دنیائے فانی میں انسانی ہمدردی کا حامل، فلاحی و معاشرتی لحاظ سے صفوں میں سب سے آگے نمائندگی کرنے والامذہب ، دینِ حق”مذہب اسلام“ ہے۔قدرتِ الٰہی نے دینِ اسلام کے دھاگے میں فرائض و عبادات کی ایسی ایسی موتی کو پرویا ہے جس پر عمل کرکے بندہ نہ صرف قربِ خدا کو حاصل کرسکتا ہے بلکہ لوگوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور فلاحی کاموں کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی کو بھی بہترین بناسکتا ہے۔

جی ہاں! اس تمہید سے ہم جس عبادت کی طرف اشارہ کرنا چارہے ہیں اس سے ہماری مراد ماہِ ”ذوالحجۃ الحرام “ کی دسویں، گیارہویں اور بارہویں تاریخ کو ہونے والی جانوروں کی قربانی کے بارے میں ہےجو ہر مسلمان بالغ مرد و عورت مالک نصاب (مالدار) پر واجب ہے۔ان تین دنوں میں قربانی کے ذریعے حاصل ہونے والے ثواب کو سال کے کسی بھی دن کسی بھی وسائل سے کمایا نہیں جاسکتا۔ان دنوں افضل یہی ہے کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں جانوروں کی قربانی پیش کی جائے۔ اس قربانی کے ذریعے نہ صرف ثواب کا ذخیرہ ہاتھ آتا ہے بلکہ لوگوں کو معاشی و معاشرتی اعتبار سے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں جن کا ذکر ہم اس مضمون میں بیان کریں گےاس کے علاوہ قربانی کے وجوب اور فضیلت پر قرآن و حدیث سے دلیل بھی پیش کی جائے گی۔چنانچہ

قرآن کی روشنی میں قربانی کا وجوب:

اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْ(۲) ترجمہ کنزالایمان: تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ (سورۃ الکوثر، آیۃ2)

قربانی کی فضیلت پر احادیث مبارکہ:

فرمان مصطفٰے ﷺ:

(1)جس نے خوش دلی سے طالبِ ثواب ہو کر قربانی کی ،تووہ آتش جہنم سے حِجاب(یعنی روک)ہو جائے گی۔(المعجم الکبیر، ج3، ص84، حدیث 2736)

(2) اے فاطمہ ! اپنی قربانی کے پاس موجودرہو کیونکہ اِس کے خون کا پہلا قطرہ گرے گا تمہارے سارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ (السنن الکبری للبیہقی، ج9، ص476، حدیث19161)

قربانی کے معاشی فوائد

قربانی عبادت کے ساتھ ساتھ لاکھوں لاکھ افراد کو کاروبار کا ذریعہ بھی فراہم کرتا ہے اور ملکی معیشت کو بھی اربوں روپے کافائدہ پہنچاتا ہےجس کی چند مثالیں ملاحظہ کیجئے:

٭ قربانی کے لئے بہت سے لوگ اپنے گھروں، باڑوں یا کیٹل فارمز Kettle farms میں جانور پالتے ہیں، ان کی دیکھ بھال کے لئے ملازمین رکھے جاتے ہیں ٭کسان جانوروں کے چارے کے لئے کھیتی باڑی کرتا ہے ٭اگر جانور بیمار ہوجائے تو علاج کے لئے ڈاکٹر زسے مدد لی جاتی ہے ٭جانور بیچنے والے اسے بیچنے کے لئے منڈی لانےتک اور خریدار جانور کو اپنے گھر لے جانے کے لئے گاڑیوں کو کرایے پر لیتے ہیں ٭جانور کو ایک شہر سے دوسرے شہر لے جانے کے لئے راستے میں حکومت کو ٹول ٹیکس ادا کیا جاتا ہے ٭منڈی میں جانور رکھنے کے لئے جگہیں کرائے پر لی جاتی ہیں ٭جانوروں کی حفاظت کے لئے ٹینٹ اور دیگر لوازمات کا کرایہ ادا کیا جاتا ہے ٭منڈی آنے والے افراد کے لئے منڈی میں مختلف کھانے پینے کے اسٹال لگائے جاتے ہیں ٭منڈی میں بچے اور بزرگ گھوم گھوم کر ماسک بیچ رہے ہوتے ہیں ٭جانوروں کو سجانے کے لئے سجاوٹ کا سامان خریدا جاتا ہے ٭چھری، چاقو تیز کرنے والوں کے کاموں میں تیزی آجاتی ہے ٭چھری، چاقو کی خرید و فروخت بڑھ جاتی ہے ٭قصابوں کو بھی تلاش کیا جارہا ہوتا ہے٭قربانی کے بعد گوشت کو پکانے کے لئے مصالحہ جات کا استعمال ٭قربانی کے بعد لیدر انڈسٹری Leather industry جانوروں کے کھالوں کی منتظرہوتی ہے٭قربانی کی کھالوں سے دینی مدارس اور فلاحی اداروں کو مالی مدد ملتی ہے۔

اس کے علاوہ اور بہت سے ایسے کاروبار ہیں جو عین قربانی کے دنوں میں عروج پر ہوتے ہیں جن کے ذریعے مالدارو ں کے ساتھ ساتھ زیادہ تر غریبوں اور مزدوروں کو فائدہ پہنچ رہا ہوتا ہے۔

قربانی کے معاشرتی فوائد

قربانی سے جہاں ثواب کا ذخیرہ ہاتھ آتاہے اور مالی مسائل حل ہوتے ہیں ، وہیں معاشرتی ماحول میں بھی درستگی آتی ہے۔قربانی ہمیں بھائی چارگی اور اخوت کا پیغام بھی دیتی ہےجیسے ٭قربانی کے جانور کی حفاظت میں دوست احباب ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں ٭قربانی کے وقت خاندان کے چندلوگ ، دوست احباب اکٹھے ہوکر جانور کو نحر (ذبح) کرنے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں ٭جانور ذبح ہونے کے بعد کلیجی پکتی ہے جو گھر میں آئے مہمان ساتھ مل کر کھاتے ہیں ٭بعض مقامات پر پکی ہوئی کلیجی اپنے پڑوسیوں کو بھی بھیجواتے ہیں جس سے ان کے دلوں میں خوشی پیدا ہوتی ہے ٭قربانی کے بعد گوشت بانٹنے کا سلسلہ ہوتا ہے جو ایک رشتہ دار کو دوسرے رشتہ دار سے، ایک امیر کو ایک غریب سے ملانے کا سبب ہے کیونکہ بعض دفعہ مصروفیات کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے کئی کئی دن بلکہ کئی کئی مہینوں تک نہیں مل پاتے ٭رشتہ داروں میں ایک دوسرے کو دعوتیں دی جارہی ہوتی ہیں ٭قربانی کا گوشت ایسے غریبوں کے گھر بھی پہنچ رہا ہوتا ہے جو بیچارے پورے سال گوشت کھانے سے محروم رہتے ہیں اور گوشت دینے والا ان کی دعائیں لے رہا ہوتا ہے۔

الغرض قربانی معاشرے کے افراد میں ایک دوسرے کے لئے الفت و چاہت اور ادب و احترام پیدا کرنے، معاملات کو مشترکہ طور پر انجام دینے ، ایک دوسرے کے ساتھ تعان کرنے، ایک دوسرے کو تحائف دینے اور صلہ رحمی کا بہترین ذریعہ ہے اور اس سے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اسی الفت اور باہمی تعلقات سے معاشرے تشکیل پاتے ہیں۔

اللہ پاک! ہمیں قربانی کرتے وقت تمام حقوق کا خیال رکھنے اور عزیر و اقارب کے ساتھ الفت و محبت رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ خاتمِ النبیّین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم