رمضان کے مہینے اور اس کے روزوں کی بہت سی فضیلتیں ہیں۔اللہ پاک کے محبوب ﷺ کا فرمانِ عالی شان ہے:روزہ عبادت کا دروازہ ہے۔ (جامع صغیر، ص 142، حدیث: 2415)

رمضان المبارک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے اس ماہ میں قرآنِ مجید نازل فرمایا۔

ہمارے آقائے دو جہاںﷺ بھی رمضان میں بہت عبادت کیا کرتے تھے۔چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب ماہِ رمضان آتا تو شہنشاہِ نبوت،تاجدار ِرسالتﷺ بیس دن نماز اور نیند کو ملاتے تھے۔جب آخری عشرہ ہوتا تو اللہ پاک کی عبادت کے لیے کمر بستہ ہو جاتے۔

(مسند امام احمد،9/338،حديث:24444)

ایک اور روایت میں فرماتی ہیں: جب ماہِ رمضان تشریف لاتا تو حضور اکرم،نورِ مجسم، شاہِ بنی آدمﷺ کا رنگ مبارک متغیر (یعنی تبدیل) ہو جاتا اور نماز کی کثرت فرماتے اور خوب دعائیں مانگتے۔ (شعب الايمان، 3 /310 ،حديث: 2625)

سبحان اللہ! ہمارے پیارے آقا ﷺ رمضان کیسے گزارتے تھے! ہمیں بھی چاہیے کہ رمضان المبارک میں ڈھیروں دعائیں مانگیں کہ امیرمومنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ انور، مدینے کے تاجورﷺ کا فرمانِ روح پرور ہے:رمضان میں ذکر اللہ کرنے والے کو بخش دیا جاتا ہے اور اس مہینے میں اللہ سے مانگنے والا محروم نہیں رہتا۔ (شُعَبُ الْایمان،3/311،حدیث:3627)

سبحان اللہ!ہمیں بھی اپنے پیارے پیارے نبیﷺ کی سنت پر عمل کرنا چاہیے اور ثواب اور بخشش سے محروم نہیں رہنا چاہیے۔

سب سے بڑھ کر سخی: ہمارے آقاﷺ سب سے بڑھ کر سخی ہیں۔چنانچہ حضرت عبد اللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:رسول اللہﷺ لوگوں میں سب سے بڑھ کر سخی تھے اور رمضان المبارک میں آپ (خصوصاً) بہت زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔ جبریل امین علیہ السلام رمضان المبارک کی ہر رات میں ملاقات کے لیے حاضر ہوتے اور رسولِ کریم، روف الرحیمﷺ ان کے ساتھ قرآن عظیم کا دور فرماتے۔ جب بھی جبرائیلِ امین علیہ السلام آپ کی خدمت میں آتے تو آپ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ خیر (یعنی بھلائی) کے معاملے میں سخاوت فرماتے۔ (بخاری،1/9،حديث:6)ایک اور مقام پر حضرت عبد الله ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو سرکارِ مدینہﷺ ہر قیدی کو رہا کر دیتے اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔ (شعب الایمان،3 /311 ،حديث: 3629)

حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ بیان کردہ حدیثِ پاک کے حصے” ہر قیدی کو رہا کر دیتےکے تحت مراة المناجیح،جلد 3 صفحہ 142 پر فرماتے ہیں: حق یہ ہے کہ یہاں قیدی سے مراد وہ شخص ہے جو حقوق اللہ اور حقوق العبد (یعنی بندوں کے حق) میں گرفتار ہو اور آزاد فرمانے سے اس کے حق ادا کر دینا یا کرا دینا مراد ہے۔

ہاتھ اٹھا کر ایک ٹکڑا اے کریم! ہیں سخی کے مال میں حقدار ہم

(حدائقِ بخشش، ص73)

روزہ ایک عظیم نیکی ہے۔انسان بھوکا رہ کر رب کی عبادت کر کےاسے راضی کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اللہ پاک بھی اپنے اس بندے کو عظیم ثواب عطا فرماتا ہے۔اس کے علاوہ روزہ دار کو قیامت کے دن سیراب بھی کیا جائے گا۔چنانچہ ایک حدیثِ مبارک کا حصہ ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم، نورِ مجسمﷺ تشریف لائے اور فرمایا:آج رات میں نے اپنے ایک امتی کو خواب میں دیکھا کہ پیاس کی شدت سے زبان نکالے ہوئے تھا اور ایک حوض پر پانی پینے جاتا تھا مگر لوٹا دیا جاتا تھا کہ اتنے میں اس کے روزے آگئے (اور اس نیکی نے) اس کو سیراب کر دیا۔(نوادر الاصول،2/1023 ، حدیث : 1329)

سبحان اللہ! روزے کیسی عظیم نعمت ہیں جو اللہ پاک نے ہمیں عطا فرمائے ہیں! ہمیں اس نعمت سے خوب فائدہ اٹھانا چاہیے اور رمضان مبارک میں خوب خوب عبادت کر کے اپنی بخشش کا سامان کرنا چاہیے۔اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ امین بجاہِ خاتمِ النبیین ﷺ