اللہ
تعالیٰ نےانسان کوجونعمتیں عطاکی ہیں ان میں سےایک بہت بڑی نعمت وقت
ہے ، لہذا اس کی قدر کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ فوری ضائع ہونے والی ایسی چیز
ہےکہ جسے نہ چھوا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی طریقے سے ذخیرہ کیا جا سکتا ہے، یہ برف
کی طرح ہےکہ اگر آپ اسے استعمال نہ کریں اور باہر رہنے دیں تو یہ پگھل جائے گا۔
وقت کا کوئی
نعم البدل نہیں ہے، اسے آپ نہ پیشگی استعمال کر سکتے ہیں اور نہ ہی پیشگی ضائع کر
سکتے ہیں۔وقت کو نہ تو خریدا جا سکتا ہے اور نہ ہی فروخت کیا جا سکتا ہے اسے نہ تو
کرائے پر لے سکتے ہیں اور نہ ہی کرائے پر دے سکتے ہیں۔
ہر چیز
کےلئےوقت کی ضرورت ہے،ہرکام کسی نہ کسی
وقت پرہوتاہےلیکن انسان کےپاس وقت کوبہتر استعمال کرنے کےوسائل کم ہیں ،اسےہمیشہ
قلّت ِوقت کی شکایت رہتی ہے،وہ بہت سارےکام فرصت کےاوقات میں کرنا چاہتا ہےمگریہ
زندگی ہےکہ اس میں اسےفرصت کا کوئی لمحہ میسر نہیں آتا،اس نےدنیا میں اپنےآپ کو اس
قدرالجھالیا ہےکہ اب اسے فرصت صرف قبرمیں ہی ملےگی لیکن وہ قبرکےمعاملات پرغورہی
نہیں کرتا۔
ہرانسان کےپاس
جو زندگی ہےوہ آج کی زندگی ہے، آج کل ہم نےدفتر اور کاروبارکےاوقات کوہی اصل زندگی
سمجھ رکھا ہے،ہم میز، کرسیوں ،فائلوں،نوٹس،سیٹھ صاحب اور افسر کے غلام ہوکر رہ
گئےہیں،ہم نےان کی دنیا بنانےکےلئےاپنی
آخرت کوتباہ کرنےکا راستہ اپنایاہوا ہے،ہمیں وقت کے بارے میں احسا س پیدا کرنےکی
ضرورت ہے۔
میٹھے میٹھےاسلامی
بھائیو!ہمیں اپنےوقت کی قدرپہچاننا ضروری ہے،فالتو وقت گزارناکتنےبڑے نقصان کی بات
ہے وہ ان دو احادیثِ مبارکہ سے سمجھئے ۔
(1) تاجدارِ
مدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا
فرمانِ با قرینہ ہے: “ اہلِ جنّت کو کسی بھی چیز کا افسوس نہیں ہو گا سوائےاس
ساعت( یعنی گھڑی) کےجو (دنیا میں ) اللہ عزّوجل کے
ذکر کے بغیر گزر گئی۔( المعجم الکبیرج 20 حدیث 172 دار احیاء التراث العربی بیروت)
(2) دو نعمتیں
ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکےمیں ہیں ایک صحت اور دوسری فراغت۔ ( صحیح
البخاری ج 4 ص222 حدیث 6412 دارالکتب العلمیہ بیروت)
پیارے اسلامی
بھائیو! جو وقت گزرجاتا ہےوہ گزراوقت کہلاتاہے،اس کےبارے میں افسوس کرنےکےلئےبیٹھ
جانا بھی وقت ضائع کرنےکاباعث ہوتاہے۔ جووقت آیانہیں ہےاس کے بارے میں
سوچاجاسکتاہے، مگر جووقت قابلِ استعمال ہےوہ یہی ہےجو آپ اس وقت گزار رہے ہیں،لہذا
اپنےاس وقت کی قدر کیجئے اور اس کو ضائع کرنےسےبچیں۔