محمد فہیم عزیز (درجۂ
سادسہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ ملتان، پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو! والدہ کی خدمت بہت بڑی سعادت ہے بعض لوگ ماں کی خدمت اور برکت سے بہت دور
رہ جاتے ہیں، ماں کتنی بڑی ہستی ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ماں کی خدمت اور ادب
و احترام کے حوالےسے وہ چیز نظر نہیں آتی جو آنی چاہیے اور نہ ہی ماں سے اتنی محبت
کا اظہار(show)
کیا جاتا ہے حالانکہ ہماری زندگی(Our life) میں والدہ کی ایک خاص اہمیت اور کردار ہے۔
اسلام سے پہلے
معاشرے میں عورت کو سب سے زیادہ ظلم کا نشانہ بنایا گیا عورت کی عزت کو پامال کیا
گیا۔ حتیٰ کہ ماں کی بھی کوئی قدر نہیں تھی غرض یہ کہ عورت ہر معاملے میں ظلم کی
چکی میں پس رہی تھی۔ پس اس دوران ایک ایسی ہستی (ہمارے پیارے آخری نبی صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم) ظاہر ہوئی جس نے عورت پر ظلم و ستم کو دور کردیا عورت کے حقوق
بحال کئے عورت کو ظلم سے نکال کر عزت و اعلیٰ مقام دیااگر عورت بیٹی تھی تو رسولِ
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس رحمت بنا دیا اگر عورت ماں تھی تو ہمارے
پیارے رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ماں کے قدموں تلے جنت بنا دی
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں والدین کے بارے میں ارشاد فرمایا:وَ
وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ اِحْسٰنًاؕ-حَمَلَتْهُ اُمُّهٗ كُرْهًا وَّ
وَضَعَتْهُ كُرْهًاؕ-وَ حَمْلُهٗ وَ فِصٰلُهٗ ثَلٰثُوْنَ شَهْرًاؕ-ترجمۂ
کنز الایمان:اور ہم نے آدمی کو حکم کیاکہ اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے ا س کی ماں
نے اُسے پیٹ میں رکھا تکلیف سے اور جنی اس کو تکلیف سے اور اُسے اٹھائے پھرنا اور
اس کا دودھ چھڑانا تیس مہینہ میں ہے۔
مختصر تفصیل
اس آیت کریمہ
سے معلوم ہوا ماں باپ دونوں کے حق میں تاکید فرما کر ماں کو پھر خاص الگ کر کے گنا
کہ ماں کا حق بہت زیادہ ہے اولاد کو چاہیئے کہ اپنی ماں کی قدر کرے ان کا حکم
مانیں اپنی ماں پر ظلم نہ کرے بلکہ ان کا کہنا مانے کیونکہ ماں اپنی سختیوں اور
تکلیفوں کو اپنی اولاد کے لیے برداشت(abide) کرتی ہے۔ ماں کی فرمانبرداری پر چند احادیث
ملاحظہ فرمائیں
روزانہ جنت کی چوکھٹ چومئے: جن
خوش نصیبوں کی والدہ زندہ ہے ان کو چاہیے کہ روزانہ کم از کم ایک بار اپنی والدہ
کے ہاتھ(Hand)پاؤں
ضرور چوما کریں والدہ کی تعظیم کا بڑا درجہ ہے
1:-رسولِ کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جنت ماوؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔ (مسند
الشھاب ج 1 ص 102 حدیث نمبر 119 )یعنی والدہ سے بھلائی کرنا جنت میں داخلے کا سبب
ہے ۔
2:- ایک اور
مقام پر رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنی
والدہ کا پاؤں چوما، تو ایسا ہے جیسے جنت کی چوکھٹ (یعنی دروازے) کو بھوسا دیا۔(در
مختار 9 ص 606 دارالمعرفت بیروت)
بھلائی کرنے والے کا انعام: جو
لوگ اپنی ماں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو اجر ضرور دیتا ہے ان کا
اجر ضائع نہیں ہوتا بلکہ ان کو ضرور بھلائی کا اجر ملتا ہے ماں کے ساتھ بھلائی
کرنے والے کے بارے میں حضور خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا :
3:- شرح سنہ
میں اور بیہقی نے شعب الایمان میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: میں جنت میں گیا اس میں قرآن پڑھنے کی آواز
سنی، میں نے پوچھا یہ کون پڑھتا ہے ؟ تو فرشتوں نے عرض کیا حارثہ بن نعمان ہیں۔
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: یہی حال ہے احسان کا، حارثہ اپنی
ماں کے ساتھ بہت بھلائی کرتے تھے۔(بہار شریعت حصّہ 16 ص 552 شعبہ تخریج المدینۃ
العلمیہ دعوتِ اسلامی)
سب
سے زیادہ احسان کس پر کیا جائے: پیارے پیارے اسلامی بھائیو جتنا بھی
ہوسکے اپنی امی جان کے ساتھ اچھا سلوک کریں کیونکہ اس نے آپ کی
پرورش کی ہے اور بھی بہت سارے احسان ہیں جس کا بدلہ ہم نہیں چکا سکتے اس بارے میں
حضور پاک نے فرمایا
4:- صحیح
بخاری اور مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ ایک شخص نے عرض
کی، یا رسول اللہ! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ حسن صحبت یعنی احسان
کا مستحق کون ہے ؟ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تمھاری
ماں یعنی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے پوچھا پھر کون؟ حضور صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے پھر فرمایا تمھاری ماں - انھوں نے پوچھا کہ پھر کون؟ آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تمھارا والد۔ ایک اور روایت میں ہے رسول
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تین مرتبہ فرمایا کہ تمھاری ماں احسان کی مستحق
ہے۔( بہار شریعت حصّہ 16 شعبہ تخریج المدینۃ العلمیہ دعوتِ اسلامی)
والدین کے
حقوق بہت زیادہ ہیں ان کے حقوق کو پوری(complete) طرح ادا کرنا ممکن نہیں ہے۔
گرم
پتھروں پر ماں کو گندھوں پر اٹھانے والا صحابی:ایک صحابی رضی
اللہ عنہ نے بارگاہ نبوی میں عرض(Asked) کی! ایک راہ (path)میں
ایسے گرم پتھر تھے اگر گوشت کا ٹکڑا(piece) ان پر ڈالا جاتا تو وہ کباب ہو جاتا! میں
اپنی ماں کو گردن پر(کندھوں پر) سوار کر کے چھ میل تک لے گیا ہوں، کیا میں ماں کے
حقوق سے فارغ ہو گیا ہوں ؟
5:-رسولِ کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :تیرے پیدا ہونے میں درد کے جس قدر جھٹکے
اس نے اٹھائے ہیں شاید یہ ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہوسکے۔( المعجم الصغیر
للطبرانی ج1 ص94 حدیث 256)
پیارے اسلامی
بھائیو اور اسلامی بہنو! ماں اپنے بچے کے لیے سخت تکلیفیں اٹھاتی ہے بچے کی ولادت
(Delivery)
کے وقت درد کو ماں ہی سمجھ سکتی ہے جتنا ہو سکے اپنی ماں کی کبھی بھی نا فرمانی نہ
کیا کریں جنت میں داخلے کی محرومی کا سبب بھی ہوسکتا ہے جو بھی ماں جائز حکم کرے
اسے فوراً پورا کیا کرو۔
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔