آقا ﷺ کو رمضان مبارک سے بہت محبت تھی۔جب رمضان کا مہینا تشریف لاتا تو آقا ﷺ اپنی عبادت میں اضافہ فرما دیتے تھے۔ رمضان المبارک کو شھر اللہ بھی کہا گیا ہے۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مہینے کا خاص تعلق اللہ پاک سے ہے یعنی رمضان کا مہینا اللہ پاک کا مہینا ہے، اس لیے اس مہینے کی فضیلت دوسرے مہینوں سے ممتاز ہے ، کیونکہ رمضان میں ہر نیکی کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔رمضان المبارک میں آقا ﷺ دوسرے مہینوں کی نسبت اپنے معمولاتِ عبادت وریاضت میں اضافہ فرما دیا کرتے تھے ۔چنانچہ

آقا ﷺ کی رمضان سے محبت :حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ جب ماہِ رمضان تشریف لاتا تو حضور اکرم، نورِ مجسم ﷺ کا رنگ مبارک تبدیل ہو جاتا،آپ کی نماز زیادہ ہو جاتی اور خوب دُعا ئیں مانگتے ۔(شُعَبُ الْایمان، 3/310،حدیث:3625 )

آقا ﷺ کا رمضان میں صدقہ خیرات کرنے کا معمول :حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو حضور ﷺ ہر قیدی کو رہا کر دیتے اور ہر سائل کو عطا فرماتے ۔

(شعب الایمان، 3/ 311،حدیث:3629)

آقا ﷺ کا رمضان المبارک میں ختمِ قرآن کا معمول :آقا ﷺ رمضان المبارک میں ایک ختمِ قرآن فرمایا کرتے تھے۔ آپ نے امت کو بھی اسی اعتدال پر چلنے کی تعلیم و تلقین فرمائی ہے ۔

آقا ﷺ کا رمضان المبارک میں قیام کا معمول:حضور ﷺ کا معمول رمضان کی راتوں میں تواتر کے ساتھ کھڑے رہنا،نماز،تسبیح اورتہلیل کرنا ثابت ہے۔حضور ﷺ رمضان میں قیام کرنے کی فضلیت کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں: جو شخص رَمضان میں روزے رکھے اور ایمان کے ساتھ اورحصولِ ثواب کی نیت سے قیام کرے (یعنی تراویح پڑھے) تو وہ اپنے گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسے ولادت کے دن اس کو اس کی ماں نے جنا تھا۔(نَسائی،ص 329، حدیث:2207)

آقا ﷺ کا رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں عبادت کے لیے کمر بستہ ہونے کا معمول :ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب ماہِ رمضان آتا تو آقا ﷺ بیس دن نمازاور نیند کو ملاتے (یعنی نماز اور آرام دونوں کرتے تھے)پس جب آخری عشرہ ہوتا تو اللہ پاک کی عبادت کے لیے کمر بستہ ہوجاتے تھے ۔(مسند امام احمد،9/338،حدیث:24444)

آقا ﷺ کا رمضان المبارک میں تراویح کا معمول:حضور ﷺ رمضان المبارک میں تراویح بھی ادا کیا کرتے تھے۔ تراویح ادا کرنا سنتِ مؤکدہ ہے۔پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا ۔

(تاریخِ ابنِ عساکر، 9/ 343)

آقا ﷺ کا رمضان المبارک میں تہجد کا معمول:حضور ﷺ عام دنوں میں نمازِ تہجد ادا فرماتے تھےبلکہ رمضان المبارک میں اس کو مزید مضبوط ادا کرنے کی ترکیب فرماتے تھے ۔

آقا ﷺ کےسحری کا معمول :سحری و افطار کے بے شمار فیوض وبرکات ہیں۔ آقا ﷺ روزے کا آغاز سحری کے کھانے سے فرمایا کرتے تھے۔چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آقا ﷺ نے فرمایا: سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہے۔(بخاری، 1/633،حدیث:1923)

آقا ﷺ کا رمضان المبارک میں کثرت سے دعاؤں کا معمول :آقا ﷺ رمضان المبارک میں خوب دعا ئیں مانگا کرتے تھے،چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب رمضان المبارک کا مہینا آتا تو آقا ﷺ کا رنگ مبارک متغیر ہو جاتا،نماز کی کثرت فرماتے اور دعائیں مانگتے تھے۔

(شعب الایمان،3/ 311،حدیث:3629)

آقا ﷺ رمضان المبارک میں سب سے زیادہ سخاوت فرمانے والے تھے:حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ سخاوت والے تھے اور رمضان المبارک میں آپ خصوصاً بہت زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔جبرئیلِ امین ﷺ رمضان المبارک کی ہر رات میں ملاقات کے لیے حاضر ہوتے اور آقا ﷺ ان کے ساتھ قرآنِ کریم کا دور فرماتے۔جب بھی حضرت جبرئیلِ امین علیہ السلام آپ کی خدمت میں آتے تو آپ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ خیر یعنی بھلائی کے معاملے میں سخاوت فرماتے ۔ ( بُخاری،1/ حدیث:6)

الحمد للہ ہم نے پڑھا کہ آقا ﷺ رمضان المبارک کیسے گزارتے تھے کہ اپنی عبادت میں اضافہ فرماتے تھے ۔یہ بھی معلوم ہوا کہ آقا ﷺ کی رمضان المبارک سے کیسی محبت تھی۔اللہ کریم ہمیں پیارے آقا ﷺ کے صدقے رمضان المبارک سے محبت کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔اللہ کریم ہمیں رمضان المبارک میں اخلاص و استقامت کے ساتھ ماہِ رمضان کا ادب اور اس میں عبادت بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین