وقت اللہ عزوجل کی ایک ایسی عظیِمُ الشّان
نعمت ہے جو ہر انسان کو برابر ملتی ہے. اللّٰه عزوجل نے
ہر ایک کو دن اور رات کی صورت میں ڈبل بارہ(24)گھنٹے عطا فرمائے ہیں ۔وقت میں یوں
تو تین(٣)حروف ہیں مگر حقیقت میں یہ بہت ہی انمول خزانہ ہے. وقت کو نہ تو کوئی خرید
سکتا ہے اور نہ ہی اسے ذخیرہ(جمع) کیا جا سکتا ہے. جو کوئی وقت کی اہمیت کو سمجھنے
میں کامیاب ہو جاتا ہے اور اپنی صبح شام کو وقت کا پابند بنا لیتا ہے تو ترقی و
کامرانی خود آگے بڑھ کر اُس کے قدم چومتی ہے اِس کے بر عَکس جو کوئی وقت کی قدر نہیں
کرتا اور اس کی اہمیت کو سمجھنے میں ناکام رہ جاتا ہے اور اپنے قیمتی وقت کو
فُضُول کاموں میں گنوادیتا ہےتو ایسا شخص وقت کی بربادی کے سبب ذِلّت و رُسوائی کے
گڑھے میں اِس طرح گرتا ہے کہ اس کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہتا.
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! وقت کی اہمیت کو
سمجھنے کے لیے ہمیں اپنے اس دنیا میں بھیجے جانے کا مقصد معلوم ہونا نہایت ضروری
ہے. چنانچہ اللّٰه عزوجل( پارہ
اٹھارہ(١٨)سورۃ المُؤمِنُون آیت نمبر ١١٥ )میں ارشاد فرماتا ہے :اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَ اَنَّكُمْ
اِلَيْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ (١١٥). تَرجَمۂ کنز الایمان: تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار ر بنایا
اور تمھیں ہماری طرف پِھرنا نہیں ۔
صَدرُالاَفَاضِل حضرت علّامہ مولٰینا سیّد
محمد نعیم الدین مُراد آبادی علیہ رحمۃاللّٰهِ
الھادی اس آیت کے تحت لکھتے ہیں "اور (کیا تمہیں) آخرت میں جزا
کے لیے اُٹھنا نہیں بلکہ تمہیں عبادت کے لیے پیدا کیا کہ تم پر عبادت لازم کریں
اور آخرت میں تم ہماری طرف لوٹ کر آؤ تو تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دیں. ( تفسیر
خزائن العرفان: صفحہ: ٦٤٧، مطبوعہ؛ مکتبۃ المدینہ)
اس آیت سے
معلوم ہوا کہ ہماری زندگی کا اصل مقصد اللّٰه
عزوجل
کی عبادت کرنا ہے. جیسا کہ سورۃ الذاريات کی آیت نمبر چھپن(56 ) میں بھی ارشاد
ہوتا ہے. ترجمہ کنزالعرفان: اور میں نے جن اور آدمی اسی لئے بناۓ کہ میری عبادت کریں.
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو! زندگی کا یہ مختصر وقت کس تیزی کے ساتھ برف کی مانِند پِگھل رہا ہے
لہذا عقلمند وہی ہے جو اس عَالَم فانی کے دھوکے میں مبتلا نہ ہو اور اپنے انمول ہیروں
سے بھی زیادہ قیمتی وقت کی نا قدری نہ کرے تقویٰ اور پرہیزگاری اِختیار کرے اور
اپنے شب و روز کو فضولیات اور دنیوی عیش و عِشرت میں ضائع کرنے کے بجائے اِن کی
اہمیت کو سمجھنے کی کوشش کرے. زندگی کا جو دن نصیب ہو گیا اُس کو غنیمت جانتے ہوئے
جتنا ہو سکے اللّٰه عزوجل کی عبادت کر
لیجیے. فالتو وقت گزرنا کتنی بڑی بد نصیبی ہے اِس بات کا اندازہ اس حدیث پاک سے
لگایا جا سکتا ہے. چنانچہ تاجدارِ مدینہ صلّى
اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا : "اہل جنّت کو کسی چیز کا بھی افسوس نہیں ہو گا سِوائے اُس ساعت کے جو (دنیا میں) اللّٰه عزوجل کے ذکر
کے بغیر گزر گئی."
(المعجم الکبیر،
جلد ٢٠،صفحہ ٩٣،حدیث ١٨٢،مطبوعہ داراحیاءالتراث العربی بیروت)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! زندگی کے ایام چند
گھنٹوں سے اور گھنٹے لمحوں سے عبارَت ہیں ، کیا معلوم کہ کب ملک الموت تشریف لے آئیں
اور اگر ہم اس فانی دنیا کی رنگینیوں میں ہی کھو ے رہے تو خدا کی قسم! ایک لمحے کے کڑویں حصّے کی
بھی مہلت نہ دی جائے گی ۔ آئیے اس ضمن میں ایک ایمان افروز حکایت ملاحظہ کیجیے.
حضرت سیدنا سُحَیْم رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں: میں تابعی بزرگ حضرت سیدنا عامِر بن عبدُاللّٰہ
رحمۃ اللّٰه علیہ کے پاس(گیا) تھا، وہ نَماز پڑھ رہے تھے، آپ مُختصِر نماز پڑھ
کر میری جانب مُتَوَجِّہ ہوئے اور فرمایا:"مجھے جلدی ہے! فوراً اپنی ضرورت بیان
کیجئے"! میں نے پوچھا: کس چیز کی جلدی ہے؟ فرمایا: "اللّٰه پاک آپ پر رحم فرمائے مجھے جلدی ہے!
(کہ کہیں) مَلَکُ الموت علیہ السلام(روح
قبض کرنے کیلئے) نہ آجائیں" پھر میں وہاں سے اُٹھ گیا اور وہ دوبارہ نماز میں
مشغول ہو گئے. (احیاء العلوم، جلد ٥، صفحہ ٥٠٦، مطبوعہ دار صادر بیروت)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ ہمارے بُزُرگان دین رَحِمَھُمُ اللّٰه المُبین کو اپنی
زندگی کا ایک لمحہ بھی فضول گزاردینا کتنا دشوار لگتا تھا اور ایک ہم ہیں کہ ہمیں
اپنے وقت کو فضولیات میں ضائع کرنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں. ہمارے اسلاف کرام
وہ عظیم ہستیاں ہیں کہ جن کا نام آتے ہی ہمارے منہ سے بے ساختہ رضی اللّٰه تعالٰی
عنہ اور رحمۃ اللّٰه تعالٰی علیہ جاری ہو جاتا ہے، کیوں؟ اِس لئے کہ وہ حضرات اپنے
وقت کی قدر و اہمیت سے بَخوبی واقف تھے. آئیے! وقت کے ایک عظیم قدردان کا اِرشاد
سنتے ہیں اور نصیحت کے مَدَنی پھول کی
خُوشبو
سُونگھنے کی کوشش کرتے ہیں، چُنانچہ امیر
المُؤمنین علیُّ المُرتضٰی کرَّمَ اللّٰه
تعالٰی وجھَهُ الكريم فرماتے ہیں:" یہ ایّام تمھاری زندگی کے صفحات ہیں اِن کو
اچھے اعمال سے زِینت بخشو" ( انمول ہیرے،
صفحہ ١٦،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو! ہم سے ہر ایک کو چاہیے کہ اپنی زندگی کے انمول ہیروں سے بھی
زیادہ قیمتی وقت کو فضول کاموں میں ضائع نہ کریں اور جتنا زیادہ ہو سکے اللّٰه
عزوجل اور اُس کے محبوب صلّی اللّٰه علیہ وسلم کے بتائے
ہوئے احکامات پر عمل کرنے کی کوشش کریں.
ریاضت
کے یہی دن ہیں بُڑھاپے میں کہاں ہِمّت
جو
کچھ کرنا ہے اب کر لو ابھی نُوری جواں تم ہو
(سامان
بخشش، صفحہ ١٤٣، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
اللّٰه
عزوجل
ہمیں وقت کی اہمیت کو سمجھنے اور اس کی قدر کرنے اور اپنی زندگی کو اچھے کاموں میں
گزارنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین! بِجاہ النَّبِیِّ الامین صلّی
اللّٰه تعالٰی علیہ وآلہ وسلم.
عبادت میں گزرے مری زندگانی