد رمضان کی خوشخبری دیا کرتے تھے۔ (موسوعہ ابن ابی دنیا،1/ 364، حدیث: 13)

2-شبِ بیداری اور آخری عشرہ میں عبادت:اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صِدِّیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تورسول اللہ ﷺ رات کو زندہ کرتے (یعنی شب بیداری فرماتے)،اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے،عبادت میں خوب کوشش کرتے اور تہبند مضبوطی سے باندھ لیتے (یعنی عبادت کے لیے کمر بستہ ہوجاتے۔)( مسلم،ص462،حدیث: 2787)

3- آقا ﷺ رمضان المبارک میں خوب دعائیں مانگا کرتے:ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :جب رمضان تشریف لاتا تو حضور اکرم ﷺ کا مبارک رنگ متغیر(تبدیل) ہو جاتااور نماز کی کثرت فرماتے اور خوب دعائیں مانگتے۔(شعب الایمان،3/310،حدیث:3625)اس حدیثِ پاک سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہم سارا سال خصوصاً رمضان المبارک میں خوب دعائیں کیا کریں ۔

4-ہر قیدی کو رہا فرما دیتےاور اللہ پاک کی راہ میں خوب خوب خیرات فرماتے:حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:جب رمضان آتا تو رسول اللہ ﷺ ہر قیدی کو چھوڑ دیتے تھے اور ہر منگتے کو دیتے تھے۔

(شعب الایمان،3/311، حدیث: 3629 )

اس حدیثِ پاک میں قیدی سے مراد وہ شخص ہے جو حق اللہ یا حق العبد میں گرفتار ہو اور آزاد فرمانے سے اس کے حق ادا کر دینا یا کرا دینا مراد ہے۔یوں تو آپ ہمیشہ ہی سائل کو دیتے تھے کہ آپ کریم ہیں، سخی ہیں، داتا ہیں، مگر ماہِ رمضان میں آپ کی سخاوت سمندر کی موجیں مارتی تھی۔ (مراۃ المناجیح،3/142)

5 - اعتکاف کرنا سنت ہے :ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رحمت عالمین ﷺ رمضان المبارک کے آخری دس دنوں کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے،یہاں تک کہ اللہ پاک نے وفات ظاہری عطا فرمائی، پھر آپ کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن اعتکاف کرتی تھیں۔

(بخاری، 1/ 664،حدیث: 2026)

6 -سحری کرنا سنت ہے:حضرت عرباض ابنِ ساریہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مجھے رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں سحری کے لیے بلایا تو فرمایا:برکت والے ناشتہ کے لیے آؤ۔

(ابوداود،2/442،حدیث: 2344)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ کریم ہمیں سرکارِ مدینہ،راحتِ قلب و سینہ ﷺ کے صدقے آپ کے طریقہ پر چلتے ہوئے اپنی رضا والی عبادت کی توفیق عطا فرمائے،بالخصوص رمضان المبارک میں خوب عبادت و ریاضت اور سارا سال، ساری زندگی عبادت کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہِ خاتمِ النبیین ﷺ