الله پاک نے جہاں قرآن مجید میں احکامات اور واقعات بیان فرمائے ہیں وہیں کئی مضامین کو مثالوں کے ذریعے بھی بیان فرمایا ہے۔ مثالوں کے ذریعے ایک بات انسان کے ذہن نشین بھی ہو جاتی ہے، اس کلام کو سمجھنا بھی آسان ہوتا ہے اور بات میں دل چسپی بھی پیدا ہوتی ہے۔ مثال کا عام استعمال ضرب المثل کے معنی میں ہوتا ہے اور بطور استعارہ کسی حالت کو بیان کرنے کو بھی مثال کہتے ہیں، قرآن مجید میں جو مثالیں بیان کی گئی ہیں وہ وضاحت، نصیحت یا عبرت کیلئے ہوتی ہیں۔ آئیے یہاں 5 مثالوں کو ملاحظہ کرتے ہیں جو قرآن مجید فرقان حمید میں الله ربُّ العزت نے بیان فرمائی ہیں:

1۔ ہدایت سے محروم لوگوں کی مثال: پارہ 2 سورۂ بقرہ آیت نمبر 171 میں الله پاک ہدایت سے محروم لوگوں کی مثال بیان فرماتا ہے: وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا كَمَثَلِ الَّذِیْ یَنْعِقُ بِمَا لَا یَسْمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءًؕ-صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ(۱۷۱) ترجمہ کنز الایمان: اور کافروں کی کہاوت اس کی سی ہے جو پکارے ایسے کو کہ خالی چیخ و پکار کے سوا کچھ نہ سنے، بہرے گونگے اندھے تو انہیں سمجھ نہیں۔اس آیتِ مبارکہ میں کافروں کے سننے کی مثال جانوروں کے ریوڑ سے کی گئی ہے کہ انکا مالک انھیں آواز دے تو صرف وہ آواز کو سنتے ہیں اس بات کے مفہوم کو نہیں سمجھتے تو ایسے آنکھ کان کا کیا فائدہ جس سے نفع نہیں اٹھا سکیں۔

2۔ الله پاک کی راہ میں خرچ کرنے والوں کی مثال: پارہ 3 سورۂ بقرہ آیت نمبر 261 میں ارشاد ہوتا ہے: مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(۲۶۱) ترجمہ کنز الایمان: ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اُس دانہ کی طرح جس نے اوگائیں سات بالیں، ہر بال میں سو دانے اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لیے چاہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے۔یہاں راہِ خدا میں خرچ کرنے والوں کی فضیلت ایک مثال کے ذریعے بیان کی گئی ہے یعنی کوئی آدمی جب ایک دانہ بوتا ہے تو اس سے سات بالیاں اگ جاتی ہیں سب میں سو سو دانے ہوتے ہیں تو اسی طرح صدقہ کرنے والوں کو بھی الله عزوجل ان کے اخلاص کے مطابق اجروثواب دگنا بلکہ 700 گنا بڑھا کر عطا فر ماتا ہے۔

3۔ کافروں کے اعمال کی مثال: پارہ 13 سورۂ ابراہیم کی آیت نمبر 18 میں ارشاد ربانی ہے: مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ اَعْمَالُهُمْ كَرَ مَادِ ﹰ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ یَوْمٍ عَاصِفٍؕ-لَا یَقْدِرُوْنَ مِمَّا كَسَبُوْا عَلٰى شَیْءٍؕ-ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ(۱۸) ترجمہ کنز الایمان: اپنے رب سے منکروں کا حال ایسا ہے کہ ان کے کام ہیں جیسے راکھ کہ اس پر ہوا کا سخت جھونکا آ یا آندھی کے دن میں ساری کمائی میں سے کچھ ہاتھ نہ لگا یہی ہے دُور کی گمراہی۔اس آیت میں کافروں کے اعمال کے بارے میں بتایا گیا کہ قیامت کے دن ان کے اعمال کچھ بھی نہ ہوں گے اور اس وقت اس کا نقصان مکمل طور پر واضح ہو جائے گا دنیا میں جو نیک اعمال کئے ہوں گے قیامت میں گویا راکھ کی طرح کچھ فائدہ نہ پہنچائیں گے۔

4۔ جھوٹے معبودوں کو پوجنے کی مثال: پارہ 13 سورۂ رعد کی آیت نمبر 14 میں ارشاد ہوتا ہے: لَهٗ دَعْوَةُ الْحَقِّؕ-وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ لَا یَسْتَجِیْبُوْنَ لَهُمْ بِشَیْءٍ اِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّیْهِ اِلَى الْمَآءِ لِیَبْلُغَ فَاهُ وَ مَا هُوَ بِبَالِغِهٖؕ-وَ مَا دُعَآءُ الْكٰفِرِیْنَ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ(۱۴) ترجمہ کنز الایمان: اسی کا پکارنا سچا ہے اور اس کے سوا جن کو پکارتے ہیں وہ ان کی کچھ بھی نہیں سنتے مگر اس کی طرح جو پانی کے سامنے اپنی ہتھیلیاں پھیلائے بیٹھا ہے کہ اس کے منہ میں پہنچ جائے اور وہ ہرگز نہ پہنچے گااور کافروں کی ہر دعا بھٹکتی پھرتی ہے۔اس آیتِ مبارکہ میں غیر خدا سے مانگنے کی مثال بیان کی کہ جس طرح پانی خود ان کے منہ میں نہیں جائے گا اس طرح ان کی دعا بھی قبول نہ ہوگی۔

5۔ شرک کا رد کرنے کے لئے مثال:پارہ 14سورۂ نحل کی آیت نمبر 75 میں رب تعالیٰ فرماتا ہے: ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوْكًا لَّا یَقْدِرُ عَلٰى شَیْءٍ وَّ مَنْ رَّزَقْنٰهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ یُنْفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَّ جَهْرًاؕ-هَلْ یَسْتَوٗنَؕ-اَلْحَمْدُ لِلّٰهِؕ-بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(۷۵) ترجمہ کنز الایمان: اللہ نے ایک کہاوت بیان فرمائی ایک بندہ ہے دوسرے کی مِلک آپ کچھ مَقْدُور(طاقت) نہیں رکھتا اور ایک وہ جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھی روزی عطا فرمائی تو وہ اس میں سے خرچ کرتا ہے چھپے اور ظاہر کیا وہ برابر ہوجائیں گے سب خوبیاں اللہ کو ہیں بلکہ ان میں اکثر کو خبر نہیں۔اس آیت میں دو شخصوں کی مثال بیان کر کے شرک کا رد کیا ہے یعنی ایک بندہ غلام ہے دوسرا شخص اچھی روزی کمانے والا ہے آزاد اور مالک ہے تو جب یہ دو شخص برابر نہیں ہو سکتے تو وہ قادر مطلق رب ہے اس کے برابر کوئی بھی کیسے ہو سکتا ہے۔

اسی طرح جگہ بہ جگہ مثالیں بیان فرما کر لوگوں کیلئے ہدایت حاصل کرنے کا سامان کیا گیا ہے۔ الله عز وجل ہمیں بھی ہدایت یافتگان میں شامل فرمائے۔