پىارے اسلامى بھائىو!
وقت اللہ پاک کى بہت بڑى نعمت ہے اگر حقىقى معنوں مىں دىکھا جائے تو
انسان کى اصل دولت وقت ہى کہ جو اس کى قدر کرے اور اسے صحىح طرىقے سے خرچ کرے وہى
امىر ہے اگر مزىد اس سے آگے بڑھ کر ىہ کہا جائے کہ انسان کى پورى زندگى کا نام وقت
ہے، تو غلط نہ ہوگا۔
ىہ اللہ پاک کى اتنى بڑى
واضح نعمت ہے کہ اس کى اہمىت و افادىت پر کوئى کتاب ىا رہنما کے پاس جانے کى حاجت
نہىں پڑتى بلکہ محض غور و فکر سے ہى اس کى اہمىت کا اندازہ تمام عالم پر واضح ہوجاتا
ہے ، مثال کے طور پر اگر اىک نظر کائنات کے نطام کو دىکھىں تو کائنات کا نظام ہمىں وقت کى اہمىت کا
درس دىتا ہے نظر آتا ہے جىسے سورج کا وقت پر طلوع اور غروب ہونا اور دن رات مہىنے
اور سال کا مقررہ وقت پر ہونا اسى طرح گرمى سردى بہار خزاں ہمارى پىدائش اور ہمارى
موت ىہ سب ہمىں اس بات کا احساس دلارہىں ہىں کہ وقت کوئى عام چىز نہىں بلکہ ىہى
تمہارى زندگى ہے ۔
اور اگر اىک نظر قرآن و حدىث مىں دىکھىں تو اس مىں بھى ہمىں وقت کى پابندى کرنے کى ترغىب دى گئى
ہے جسے اللہ پاک نے ارشاد فرماىا:
اِنَّ
الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳) تَرجَمۂ
کنز الایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر مقررہ وقت مىں فرض ہے ۔(سورہ نسا ۱۰۳)
اور رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے تىن فرمان سنئے:
۱۔ روزانہ صبح جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس وقت دن ىہ اعلان کرتا ہے اگر آج
کوئى اچھا عمل کرنا ہے تو کرلو کہ آج کے بعد مىں کبھى پلٹ کر نہىں آؤں گا۔
(انمول ہىرے ، بحوالہ شعب الاىمان ج
۳، ۳۸۶ بىروت)
۲۔ دو نعمتىں اىسى ہىں جن مىں اکثر
لوگ غافل ہىں، اىک صحت دوسرى فراغت ۔
( بخارى ج۴، ص ۳۲۲، حدىث ۶۴۱۲ بىروت)
۳۔ اہل جنت کو کسى چىز کا بھى افسوس
نہىں ہوگا سوائے اس ساعت ( ىعنى گھڑى) کے جو ( دنىامىں) اللہ کے ذکر کے بغىر گزرى ۔
( انمول ہىرے بحوالہ المعجم الکبىر ۲۰۲۔ص ۹۳۔ حدىث ۱۷ بىروت)
اگر ہم اپنے معاشرے
مىں غور کرىں تو بھى بخوبى معلوم ہوگا کہ جو وقت کى اہمىت کو سمجھتا اور
اس کى قدر کرتا ہے وہى کامىاب ہوتا ہے جیسے کسان اگر وقت پر بىچ نہ بوئے وقت پر پانى نہ دے تو فائدہ نہىں اٹھا سکتا،
اسى طرح مزدور ، مسافر اور چرند پرند کا معاملہ ہے۔
وقت کے قدر دانوں کے اقوال :
حضرت امام شافعى :
وقت تلوار ہے اگر تم نے اسے نہ کاٹا تو وہ تمہىں کاٹ
ڈالے گا۔( وقت ہزار نعمت ہے،ص ۶۷)
حضرت عمر بن عبدالعزىز:
دن اور رات تم مىں اپنا کام کرتے ہىں ، تو تم بھى ان مىں اپنا کام کرو۔ ( اىضا ص
۵۴)
حضرت خلىل بن احمد نحوى :
وہ لمحات مجھ پر گراں گزرتے ہىں جن مىں مىں کھا نا
کھاتا ہوں (اىضا۵۷)
حضرت امام حسن بصرى :
مجھے اپنى زندگى مىں اىسے بہت سے لوگوں سے ملنے کا
اتفاق ہوا جن کے نزدىک وقت کى قدر و قىمت درہم و دىنار سے بھى زىادہ تھى۔(اىضا)