کسی بھی معاشرے میں بسنے والے انسان خاندانی تعلقات اور رشتہ داریوں کو نبھانے کے ساتھ ساتھ دیگر افراد کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو بھی استوار رکھتے ہیں ۔ اللہ پاک نے بہت رشتے بنائے ہیں۔ جیسے : شوہر اور بیوی کا رشتہ ، ماں باپ کا رشتہ ، بہن بھائی کا رشتہ اور استاد و شاگرد کا رشتہ وغیرہ اس کے علاوہ ایک اور بھی رشتہ ہے جسے اللہ پاک نے بنایا ہے اور وہ دوستی کا رشتہ، اس کی تفصیل درج ذیل ہے :

آج کل دوست تو بہت ملتے ہیں مگر وہ حقیقی دوست نہیں ہوتے۔ حقیقی دوست کیوں نہیں ہوتے کیونکہ وہ لفظ "دوست" کے حقیقی معنی کو نہیں جانتے۔ آج کل ہم صرف اپنے مفاد کیلئے دوست بناتے ہیں کہ فلاں تو پولیس میں ہے اگر میرا کوئی ایسا معاملہ ہوا کہ جس میں پولیس شامل ہوئی تو میں اپنے دوست سے کہتاثر معاملے کو حل کر ڈالوں گا۔ یہ سرا سر غلط ہے آج کل ہم نے اس مطلبی کے رشتہ کو دوست جیسے مقدس لفظ کے سائے تلے ڈالا ہوا ہے ۔

لہذا جس میں مذکور دوست کے معنی پائے جائیں وہی آپ کا سچا دوست ہے ۔ جب یہ دوستی کا رشتہ قائم ہوتا ہے تو ہم پر کچھ حقوق بھی لا گو ہوتے ہیں ۔ جیسے : آپ کا کوئی دوست راہِ راست سے جدا ہو کے راہِ بد پر چل پڑا تو اب آپ اس کو یہ کہہ کر چھوڑ نہ دیں کہ وہ غلط کام کرتا ہے یا اب وہ جوا وغیرہ کھیلتا ہے وغیرہ وغیرہ بلکہ آپ پر یہ ہے کہ آپ اپنی دوستی کا حق نبھائیں اسے سیدھی راہ پر لائیں اور اپنی طرف سے انتھک کوشش کریں اگر تو وہ راہِ راست پر آجائے تو (ما شاء اللہ) اور اگر نہیں تو پھر اس صورت میں آپ اسے چھوڑ دیں کیونکہ دوستی بھی راہِ راست سے بھٹکنے کا سبب بن سکتا۔

حدیث مبارک : حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: نیک اور بُرے ہم نشین کی مثال ایسی ہے جیسے ایک کے پاس مشک ہے اور دوسرا دھونکنی دھونک رہا ہے مشک والا یا تو تمہیں مشک ویسے ہی دے گا یا تو اس سے خرید لے گا اور کچھ نہ سہی تو خوشبو تو آئے گی اور وہ دوسرا تمہارا بدن یا کپڑے جلا دے گا یا تو اس سے بدبو پائے گا۔ ( بخاری ، 2 / 20 ، حدیث : 2101)ایک مشہور مقولہ ہے :

صحبت صالح ترا صالح کند صحبت طالح ترا طالح کند

یعنی نیک صحبت تجھے نیک اور بری صحبت تجھے برا بنائے گی ۔

اس لئے برے ساتھیوں کا ساتھ چھوڑ کر اچھے ہم نشینوں کی رفاقت اپنانی چاہیئے۔ برے لوگوں کی محفل ترک کر کے نیک لوگوں کی محفل اختیار کرنی چاہئے ۔ اچھے اور صالح دوست بنانے چاہئیں تاکہ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے تحت ہماری بہترین تربیت کریں اور ہم دنیا و آخرت میں سرخرو ہوں ۔

سنن ابی داؤد میں حدیث ہے کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : تو صرف مؤمن سے دوستی رکھ اور تیرا کھانا صرف متقی کھائے ۔( سنن ابی داؤد،حدیث:4832)

اسی طرح آپ نے فرمایا : آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے پس تم میں سے ہر شخص دیکھے کہ وہ کس سے دوستی کرتا ہے ۔ (سنن ابی داؤد،حدیث:4833)

یادر ہے کہ اچھی صحبت اختیار کرنا ایمان اور اعمال صالح کی مضبوطی اور بری صحبت، ایمان اور اعمال صالح کی بربادی کا ذریعہ ہے ،

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں دوستی کے حقوق کو ادا کر نے اور سچا دوست بننے کی توفیق عطا فر مائے اور دوست کے معنی کو سمجھنے اور اس اس معنی کی لاج رکھنے اور اس کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فر مائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم