والدین اللہ پاک کی ایک عظیم نعمت ہے۔اسلام میں والدین کے حقوق کو اولین درجہ دیا گیا ہے۔ اولاد کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ماں باپ کو ہر ممکن طریقے سے خوش رکھے۔ ان کے ساتھ نیک سلوک کرے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اپنی وحدانیت کے ساتھ والدین کی فرمانبرداری کا حکم ارشاد فرمایا اور متعدد احادیث میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے والدین کی فرمانبرداری کا حکم فرمایا ہے: والدین کی رضا رب العزت کی رضا حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے والدین کی رضا کو رب تعالیٰ کی رضا قرار دیا ہے۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی رضا والدین کی رضا میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی والدین کی ناراضگی میں ہے۔ (صلہ رحمی اور قطع تعلقی کے احکام،مکتبہ اشاعت الاسلام لاہور، ص:58)

والدہ کی طرف پیار سے دیکھنا: والدہ کی طرف رحمت کی نظر کرنا عبادت ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو بیٹا والدہ کی طرف پیار بھری نظر کرے تو ہر نظر پر اسے ایک مقبول حج کا ثواب ملے گا ۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی اگرچہ وہ دن میں سو(100) مرتبہ نظر کریں؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: ہاں اللہ عزوجل بڑا اور پاک ہے۔ (صلہ رحمی اور قطع تعلقی کے احکام،مکتبہ اشاعت الاسلام لاہور، ص:59) یعنی اللہ رب العزت کے ہاں اجر کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اگر بیٹا سو (100) مرتبہ دیکھے گا تو سو 100 حج کا ثواب ملے گا۔

جہنم کی آگ سے حفاظت : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے اپنی والدہ کی دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ بوسہ اس کے لیے جہنم کی آڑ بن جائے گا۔(صلہ رحمی اور قطع تعلقی کے احکام،مکتبہ اشاعت الاسلام لاہور، ص:60)

والدہ کے پاؤں تلے جنت: جنت کو ماں کے پاؤں کے نیچے قرار دیا یعنی ماں کی خدمت پر جنت کی بشارت ہے، چنانچہ ایک صحابی نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی: میں جہاد کا ارادہ رکھتا ہوں اور آپ سے اجازت لینے آیا ہوں آپ علیہ السلام نے فرمایا: کیا تمہاری والدہ ہے؟ اس نے عرض کی ہاں۔ فرمایا: چلا جا اور اس کی خدمت کر بے شک جنت اس کے پاؤں کے نیچے ہے۔(صلہ رحمی اور قطع تعلقی کے احکام،مکتبہ اشاعت الاسلام لاہور، ص:60)

ایک جھٹکے کا بدلہ :اولاد کے لیے والدہ کے حقوق کی مکمل ادائیگی ناممکن ہے۔ حدیث پاک میں ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے حاضر ہو کر عرض کی: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک راہ میں ایسے گرم پتھروں پر کہ اگر گوشت ان پر ڈالا جاتا کباب ہو جاتا میں میل تک اپنی والدہ کو گردن پر سوار کر کے لے گیا ہوں کیا میں اب اس کے حق سے بری ہو گیا؟ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تیرے پیدا ہونے میں جس قدر دردوں کے جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں شاید ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہوسکے۔ (صلہ رحمی اور قطع تعلقی کے احکام،مکتبہ اشاعت الاسلام لاہور، ص:62)

اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کس قدر والدہ کی فرمانبرداری کا حکم ہوا ہے اور دیگر احادیث مبارکہ کے اندر والدین کے نافرمان کی مغفرت نہ ہوگی۔ اللہ عزوجل ہمیں اپنے ماں باپ کا فرمانبردار بنائے اور ان کی عزت وتکریم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔