بچوں کوسکھائیے
”اَلتَّعَلُّمُ فِی الصِّغَر كَالنَّقْشِ فيِ
الْحَجَر“یعنی بچپن میں سیکھنا پتھر
پہ لکیر کی طرح ہے۔ عربی کی یہ کہاوت جتنی مشہور ہے اتنی ہی سچی بھی ہے، بچہ جو باتیں اور
اخلاقیات سیکھتا ہے زندگی بھر انہی پر عمل کرتاہے، چاہے وہ اچھائی کا سیدھا راستہ
ہو یا بُرائی کی تاریک وادی ہو۔ اگر آج ہم اپنے بچوں کی مدنی تربیت کریں گے تو ہی
آگے چل کر وہ ملک و قوم کےخدمت گار اور معاشرے کے بہترین افراد بنیں گے۔ تربیتِ
اولاد سے متعلق کچھ مدنی پھول پیشِ خدمت ہیں:
(1) بچوں کو وقت کا پابند بنائیے اس بات کا خاص خیال رکھئے کہ آپ کے بچے وقت پر
اسکول پہنچیں۔ اگر تاخیر سے اسکول پہنچیں گے تو سبق ضائع ہوگا، ٹیچر کی نظروں میں
بچے کا امیج خراب ہوگا، کلاس میں ریکارڈ خراب ہوگا، وغیرہ وغیرہ بہت سے نقصان ہوں
گے۔ پابندی ِوقت کے لئے پیش بندی (دور اندیشی) سے
کام لیجئے، پہلے ہی ایسی تدابیر اختیار کیجئے کہ بچے تاخیر کا شکار نہ ہوں۔ صبح
ناشتے اور بچوں کی تیاری میں دیر نہ کیجئے، صبح جاگنے سے اسکول پہنچنے تک نظام
الاوقات اس طرح منظّم کیجئے کہ بچے اسکول ٹائم شروع ہونے سے 10 منٹ پہلے اسکول پہنچ جایا کریں اس
پیش بندی کا فائدہ یہ ہوگا کہ اگر کبھی تاخیر ہو بھی گئی تو کم از کم اسکول کے وقت
پر ضرور پہنچ جائیں گے۔ (2)ڈسپلن
کا ذہن دیجئے والدین کا کام یہیں ختم نہیں ہوجاتا کہ بچے کو اسکول بھیج
دیا اور ذمہ داری ختم! بلکہ موقع بموقع خود بھی بچے کی تربیت کرتے رہنا چاہئے،
اپنے بچے کو ڈسپلن (Discipline) سکھائیے، انہیں سمجھائیے کہ ”اسکول کے اصول کی پابندی کیا کریں، ٹیچرز کی
بات مانیں، ان کا ادب کریں۔“ ڈسپلن کی پابندی سے بچوں کا ریکارڈ بھی اچھا رہے گا
اور ٹیچرز کی نگاہوں میں عزت بھی بنے گی۔ (3) روزانہ ہوم ورک کروائیےاسکول میں گھر کے لئے
جو کام دیا جائے وہ بچوں سے روزانہ لازمی کروائیے، اس کے لئے کوئی وقت مقرر
کرلیجئے اور پابندی ِوقت کے ساتھ اپنی نگرانی میں ہوم ورک (Home work) مکمل کروائیے، اسکول کے کام میں بالکل بھی سمجھوتا
مت کیجئے، آپ اس معاملے میں ذرا سی لچک دکھائیں گے تو بچے تو بچے ہیں وہ کھیل کود
میں لگ جائیں گے اور ہوم ورک کی طرف سے بالکل غافل ہوجائیں گے، یوں ان کی پڑھائی
خراب ہوگی، ریکارڈ خراب ہوگا، اسکول میں ٹیچر سرزنش کریں گے۔ آپ کی ذرا سی بے
پروائی بچوں کا مستقبل تاریک کرسکتی ہے۔ روز کا ہوم ورک روز کروائیں گے تو ان کی
پڑھائی اچھی ہوگی، ہر نیا سبق سمجھنے میں آسانی ہوگی، امتحانات میں بہت زیادہ
محنت نہیں کرنی پڑے گی۔ (4)
اسکول بیگ دیکھ لیجئےبچے کو ذہن دیں کہ ہوم ورک کے بعد اپنی کتابیں
پنسل وغیرہ لازمی بیگ میں رکھیں، ادھر ادھر نہ پھینکیں، اپنی چیزوں کی خود حفاظت
کرنے کی عادت بنائیں نیز اپنا معمول بنائیے کہ صبح بچوں کو اسکول روانہ کرنے سے
پہلے ان کا بیگ چیک کیجئے، کتابیں پوری ہیں؟ کاپیاں سب موجود ہیں؟ پنسل، اسکیل
وغیرہ اسٹیشنری سب موجود ہے نا! اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ بچے کوئی کتاب وغیرہ گھر
پر بھول کر نہیں جائیں گے نیز محترم والدین! آپ کو بھی معلوم رہے گا کہ بچے کو اب
کس چیز کی ضرورت ہے! کیا کاپی ختم ہونے والی ہے یا نئی پنسل خریدنی ہے۔
ماں باپ کی دُعا اولاد کو
کامیاب بناتی ہے! ہر نماز کے بعد اللہ پاک کی بارگاہ میں ہاتھ پھیلائیے
اور دُعا کیجئے کہ ”یااللہ! ہماری اولاد کو دین و دنیا کی
کامیابی عطا فرما۔“
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم