اللہ نے ہمىں بے شار نعمتىں عطا کى ہىں اور ان کا شمار کرنے کو جائىں تو شمار نہ
کرسکىں ، لىکن ىہاں چند نعمتىں پىش کرتا
ہوں:
حضور اکرم صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى امتى ہىں، قرآن پاک ، ہوا پانى، اىمان ، زندگى
اور صحىح سلامت تمام جسمانى اعضا وغىرہ، اور ہمىں ىہ نعمتىں بن مانگے عطا کى گئىں
ہىں لىکن عمومى طورپر دىکھا گىا ہے کہ بہت لوگ ان کى قدر نہىں کرتے اور جب ان سے ہاتھ دھو بىٹھتے ہىں تو پھر اس کى قدرو
اہمىت جان لىتے ہىں لىکن سمجھنے کا وقت گزر چکا ہوتا ہے۔
وقت پر وقت کى گر بات نہ مانى تم
نے وقت پھر وقت نہ دے گا تمہىں پچھتانے
کا
ان نعمتوں مىں سے اىک نعمت وقت ہے اور اس کى اہمىت سے
کوئى بھى ناواقف نہىں۔لىکن ىہ دىکھا جاتا ہے کہ کسى کو علم ہى نہىں آج کے دور آج
سب سے زىادہ وقت کى اہمىت پر زور دىا جارہا ہے اور اس کى اہمىت اجاگر کرنے کے لىے سىمىنادر منعقد کىے
جارہے ہىں، لىکن کچھ نادان لوگ اس کى
اہمىت کو نہىں سمجھتے لىکن وقت پھر اىسے نادانوں کو اہمىت بتا دىتا ہے جو بندہ
اپنى کمپنى ، فىکٹرى ىا، دکان وقت پر کھولے اور بند کرتا ہے تو وہ کامىاب ہوتا ہے
اسى طرح جو کام وقت پر کرے اور وقت پر ہى
ختم کرے تو اس سے گاہک خوش ہوتے اور پکے ہوجاتے ہىں تو ىہ سب وقت کا صحىح استعمال
کا نتىجہ ہے۔
اىک مرتبہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما اىک اور شخص کے ساتھ جارہے تھے تو حضرت حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے ان سے فرماىا جوعلم حاصل کرتے ہىں تو وہ شخص
دوسرى جگہ چل پڑا لىکن آپ نے نے علم کى مجلس کو جوائن کرلىا، پھر اىک وقت آىا کہ حضرت
عبداللہ ابن عباس رضی اللہ
تعالٰی عنہما کا اہل علم
مىں اىک نام پىدا ہوگىا، ىہ سب وقت کى اہمىت اور اس کا صحىح استعمال کرنے کى برکتىں
ہىں۔