از: بنت محمد شیر اعوان عطاریہ بی ایڈ، ایم ایس سی اکنامکس گولڈ میڈلسٹ (میانوالی)

اخلاقی اقدار میں کچھ صفات کا تعلق چونکہ ہماری ذات سے اور کچھ صفات کا تعلق ہم سے جڑے لوگوں سے ہوتا ہے۔ لہذا گزشتہ قسط میں ذاتی صفات کا تذکرہ ہوا، اب دوسری قسم کی صفات پیشِ خدمت ہیں کہ جن سے دوسروں کو فائدہ پہنچتا ہے اور جو دینے کی صفات بھی کہلاتی ہیں:

1-قابل بھروسا:

کسی کے اعتماد اور بھروسے پر پورا اترنا بلاشبہ ایک انتہائی اعلیٰ صفت ہے، بچوں میں یہ صفت دیگر صفات کی طرح والدین کے رویئے اور اعتماد سے ہی پیدا ہوتی ہے۔ چنانچہ والدین کا فرض ہے کہ وہ خود کو مثالی بنائیں تا کہ بچے انہیں دیکھ کر اس عمل کو اپنائیں کہ عمل قول سے زیادہ قوی ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں انہیں چاہئے کہ بچے کے ہر اس عمل کی تعریف کریں کہ جس میں اس کا قابلِ بھروسا ہونا ظاہر ہو، نیز بچوں کو یہ یقین دلائیں کہ جس طرح وہ ان پر یعنی اپنے ماں باپ پر بھروسا کرتے ہیں، اسی طرح انہیں بھی ایسا بننا چاہئے کہ لوگ ان پر بھروسا کریں اور ان کی کسی بات کو نہ جھٹلائیں۔

2-رحم دلی:

رحم دل لوگ شفقت، مہربانی اور درگزر کی صلاحیت کے حامل ہوتے ہیں جو کہ نہ صرف ان کی ذاتی بلکہ عملی زندگی میں بھی بہت معاون ثابت ہوتی ہے۔ اللہ پاک بھی اس بندے کو پسند فرماتا ہے جو اس کی مخلوق پر رحم کرے اور درگزر سے کام لے۔ جیسا کہ فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: رحم کرو تم پر رحم کیا جائے گا، معاف کرو تمہیں معاف کیا جائے گا۔([i])

یاد رہے! رحم دلی اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بھی بڑی پسند ہے۔ چنانچہ والدین کو چاہئے کہ بچوں کے ساتھ نرمی کا معاملہ رکھیں اور انہیں بھی نرمی اختیار کرنے کی تربیت دیں تا کہ وہ انسانوں بلکہ جانوروں اور چرند پرند وغیرہ ہر ایک کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں۔ بلکہ بچوں کو جب بھی کچھ سمجھائیں تو مثال دے کر سکھائیں۔ مثلاً روزمرہ کے کاموں میں ہمیں بہت سے ایسے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے جہاں رحم دلی کا مظاہرہ کیا جا سکتا ہے جیسے گھر میں ملازم سے کسی کام میں کوتاہی ہو جانے پر رحم دلی و درگزر سے کام لینا وغیرہ۔۔ اگر اس طرح کے مواقع پر بچے کے سامنے رحم دلی کا عملی مظاہرہ کیا جائے تو خود بخود آہستہ آہستہ یہ صفت ان میں منتقل ہو جائے گی۔

3-عدل و انصاف:

اخلاقی اقدار میں جتنی بھی صفات شامل ہیں ان کا ماخذ اگرچہ قرآن و سنت ہے اور اگر عملی نمونہ دیکھنا چاہیں تو ہمارے سامنے حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذات مبارکہ بھی ہے۔ چنانچہ والدین کو چاہئے کہ پہلے خود سیرتِ نبوی کا پیکر بنیں اور دیگر اوصاف کی طرح بچوں کو عدل و انصاف کا عادی بنانے کے لئے خود بھی عدل و انصاف سے کام لیں، نیز بچوں، بچیوں میں امتیازی سلوک کر کے کسی قسم کا فرق نہ کیا کریں۔

4-حساسیت: یہ صفت صرف اس میں پائی جاتی ہے جو دوسروں کیلئے احساس کا جذبہ رکھتا ہو اور دوسروں کے دکھ، درد اور غم میں ان کے ساتھ شریک ہو۔

(یہ مضمون ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن کے جولائی 2022 کے شمارے سے لیا گیا ہے)


[i] شعب الایمان ، 5/ 449، حدیث: 7236