وقت کی اہمیت

Sun, 14 Jun , 2020
3 years ago

اللہ پاک نے ہمىں اشرف المخلوقات بناىا اور اپنے پىارے حبىب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے اىمان عطا فرماىا ہمارے لىے اس دنىا مىں طرح طرح کى نعمتىں پىدا فرمائىں جس طرح چاند، سورج، ستارے، ہوا، پانى سب اس کى عظىم نعمتىں ہىں۔

پىارے اسلامى بھائىو!

اسى طرح وقت اور زندگى کھوىا ہوا وقت لاکھ کوشش کے باوجود نہىں مل سکتاْ ۔ حضرت معقل بن ىسار رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروى ہے کہ نبى کرىم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماىا کوئى دن اىسا نہىں جو دنىا مىں آئے اور وہ یہ ندا نہ کرے :

اے ابن آدم! مىں تىرے ہاں جدىد مخلوق ہوں آج تو مجھ مىں کل قىامت کے دن اس کى گواہى دوں گا، تو مجھ مىں نىکى کرتاکہ مىں تىرے لىے کل قىامت مىں نىکى کى گواہى دوں مىرے چلے جانے کے بعد تو کبھى مجھے نہ دىکھے گا۔

(حلىة الاولىا حدىث ۲۵،۱، ج ۱، ص ۳۴۴)

ىاد رکھو کہ دنىا مىں وہى لوگ کامىاب ٹھہرے جنہوں نے وقت کى قدر کى ، اللہ کے فضل وکرم اور وقت کى قدر کرنے کى برکات کى اہمىت کو جاننے کى وجہ سے عبدالقادر جىلانى رحمۃ اللہ تعالٰی علیہغوث اعظم کھلائے اور على ہجوىرى رحمۃ اللہ تعالٰی علیہگنج بخش مشہور ہوئے اس طرح معىن الدىن رحمۃ اللہ تعالٰی علیہننے خواجہ غرىب نواز بننے کا اعزاز پاىا۔ ہمىں چاہىے کہ اپنے وقت کو اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى اطاعت مىں گزارىں اور اس کے لىے نىک صحبت اختىارکرنا ہے، بے حدضرورى ہے۔

لہزا اگر ہم وقت کى ضائع کرنے والے کے پاس بىٹھ گئے تو ہم بھى وقت کے ضائع کرىں گے اور اگر ہم وقت کى اہمىت جاننے والوں کے پاس اور ان کى صحبت مىں رہىں گے تو ہم بھى وقت کى قدر دان بن جائىں گے۔

پىارے اسلامى بھائىو! وقت اللہ کى اىسى نعمت ہے جو ہر انسان کو برابر ملتی ہے، امیر و غریب سب کے لئے دن و رات ایک ہی ہیں سب کو یہی ۲۴ گھنٹے ہی ملتے ہیں۔ اب یہ دیکھنا کہ وقت کی قدر کون کرتا ہے اور اسے برباد کون کرتا ہے عنقریب یہ فانی دنیا ختم ہونے والی ہے ۔ وقت کی قدر و اہمیت یہ ہے کہ قراٰن مجید کی سورہ عصر میں ارشاد ہوتا ہے:

وَ الْعَصْرِۙ(۱)اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲)اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠(۳)

تَرجَمۂ کنز الایمان:زمانہ محبوب کى قسم بے شک آدمى ضرور نقصان مىں ہے مگر جو اىمان لائے اور اچھے کام کىے اور اىک دوسرے کو حق کى تاکىد کى اور اىک دوسرے کو صبر کى وصىت کى ۔

لہذا ہمىں اچھے کاموں اور نىکى کىے کاموں مىں وقت گزارنا چاہىے، جن سے شرىعت نے منع کىا اس مىں چونکہ چنانچہ سے کام نہ لے بلکہ شرىعت پر چلتے ہوئے وقت گزارىں۔

مال تقسىم کرنے کى بھى مہلت نہ ملى:

بنى اسرائىل کا اىک شخص نے مال جمع کىا پھر بىٹوں کوکہہ کر مال کو سامنے رکھو، جب کہ موت کا وقت آچکا تھا ملک الموت علیہ السَّلام نے روتے ہوئے دىکھا تو پوچھا کىوں رو رہے ہو، مىں ىہاں سے تىرى روح قبض کىے بغىر نہ جاؤں گا اس آدمى نے کہا کہ مجھے مہلت دے تاکہ اس مال کو تقسىم کرو، فرشتے نے کہا کہ مہلت نہىں ىہ کام موت سے پہلے کرلىتا پھر ملک الموت علیہ السَّلام نے اس کى روح قبض کرلى۔(احىا العلوم صفحہ ۷۸۹ مکتبہ المدىنہ )

وقت کى اہمىت پر دو فرمان مصطفى صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:

دو نعمتىں اىسی ہىں کہ جن کے بارے مىں بہت سے لوگ دھوکے مىں ہىں۔

۱۔صحت اور فراغت۔(بخارى)

روزانہ صبح جب سور ج طلوع ہوتا ہے تو اس وقت یہ اعلان کرتاہے کہ اگر آج کوئى کام کرنا ہے تو کرلو کہ آج کے بعد مىن پلٹ کر نہىں آؤں گا۔

(شعب الاىمان باب فى الصىام ماجا وفى الىلة النصف فى الشعبان حدىث ۳۸۲۰۔ملخصا)

پارہ ۳، (تىس ) سورہ التکاثر کى آىت نمبر ۸ مىں فرماىا:


ثُمَّ لَتُسْــٴَـلُنَّ یَوْمَىٕذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠(۸)تَرجَمۂ کنز الایمان:پھربیشک ضرو راس دن تم سے نعمتوں کى پرسش ہوگى۔

اور وقت بھى اىک بہت نعمت ہے اس کے بارے مىں پرستش ہوگى ،سرکار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان کہ قىامت کے دن سوال ہوں گے ان مىں سے اىک سوال ىہ ہے کہ عمر کن کاموں مىں صرف کى۔ (ترمذى کتاب حدىث ۲۴۲۴، القىامت)

وقت کے قدر دانوں کے ارشادات:

فرمان حضرت على رضی اللہ تعالٰی عنہ : ىہ اىام تمہارى زندگى کے صفحات ہىں ان کو اچھے اعمال سے زىنت بخشو۔

فرمان امام شافعى رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ: اہل اللہ کى صحبت سے سىکھنے کو ملى کہ وقت تلوار کى طرح ہے تم اس کو ( نىک اعمال س) کاٹو ورنہ ( فضولىات مىں مشغول کرکے) تم کو کاٹ دے گا۔

امام رازى رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ : وقت نہاىت ہى قىمتى دولت ہے، (انمول ہىرے ۱۶ تا ۱۸)

وقت و ضائع کرنے والے اسباب :

چند بىان کرتا ہوں، موبائل فون، اور انٹرنىٹ کے غىر ضرورى استعمال کرنا، گىم کھىلنے مىں اور کھىل کود مىں وقت برباد کرنا، آوارہ گردى اور برى صحبت اس طرح فضول گفتگو۔

لہذا ہمىں چاہىے کہ وقت کو غنىمت جان کر اچھے کاموں مىں گزارىں تاکہ جنت کى بلند ترىن اور مرتبہ حاصل کرلیں، اللہ پاک عمل کى توفىق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم